اذان میں حضور پرنور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھا چومنا اور آنکھوں پر لگانا کیسا ہے؟
مسئلہ: از مشہور عالم محلہ ڈونگری۔ بمبئی نمبر ۹
اذان میں حضور پرنور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھا چومنا اور آنکھوں پر لگانا کیسا ہے؟
الجواب: اذان میں حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھے چومنا اور آنکھوں سے لگانا مستحب ہے۔ حضرت علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ردالمحتار جلد اوّل ص ۲۶۸ میں تحریر فرماتے ہیں:
یستحب ان یقال عند سماع الاولٰی عن الشھادۃ صلی اللّٰہ علیک یارسول اللّٰہ‘ وعند الثانیہ منھا قرت عینی بک یارسول اللّٰہ‘ ثم یقول اللھم متعنی بالسمع والبصر بعد وضع ظفری الابھا مین علی العینین فانہ صلی اللہ علیہ وسلم بکون قاعد الہ الی الجنۃ کذا فی کنزالعباد ا ھ قھستانی ونحوہ فی الفتاوی الصوفیۃ۔
عنی مستحب ہے کہ جب اذان میں پہلی بار اشھد ان محمدا رسول اللہ سنے تو صلی اللہ علیک یارسول اللہ کہے‘ اور جب دوسری بار سنے تو قرت عینی بک یارسول اللہ اور پھر کہے اللھم متعنی بالسمع والبصر اور یہ کہنا انگوٹھوں کے ناخن آنکھوں پر رکھنے کے بعد ہو۔ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رکاب میں اسے جنت میں لے جائیں گے۔ ایسا ہی کنزالعباد میں ہے۔ یہ مضمون جامع الرموز علامہ قہستانی کا ہے‘ اور اس کے مثل فتاویٰ صوفیہ میں ہے‘ اور سیّد العلماء حضرت سیّد احمد طحطاوی رحمۃ اللہ علیہ نے طحطاوی علی مراقی مطبوعہ قسطنطنیہ ص ۱۱۱ میں علامہ شامی کے مثل لکھنے کے بعد فرمایا:
وذکر الدیلمی فی الفردوس من حدیث ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ مرفوعًا من مسح العین بباطن انملۃ السبابتین بعد تقبیلھما عند قول المؤذن اشھد ان محمدا رسول اللّٰہ‘ وقال اشھد ان محمدا عبدہ ورسولہٗ رضیت باللّٰہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نبیا حلت لہ شفاعتی ا ھ وکذاروی عن الخضر علیہ السلام و بمثلہ یعمل بالفضائل۔
یعنی دیلمی نے کتاب الفردوس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حدیث مرفوع کو ذکر فرمایا کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: جو مؤذن کے اشھد ان محمدا رسول اللّٰہ کہتے وقت شہادت کی انگلیوں کے پیٹ کو چومنے کے بعد آنکھوں پر پھیر لے اور
اشھد ان محمد اعبدہ ورسولہٗ۔ رضیت باللّٰہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا کہے تو اس کے لئے میری شفاعت حلال ہو گئی‘ اور ایسے ہی حضرت خضر علیہ السلام سے روایت کیا گیا ہے اور اس قسم کی حدیثوں پر فضائل میں عمل کیا جاتا ہے‘ اور حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ موضوعات کبیر میں تحریر فرماتے ہیں:
اذا ثبت رفعہ الی الصدیق رضی اللہ عنہ فیکفی للعمل بہ لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین
یعنی جب اس حدیث کا رفع حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تک ثابت ہے تو عمل کے لئے کافی ہے اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پر میر اور میرے خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا لازم ہے‘ اور احادیث کریمہ میں تکبیر کو بھی اذان کہا گیا ہے لہٰذا تکبیر میں بھی انگوٹھا چومنا جائز و باعث برکت ہے‘ اور اذان و تکبیر کے علاوہ بھی نام مبارک سن کر انگوٹھے چومنا جائز و مستحسن ہے کہ اس میں حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی تعظیم بھی ہے‘ اور حضور کی تعظیم جس طرح بھی کی جائے باعث ثواب ہے۔ ھٰذا ماظھرلی والعلم بالحق عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہٗ
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۲۴/۲۲۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند