کیا مداہن فی الدین کی امامت درست ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از محمد شبیر خاں مقام و پوسٹ نند نگر ضلع بستی (یو-پی)
زید وہابی ہے بلکہ وہابی گر ہے اس نے عمداً اپنے بھائی بکر کو دیوبند میں تعلیم دلوائی ہے بکر دیوبند کا فارغ التحصیل مولوی ہے زید نے بارہا توبہ کی پھر مکر گیا گستاخان رسول کو کافر نہیں کہتا ہے جہاں دیکھتا ہے کر لیتا ہے لوگ زید کو ترک کر چکے تھے لیکن محمود جو سنی عالم ہے اس نے زید کی منافقانہ توبہ پر گاؤں والوں سے ملاپ کرا دیا اور سب کو زید کے یہاں کھلایا اور خود بھی کھایا اس کے بعد جو زید کا بھائی اور فارغ التحصیل دیوبند کا مولوی ہے اس نے کہا نہ میں وہابیت سے توبہ کروں گا اور نہ وہابیوں کو برا کہوں گا بلکہ اپنے گھر والوں سے کہوں گا کہ وہ لوگ بھی وہابیت پر قائم رہیں اور وہابی کے یہاں سے رشتہ رکھیں محمود زید و بکر سے پوری طرح واقف ہے لہٰذا ایسی صورت میں زید و بکر سے کیا رابطہ رکھیں؟ اور محمود سے تعلق یا اس کی امامت درست ہے یا نہیں؟ تحریر فرمائیں۔
الجواب: زید نے اگر واقعی وہابیت سے توبہ کر لی ہے تو سنی ہے۔ پھر اگر وہ اپنے وہابی بھائی یا کسی دوسرے سے میل ملاپ رکھتاہے ان کے ساتھ کھاتا پیتا اور اٹھتا بیٹھتا ہے تو وہ گنہگار سنی ہے تاوقتیکہ اس کے کسی قول یا فعل سے کفر و ارتداد ثابت نہ ہو‘ اسے سنی ہی قرار دیا جائے گا‘ اور اگر زید نے دل سے توبہ نہیں کی ہے بلکہ سنیوں کو دھکا دینے کے لئے منافقانہ توبہ کی ہے جس کا قطعی ثبوت اس کے قول یا فعل سے ملتا ہے تو وہ بہت بڑا مکار ہے اس صورت میں مسلمانوں کو زید و بکر دونوں سے دور رہنا لازم ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: ایاکم وایاھم لایضلونھم ولایفتنونکم ا ھ۔ اور سنی عالم دین نے اگر زید کی منافقانہ توبہ کے فریب میں آ کر سنیوں کا اس سے ملاپ کرا دیا اور اس کے یہاں لوگوں کو کھلا دیا اور خود بھی کھایا تو اس صورت میں اس پر کوئی مواخذہ نہیں۔ لیکن زید کی منافقت ثابت ہونے کے بعد سنی عالم دین محمود پر لازم ہے کہ وہ اس کی منافقت اور اپنی فریب خوردگی سب مسلمانوں پر ظاہر کرے اور دوبارہ زید کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان عام کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کی امامت درست نہیں کہ مداھن فی الدین ہے: وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند