کیا مسلمان کی طرح مؤمن اجنہ پر بھی نماز پنجگانہ فرض ہے؟ KYA MUSALMAN KI TARAH MOMIN JINNON PAR BHI NAMAAZ FARZ HAI? क्या मुसलमान की तरह मोमिन जिन्नो पर भी नमाज़ फ़र्ज है?

 کیا مسلمان کی طرح مؤمن اجنہ پر بھی نماز پنجگانہ فرض ہے؟

KYA MUSALMAN KI TARAH MOMIN JINNON PAR BHI NAMAAZ FARZ HAI?
क्या मुसलमान की तरह मोमिन जिन्नो पर भी नमाज़ फ़र्ज है?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿  
_****************************************_
بخدمت مصلح قوم وملت جناب مفتی صاحب سلام مسنون قبولباد بعدہ عرض یہ ہے کہ کیا انسان  کی طرح مومن اجنہ پر بھی  نمازیں پنجگانہ فرض ہیں؟
اگر ہاں  تو کیا وہ وضو بھی کرتے ہیں یا نہیں؟ اور اگر ہماری طرح نہیں تو *” وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون “* سے مراد انکے لئے کونسی عبادت ہے اور وہ کیا کرتے ہیں؟
عالیجاہ سے مودبانہ درخواست ہے کہ بحوالہ جات ناچیز کی رہنمائ فرماکر مشکوروممنون فرمائیں۔
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢 ❤ محمد تجمل حسین ازہری  پوٹھیا  کشنگنج  بہار۔ انڈیا

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
  📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
🕹جس طرح انسانوں پر شرعی احکامات لاگو ہوتے ہیں  اسی طرح جنات بھی شریعت مطہرہ کے پابند ہیں  مومنین جنات نماز پڑھتے ہیں  ، روزہ رکھتے ہیں  ، حج کرتے ہیں  ، تلاوتِ قراٰن کرتے ہیں  ، علومِ دینیہ اور روایتِ حدیث انسانوں  سے حاصل کرتے ہیں
📿اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ یعنی اور میں  نے جن اور انسان اپنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔
📗✒پ 27 سورہ ذریات آیت  56
📿حدیث مبارکہ میں ہے
أنهم إستمعوا إليه هو بوادي نخلة يصلى بأصحابہ الفجر یعنی  جنات قرآن کریم سننے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہوتے ، جبکہ آپ وادی نخلہ میں صحابہ کرام کو نماز فجر پڑھارہے تھے۔
📗✒سنن ترمذی ، ابواب تفسیر القرآن ، باب ومن سورۃ الجن رقم الحدیث 3223،ج 5 ص 426
📿اور حضرت بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ  سے مروی ہے که
أنة انطلق مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم  في إذا كان بأعلى مكة خط له برجله خطا وأجلسہ فيه ثم افتتح صلی اللہ علیہ وسلم  القرآن فغشیہ أسودة كثيرة حالوا بينها حتى لم يسمع صوته ثم تفرقوا عنه كقطع الحساب وفرع صلی اللہ علیہ وسلم  مع الفجر. یعنی حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ گئے حتی کہ دونوں مکہ مکرمہ کے بالائی  حصه می پہنچے  تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں مبارک سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ  کے لئے ایک خط کھینچا اور اس کے اندر ان کو بیٹھا دیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قرآن کریم کی تلاوت شروع فرمائی تو بہت سارے اجساد نے آپ کو گھیر لیا اور وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  اور این مسعود رضی اللہ تعالی کے درمیان حائل ہو گئے یہاں تک کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ آپ کی آواز نہ سن سکے ۔ اس کے بعد وہ بادلوں کے ٹکڑوں کی طرح آپ سے متفرق ہو گئے ۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم  وقت فجر کے قریب فارغ ہو گئے۔
📗✒تخریج الاحادیث الکشاف سورۃ الاحقاف ، رقم الحدیث 1195،ج 3ص 289  مطبوعہ دار ابن خزیمہ الریاض
📿امام طبرانی رضی اللہ تعالی عنہ حضرت زبیر رضی اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے تخریج کیا ہے
أنه صلی اللہ علیہ وسلم  انطلق و معہ الزبير إلى إن غابث عنها جبال المدينة فإذا رجال طوال کانهم الرماح فارعد  دينهم حتی کاد يسقط فخط له صلی اللہ علیہ وسلم  خطا في الأرض بأبهام رجله و أجلسہ وسطہ ثم ذھب وتلا قرأنا  وما نفروا حتى طلع الفجر. یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور آپ کے ہمراہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ تھے دونوں اتنا دور نکلے کہ مدینہ منورہ کے پہاڑ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے اچانک کچھ دراز قامت لوگوں کا سامنا ہوا گویا کہ وہ نیزے تھے حضرت زبیر رضی اللہ تعالی ڈرگئے حتی کہ گرنے کے قریب تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اپنے پاؤں مبارک کے انگوٹھے سے زمین پر ایک لکیر کھینچی اور ان کو اس کے درمیان بٹھا دیا اور اس کے بعد آپ جنات کے پاس تشریف لے گئے اور قرآن کریم کی تلاوت فرمائی جنات طلوع  فجر تک تلاوت سنتے رہے
📗✒المعجم الکبیر للطبرانی نسبۃ الزبیر بن العوام و مما اسند الزبیر بن العوام ن رقم الحدیث 251، ج 1ص 125
🕹ان حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جنات قرآن سننے اور تعلیم کے کےلئے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوتے تھے
📿ابن جریر اور ابو نعیم رضی اللہ تعالی عنھما نے حضرت ابن مسعود سے روایت کیا ہے کہ انه صلی اللہ علیہ وسلم  خرج ليلا و هما بالمدينة و اخذہ حتى انتهیا إلى البقيع فخط بعضا خطا ثم أجلس له فیہ ثم انطلق يمشى حتی تارت مثل العجاجة السوداء فحالت بينها ثم سمعہ یقرعهم بعصاہ و يقول إجلسوا حتى کاد ينشق عمؤد الصبح یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات باہر تشریف لائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم  اور ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ منوره میں تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کو پکڑا یہاں تک کہ  دونوں جنت البقیع میں پہنچ گئے  حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عصا کے ساتھ ایک خط كھنیچا  اور اس میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کو بٹھایا  اس کے بعد آپ آ گے چلے یہاں تک کہ ساه غبار کی طرح کوئی چیز اٹھی اور وه دونوں کے درمیان حال ہوگئی  ۔ اور اس کے بعد ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ اپنے عصا کے ساتھ  ان کو مار رہے تھے اور فرماتے تھے بیٹھ جاؤ حتی کہ صبح کی روشنی پھوٹنے کے قریب تھی پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کیا انہوں نے کوئی چیز دیکھی ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کو بتایا کہ انہوں نے سیاہ رنگ کے کچھ لوگ دیکھے جن کے لباس سفید تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نصیبین کے جنات تھےجو مجھ سے زاد راہ مانگ رہے تھے میں نے ان کو ہر حاصل ہونے والی ہڈی یا گوبر یا مینگنی سے استفادہ کرنے کی اجازت دی ہے
میں نے عرض کی وہ ان کو کیا فائدہ دے گی تو آپ نے فرمایا ان کو جو بھی ہڈی ملے گی اس کو وہ اس گوشت  سے پر پائیں گے جو اس کے کھانے کے وقت تھا اور ان کو جو بھی گوبر ملے گا اس پر وہ دانہ ملے گا جو اس پر اس کے کھانے کے دن تھا
📗✒مسند الشامین لطبرانی ما انتہی الینا من مسند معاویۃ معاویۃ عن زید بن سلام رقم الحدیث 2871 ج4 ص 113 مطبوعہ مؤسسہ الرسالۃ بیروت
🕹اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جنات علوم اسلامیہ حاصل کرنے کے لئے حاضر ہوا کرتے تھے
📿وما وجدوا من روث وجدوا تمرا فلا يستجي أحد منكم بعظم ولا روث
یعنی وہ گوبر میں سے جو بھی چیز پائیں گے اسے پھل پائیں گے تم میں سے کوئی ہڈی اور گوبر کے ساتھ استنجاء نہ کرے
📗✒قوت المعتدی  علی جامع الترمذی  ابواب الطھارۃ ج  1ص: 51
📿حضرت بزار نے تخریج کیا ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ من صلى منكم من الليل فليجهر بقراءته، فإن الملائكة يصلى وسمعوا لقراته وان مؤمني الجن الذين يكونون في الهواء أجيرانہ يسكن في مسكنه يصلون لصلاتہ ويسمعون لقراته وانہ ليطرد بجهره لقرأته عن داره عن الدور التي حؤله فساق الجن أمردة الشياطين یعنی تم میں سے جو رات کو نماز ادا کرے اس کو چاہیے کہ وہ اپنی قرأت میں  جہر کرے کیونکہ فرشتے نماز ادا کرتے ہیں اور اس کی قرأت  کو سنتے ہیں اور وہ مومن جن جو فضا میں ہوتے ہیں اس کے وہ پڑوسی جنات جو اس کے ساتھ اس کی رہائش گاہ میں قیام پذیر ہیں اس کی نماز کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور اس کی قرأت  کو سنتے ہیں اور اس کے بلند آواز کے ساتھ قرات کرنے سے اس کے گھر سے اور اس کے گھر کے اردگرد گھروں سے فاسق جنات اور سرکش شیاطین بھاگ جاتے ہیں
📗✒مسند بزاز  ، مسند معاذ بن جبل ، اول الخامس والعشرون رقم الحد یث: 5 265،ج 7ص 97 مطبوعہ مکتبۃ العلوم و الحکم مدینہ منورہ
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جنات بھی نماز پڑھتے ہیں
📿علامہ فخرالدین رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی(اَ لْمُتَوَفّٰی۶۰۶ھ)لکھتے ہیں : ’’بلاشبہ جنات بھی انسانوں  کی طرح شریعت کے مکلف ہیں۔ ‘‘
📗✒التفسیر الکبیر پ 29 سورہ جن آیت 1 ص 665
📿علامہ ابن حجر مکی علیہ رحمۃاللہ القوی(اَ لْمُتَوَفّٰی۹۷۴ھ)  فرماتے ہیں : علامہ تاج الدین سبکی اپنے فتاوی میں  تحریر فرماتے ہیں  : جنات ہر چیز میں  نبی عَلیہِ الصَّلٰوۃ والسَّلام کی شریعت کے مکلف ہیں۔ اخبار وآثار میں  وارِد ہے کہ مومنین جنات نماز پڑھتے ہیں  ، روزہ رکھتے ہیں  ، حج کرتے ہیں  ، تلاوتِ قراٰن کرتے ہیں  ، علومِ دینیہ اور روایتِ حدیث انسانوں  سے حاصل کرتے ہیں  اگرچہ انسانوں  کو اس کا پتا نہ چلے ۔
📗✒اَلْفَتَاوٰی اَلْحَدِیْثِیَۃِ ، ص99
📿صدر الافاضل حضرت مولانا سیدمحمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی (اَ لْمُتَوَفّٰی۱۳۶۷ھ) تفسیر خزائن العرفان میں  لکھتے ہیں : ’’ علماء محققین کا اس پر اتفاق ہے کہ ْجن سب کے سب مکلف ہیں۔ ‘‘
📗✒ تفسیر خزائن العرفان ، پ26 ، الاحقاف ، زیرِ آیت 29
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ مومنین جنات نماز پڑھتے ہیں  ، روزہ رکھتے ہیں  ، حج کرتے ہیں  ، تلاوتِ قراٰن کرتے ہیں  ، علومِ دینیہ اور روایتِ حدیث انسانوں  سے حاصل کرتے ہیں
_****************************************_
       *(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
ـبتاریخ ۷/ جنوری بروز منگل ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ و جامع و تحقیق جواب ہے  ✅الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
✔الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط *محمداسماعیل خان امجدی* رضوی دارالعلوم شہیداعظم دولھاپورپہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک تھانہ ضلع گونڈہ یوپی الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top