کیا چاند پر انسان کی رسائی و رہائش ممکن ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از نثار احمد مہراج گنج پوسٹ جوت چاند پارہ ضلع بہرائچ یو پی
اول(۱) چاند کا جائے وقوع کیا ہے۔ انسان کی اس پر رسائی و رہائش ممکن ہے یا نہیں؟ بینوا بالبراھین وتوجروا عند احکم الحاکمین۔
الجواب: بعون الملک الوھاب (۱) چاند کے محل وقوع کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے لیکن جمہور کا قول یہ ہے کہ وہ آسمان کے نیچے ہے‘ اور جو چیز آسمان کے نیچے ہے حفاظتی تدابیر کے ساتھ اس پر انسان کی رسائی و رہائش ممکن ہے۔ قرآن مجید سورۂ انبیاء پارہ ۱۷ رکوع ۳ کی آیت کریمہ:
وَھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ کُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ
ے تحت علامہ ابوالبرکات نسفی (متوفی ۱۳۰۱ء) تفسیر مدارک التنزیل جلد ثالث ص ۷۸ میں فرماتے ہیں:
عن ابن عباس رضی اللہ عنہما الفلک السمآء و الجمھور علی ان الفلک موج مکفوف تحت السماء تحرک فیہ الشمس والقمر والنجوم ا ھ
یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فلک (جس میں شمس و قمر تیر رہے ہیں) آسمان ہے‘ اور جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ فلک آسمان کے نیچے ایک کھڑی ہوئی موج ہے جس میں سورج چاند اور ستارے تیر رہے ہیں۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۸؍ من رجب المرجب ۱۳۸۹ھ
الجواب صحیح: علامہ جیلانی الاعظمی۔
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۸/۱۳۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند