ہندؤں کا مذہب اچھا ہے یہ کہنے والا کیسا ہے؟
میں آریہ سماج میں ہوجاؤں گا یہ کہنے والا بے دین ہوگیا
مسئلہ: از چاند علی رضویؔ سنی نورانی مسجد سوریہ نگر اسلام پورہ وکرولی بمبئی
۸۳ ہمارے یہاں سنی وہابی کا جھگڑا ہو رہا تھا تو اس جھگڑے کے دوارن پیر طریقت عبدالرشید عرف منامیاں قادری نقشبندی ربانی فیض آبادی نے بڑی دلیری کے ساتھ ان کلمات کو ادا کیا ہے کہ ’’مسلمان مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑا لڑائی کرتے ہیں۔ ہمارے مذہب سے تو اچھا ہندؤں کا مذہب ہے کہ ان لوگوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ صبح و شام دو اگربتی لے جا کر جلا کر پوجا پاٹ کر لیتے ہیں پھر دوسرے دن ایک پنڈٹ سے کہتے ہیں کہ میں تمہارے مذہب میں آ گیا‘‘‘ تو ایسے شخص کے بارے میں شریعت مطہرہ کیا کہتی ہے؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب: شخص مذکور اپنے کلمات مذکورہ کے سبب کافر و مرتد ہو گیا اور بیوی والا ہو تو اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ علانیہ توبہ و استغفار کرنا اس پر لازم ہے‘ اور بیوی کو رکھنا چاہئے تو تجدید نکاح کرے اور کسی سے مرید ہو تو تجدید بیعت بھی کرے اگر وہ ایسا نہ کرے تو سب مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں۔ اس کے ساتھ اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا، سلام و کلام اور شادی بیاہ میں شرکت وغیرہ ہر قسم کے تعلقات اس سے منقطع کر دیں ورنہ وہ بھی گنہ گار ہوں گے۔
واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۷؍ صفر المظفر ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند