ہم نے اس کو طلاق دی طلاق دی طلاق دی لکھنے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

ہم نے اس کو طلاق دی طلاق دی طلاق دی لکھنے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

مسئلہ: از عاشق علی مقام و پوسٹ روپ گڑھ بستی
مہدی حسن نے اپنی مدخولہ بیوی کے بارے میں مندرجہ ذیل تحریر لکھ کراپنے خسر ولی دین کے نام رجسٹری کی جناب مہدی حسن کی طرف سے جمعرات النساء کو ہماری مرضی کے خلاف رہنے کی وجہ سے ہم نے اس کو طلاق دی طلاق دی طلاق دی۔ دستخط مہدی حسن۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اس تحریر سے طلاق پڑی یا نہیں؟ اگر طلاق پڑ گئی اور مہدی حسن پھر اس عورت کو رکھنا چاہے اس کے لئے کیا حکم ہے؟

الجواب: تحریر مذکور اگر واقعی مہدی حسن نے لکھی ہے تو اس کی بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہو گئی مہدی حسن توبہ کرے کہ بیک وقت تین طلاقیں دینا گناہ ہے مہدی حسن اسی عورت کو رکھنا چاہے تو اسے حلالہ کرانا پڑے گا یعنی عدت گزرنے کے بعد عورت دوسرے شخص سے نکاح صحیح کرے وہ شخص اس کے ساتھ ہمبستری کرے پھر مر جائے یا طلاق دے تو دوبارہ عدت گزرنے کے بعد مہدی حسن اس سے نکاح کر سکتا ہے۔ کما فی حدیث العسیلۃ وھو تعالٰی ورسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۶؍ ربیع الآخر ۱۴۰۲ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۲۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top