اصلاح شریعت اسلامیہ میں (۱) عبادت۔ (۲) شرک اور (۳) بدعت کی تعریف کیا ہے؟

اصلاح شریعت اسلامیہ میں (۱) عبادت۔ (۲) شرک اور (۳) بدعت کی تعریف کیا ہے؟

مسئلہ:
از حاجی اقبال احمد عیسیٰ نگر ضلع لکھیم پور (یو۔ پی)
اصلاح شریعت اسلامیہ میں (۱) عبادت۔ (۲) شرک اور (۳) بدعت کی تعریف کیا ہے؟
الجواب: بعون الملک الوھاب۔
حضرت سیّد شریف جرجانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
العبادۃ ھو فعل المکلف علی خلاف ھوی نفسہ تعظیما لربہ
یعنی مکلف کا جو فعل اپنی خواہش نفس کے خلاف اپنے رب کی تعظیم کے لئے ہو اسے عبادت کہتے ہیں۔
(التعریفات ص ۱۲۷)

اور حضرت امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
العبادۃ عن تعظیم اللّٰہ تعالٰی واظھار الخشوع لہ
یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنے اور اس کے لئے اظہار خشوع کرنے کا نام عبادت ہے۔
(تفسیر کبیر جلد اوّل ص ۲۱۱)
(۲) حضرت علامہ سعد الدین تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
الاشراک ھو اثبات الشریک فی الالوھیۃ بمعنی وجوب الوجود کما للمجوس اوبمعنی استحقاق العبادۃ کما لعبدۃ الاصنام۔
یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کو بھی واجب الوجود ماننا جیسا کہ مجوسیوں کا عقیدہ ہے۔ یا کسی غیر خدا کو لائق عبادت سمجھنا۔ جیسا کہ بت پرستوں کا اعتقاد ہے شرک ہے۔ (شرح عقائد نسفی ص ۶۱) اور حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری رحمۃ اللہ علیہ تعالیٰ فرماتے ہیں: شرک سہ قسم است۔ در وجود و در خالقیت ودر عبادت ا ھ۔
(اشعۃ اللمعات)
اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ شرک تین قسم پر ہوتا ہے۔ ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو بھی واجب الوجود ٹھہرائے۔ دوسرے یہ کہ خداتعالیٰ کے سوا کسی اور کو خالق جانے۔ تیسرے یہ کہ خداتعالیٰ کے سوا اور کسی کی عبادت کرے یا اسے مستحق عبادت جانے۔
(۳) شارح مشکوٰۃ حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمۃ اللہ الباری حدیث شریف کل بدعۃ ضلالۃ کے تحت فرماتے ہیں:
قال النووی البدعۃ کل شیء عمل علی غیر مثال سبق وفی الشرع احداث مالم یکن فی عھد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم و قولہ کل بدعۃ ضلالۃ عام مخصوص۔
یعنی شارح مسلم حضرت امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ایسا کام جس کی مثال زمانۂ سابق میں نہ ہو (لغت میں) اس کو بدعت کہتے ہیں اور شرع میں بدعت یہ ہے کہ کسی ایسی چیز کا ایجاد کرنا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ظاہری زمانہ میں نہ تھی‘ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قول: کل بدعۃ ضلالۃ عام مخصوص ہے۔ (یعنی بدعت سے مراد بدعت سیئہ ہے)۔ (مرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد اوّل ص ۱۹۷)
واضح ہو کہ بدعت کی کئی قسمیں ہیں۔
جیسا کہ شامی ص ۳۹۳ جلد اوّل میں ہے:
فدتکون (ای البدعۃ) واجبۃ کنصب الادلۃ لرد علی اھل الفرق الضالۃ وتعلم النحو المغھم للکتاب والسنۃ ومندوبۃ کاحداث نحور باط ومدرسۃ وکل احسان لم یکن فی الصدر الاول ومکروھۃ کزخرفۃ المساجد ومباحۃ کالتوسع بلذیذ الما کل والمشارب والثیاب کما فی شرح الجامع الصغیر المناوی عن تھذیب النووی ومثلہ فی الطریقۃ الحمدیۃ للبر کلی اھ
یعنی بدعت کبھی واجب ہوتی ہے

جیسے گمراہ فرقے والوں پر رد کے لئے دلائل قائم کرنا اور علم نحو کا سیکھنا جو قرآن و حدیث سمجھنے میں معاون ہوتا ہے‘ اور بدعت کبھی مستحب ہوتی ہے جیسے مدرسوں اور مسافرخانوں کی تعمیر اور ہر وہ نیک کام کرنا جو ابتدائی زمانہ میں نہیں تھا‘ اور بدعت کبھی مکروہ ہوتی ہے جیسے مسجدوں کو آراستہ ومزین کرنا‘ اور بدعت کبھی مباح ہوتی ہے‘ جیسے لذیز کھانے پینے اور کپڑے کی کشادگی اختیار کرنا جیسا کہ مناوی کی شرح جامع صغیر میں تہذیب النووی سے منقول ہے‘ اور اس کے مثل برکلی کی کتاب طریقۂ محمدیہ میں ہے‘ اور حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’بدانکہ ہرچہ پیدا شدہ بعداز پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بدعت ست وازآنچہ موافق اصول وقواعد سنت اوست وقیاس کردہ شدہ براں آنرا بدعت حسنہ گویندو آنچہ مخالف آں باشد بدعت ضلالت گویند و کلیت کل بدعۃ ضلالۃ محمول بریں است و بعض بدعتہا ست کہ واجب ست چنانچہ تعلم و تعلیم صرف و نحو کہ بداں معرفت آیات و احادیث حاصل گردد، و حفظ غرائب کتاب و سنت و دیگر چیز ہائے کہ حفظ دین و ملت برآن موقوف بود و بعض مستحسن ومستحب مثل بنائے رباطہا ومدرسہا‘ وبعض مکروہ مانند نقش و نگار کردن مساجد و مصاحف بقول بعض۔ بعض مباح مثل فراخی درطا مہائے لذیذہ ولباسہائے فاخرہ بشرطیکہ حلال باشند و باعث طغیان و تکبر و مفاخرت نشوند و مباحات دیگر کہ در زماں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نبودند چنانکہ بیری وغربال و مانند آں و بعض حرام چنانکہ مذہب اہل بدع و اہوا برخلاف سنت وجماعت وآنچہ خلفائے راشدین کردہ باشند اگرچہ بآں معنی کہ در زمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نبودہ بدعت ست‘ ولیکن ازقسم بدعت حسنہ خواہد بود‘ بلکہ درحقیقت سنت ست۔
(اشعۃ اللمعات جلد اوّل ص ۱۲۵)
وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد امجدی
۳۰؍ شوال ۱۳۸۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۶۳/۶۲/۶۱)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top