کیا لڑکی کو بد چلنی سے قدرت ہونے کے باوجود نہ روکنے والا دیوث اور اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے؟
مسئلہ: از محمد زکی موضع نونہوا۔ مہند اوّل ضلع بستی۔
زید ایک مسجد کا امام ہے‘ اور بکر مقتدی بکر نے امام صاحب سے کہا کہ تمام آدمیوں کے نگاہ سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ تمہارے لڑکے اور لڑکی کا چال چلن ٹھیک نہیں ہے۔ اس بات پر غصہ میں آ کر بکر کو کہا کہ میں قیامت میں بھی آٹھ قدم دور رہنا چاہتا ہوں اور یہاں پر بات کرنا درکنار ہے۔ گو کہ امام صاحب نے بکر کو کہا کہ بات چیت کرنا کیا ہے میں تمہاری شکل دیکھنا گواراہ نہیں کرتا‘ تو ضروری امر یہ ہے کہ بکر امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے کہ نہیں اور بکر نے امام صاحب سے جو بیان کیا وہ بہت آدمیوں کے کہنے پر یعنی کئی مقتدیوں نے یہ کہا کہ امام صاحب کو سمجھا دو تو یہ بتلا دیجئے کہ وہ مقتدی جنھوں نے کہا بکر سے وہ امام صاحب کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں؟
الجواب: اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
: یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا (پارہ ۲۸ رکوع ۱۹)
یعنی اے امان والو اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ اور حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ۔ یعنی تم سب اپنے متعلقین کے سردار و حاکم ہو اور حاکم سے روز قیامت اس کی رعیت کے بارے میں بازپرس ہو گی۔ صورت مستفسرہ میں امام کی لڑکی اور لڑکے کا چال چلن اگر واقعی خراب ہے‘ اور امام ان کی حالتوں پر مطلع ہو کر بقدر قدرت انھیں منع نہیں کرتا بلکہ لڑتا ہے تو وہ دیوث اور فاسق ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکرو ہ تحریمی ناجائز اور گناہ ہے جو نمازیں پڑھی گئیں ان کو پھر سے پڑھنا واجب ہے فان الدیوث کما فی الحدیث و کتب الفقہ کالدر وغیرہ من لایغار علیٰ اھلہ ھٰکذا فی الفتاویٰ الرضویۃ اور اگر امام کے لڑکے اور لڑکی کی چال چلن خراب نہیں ہے بلکہ ازروئے دشمنی لوگ الزام لگاتے ہیں تو امام مذکور کے پیچھے سب کو نماز پڑھنا جائز ہے۔ بشرطیکہ اور کوئی دوسری وجہ مانع جواز نہ ہو واللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۸؍ جمادی الاخریٰ ۱۳۸۶ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۳/۲۹۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند