امام اعظم افضل ہیں یا غوث اعظم ؟ IMAAM AAZAM AFZAL HAIN YA GAUSE AAZAM? इमाम आज़म अफज़ल हैं या गौसे आज़म

 امام اعظم افضل ہیں یا غوث اعظم ؟

IMAAM AAZAM AFZAL HAIN YA GAUSE AAZAM?
इमाम आज़म अफज़ल हैं या गौसे आज़म
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
امام اعظم افضل ہیں یا غوث اعظم ؟
کتب اعلیٰ حضرت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا ۔
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢محمد رضا برکاتی نیپـال*

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ افضل ہیں یا حضرت غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہما
اس کے متعلق دو صورتیں ہیں پہلی صورت میں امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ تعالی افضل ہیں اور دوسری صورت میں حکم یہ ہے کہ اس بارے میں توقف اختیار کیا جائے

🔮 پہلی صورت 🔮

📿حضرت امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ افضل ہیں کیونکہ حضرت امام اعظم طبقۂ تابعین میں سے ہیں جن کے بارے میں کتابوں میں مذکور ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت شہر کوفہ میں ہوئی کوفہ (عراق) وہ مبارک شہر ہے جسے ستّر اصحابِِ بدر اور بیعتِ رضوان میں شریک تین سو صحابۂ رضی اللہ تعالی عنہم کرام نے شرفِ قیام بخشا۔
📗✒طبقات کبریٰ،ج 6، ص89
آسمانِ ہدایت کے ان چمکتے دمکتے ستاروں نے کوفہ کو علم وعرفان کا عظیم مرکز بنایا۔اسی اہمیت کے پیش نظر اِسے کنز الایمان(ایمان کا خزانہ) اور قبۃُ الاسلام (اسلام کی نشانی) جیسے عظیم الشان القابات سے نوازا گیا۔جب80ہجری میں امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ولادت ہوئی تو اس وقت شہر کوفہ میں ایسی ایسی ہستیاں موجود تھیں جن میں ہر ایک آسمان ِ علم پر آفتاب بن کر ایک عالم کو منوّر کررہا تھا۔
📗✒طبقات کبریٰ،ج6، ص86،
📗✒ اخبار ابی حنیفۃ،ص17
امامِ اعظم کانام نُعمان اور کُنْیَت ابُوحنیفہ ہے۔آپ نے ابتداء میں قراٰن پاک حفظ کیا پھر 4000 علما و محدّثین کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام سے علمِ دین حاصل کرتے کرتے ایسے جلیل القدر فقیہ و محدِّث بن گئے کہ ہر طرف آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے چرچے ہو گئے۔📗✒تھذیب الاسماء،2/501،
📗✒المناقب للکردری،ج1، ص37تا53،
📗✒عقودالجمان، ص187
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نےصَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی ایک جماعت سے مُلاقات کا شَرَف حاصل فرمایا، جن میں سے حضرت سیّدنا انس بن مالک،حضرت سیّدناعبداللہ بن اوفیٰ، حضرت سیّدنا سہل بن سعد ساعدی اور حضرت سیّدنا ابوالطفیل عامر بن واصلہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا نام سرفہرست ہے۔ یوں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو تابعی ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
📗✒شرح مسند ابی حنیفۃ لملا علی قاری ص581ملخصاً
اور یقینا صحیح یہی ہے کہ سرکار غوت اعظم رضی اللہ تعالی عنہ طبقہ تابعین کے بعد بلا استثناء سارے اولیاء کرام سے افضل ہیں جس کی دلیل غوث اعظم کا یہ ارشاد قدمی ھٰذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ کل ولی کا عموما زمانہ ماضی کے اولیاء کرام کو بھی شامل تابعین اور صحابہ یوں مستثنی کہ عرف میں ان کو ولی نہیں کہا جاتا صحابی اور تابعی کہا جاتا ہے۔
📗✒ھکذا فی الفتاوی شارح بخاری ج 2 ص 117
🍁سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
👈صحابیت ہوئی پھر تابعیت
👈 پھر آگے قادری منزل ہے یا غوث
👈ہزاروں تابعی سے تو فزوں ہاں
👈 وہ طبقہ مجملا فاضل ہے یا غوث اھ
📗✒فتاوی رضویہ ج 11 ص 32 مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی
🕹سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کے مذکورہ بالا شعر سے ثابت ہوا کہ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی فضیلت طبقۂ تابعین کے بعد سے شروع ہوتی ہے
🍁اور شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی کا یہ فرمان قدمی ھٰذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ سوائے صحابہ کرام اور کچھ تابعین عظام کے مطلقا تمام متقدمین اور متاخرین کو شامل ہے
📗✒فتاوی شارح بخاری ج 2 ص 119
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ حضور امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی سے افضل ہیں تابعی کے بنیاد پر
🔮دوسری صورت🔮
دوسری صورت جس میں توقف اختیار کرنے کا حکم ہے اس کی وجہ یہ ہےکہ
امام عبد الوہاب شعرانی میزان الشریعہ الکبریٰ میں فرماتے ہیں کہ ” الامام ابو حنیفة رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سئل عن الاسود والعطا وعلقمة ایهم افضل فقال وﷲ ما نحن باهل ان نذکرهم فکیف نفاضل بینهم ” اھ یعنی ایک روز امام اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے سوال ہوا امام علقمہ و امام اسود شاگردان حضرت سیدنا عبد ﷲ ابن مسعود رضی ﷲ عنہم میں کون افضل تھا ؟ فرمایا ” ہم ان کے ذکر کرنے کے قابل نہیں نہ کہ ان میں ایک کو دوسرے سے افضل بتائیں ۔ حضرت امام رضی ﷲ عنہ کا یہ ارشاد تواضعاً تھا اور یہاں قطعاً حقیقت امر ہے، حاشا ﷲ ! ہمارے منہ اس قابل نہیں کہ حضور سیدنا امام اعظم یا حضور سیدنا غوث اعظم رضی ﷲ عنہما کا نام پاک اپنی زبان سے لیں ، یہ بھی رحمت الٰہیہ ہے کہ اس نے ہمیں اپنے محبوبوں کے ذکر کی اجازت دی ہے ، ہم کس منہ سے ان میں تفاضل بیان کریں وہ ہماری شریعت کے امام اور یہ ہماری طریقت کے امام ۔
اور یہاں اسی میزان میں انہیں امام شعرانی کا یہ قول ” اعتقادنا ان أكابر الصحابة و التابعين و الائمة المجتهدين كان مقامهم اكبر من مقام باقى الأولياء بيقين ” وارد ہے کہ حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ بلا شبہ واصلان عین الشریعة الکبری کے سرداروں میں سے ہیں اور اس کے واصلوں کو یہی امام شعرانی اسی میزان میں فرماتے ہیں کہ ” من أشرف على عين الشريعة الاولى يشارك المجتهدين فى الاغتراف من عین الشریعة فانه ما ثم احدحق له قدم الولایة الحمدیة الا و یصیر یاخذ احکام شرعه صلی الله علیه وسلم من حیث اخذھا المجتھدون و ینفك عنه التقلید لجمیع العلماء الا لرسول الله صلی الله تعالیٰ علیه وسلم ثم ان نفد عن احد من الاولیاء انه کان شافعیا او حنفیا مثلاً فذلك قبل ان یصل مقام الکمال ” اھ یعنی جو عین شریعت کے چشمہ صافی پر پہنچ جاتا ہےتو وہ اس نہر حقیقت سے چلو لینے میں مجتہدین کا شریک و سہیم ہوتا ہے اور جو شخص ولایت محمدیہ کے درجے اعظمی پر فائز ہو جاتا ہے وہ وہیں سے احکام حاصل کرتا ہے جہاں سے ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ تعالی علیہم اجمعین اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا تمام علمائے امت کی تقلید سے آزادی ہے اور بعض اولیاء کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ حنفی یا شافعی تھے وغیرہ تو یہ ان حضرات کے مقام کمال تک پہنچنے سے پہلے کی بات ہے ۔
حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ محی الدین ہیں احیاء دین کے لئے قائم کئے گئے اور مذہب حنبلی اسلام کا ربع ہے حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا جعلتک ربع الاسلام ہم نے تمہیں اسلام کا چہارم کیا ۔ یہ مذہب قریب اندراس تھا لہذا اس کے احیاء کے لئے اس پر افتاء فرماتے ہاں حضور سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے لئے حضرات عالیہ امام مالک اور امام شافعی و امام احمد من بعدہم من الائمہ الکرام رضی اللہ تعالی عنہ پر فضل تابعیت ہے تابعیت امام تابعی ہیں ” رای انس رضی اللہ تعالی عنہ ” اور باقی حضرات میں کوئی تابعی نہیں ” وما وقع من علی القاری فی المرقاہ من تابعہ الامام مالک رضی اللہ تعالی عنہ فسہو ظاہر لا یلتفت الیہ اور ملا علی قاری رحمہ اللہ تعالی علیہ سے مرقات میں جو یہ سہو واقع ہوا کہ حضرت امام مالک تابعی ہیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ قابل التفات نہیں گدائے قادری عرض کرتا ہے ”
👈 صحابیت ہوئی پھر تابعیت
👈 پھر آگے قادری منزل ہے یا غوث
👈 ہزاروں تابعی سے تو فزوں ہاں
👈وہ طبقہ مجملا فاضل ہے یا غوث
📗✒ھکذا فی الفتاوی الرضویہ ج 11 ص 32 مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ افضل ہیں یا حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ تو اس کے متعلق حکم ہے کہ توقف اختیار کیا جائے امام اعظم ابو حنیفہ کے اس قول کی بنیاد پر جس کو امام عبد الوہاب شعرانی اپنی کتاب میزان الشریعہ الکبریٰ میں نقل کیا ہے کہ ” الامام ابو حنیفة رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سئل عن الاسود والعطا وعلقمة ایهم افضل فقال وﷲ ما نحن باهل ان نذکرهم فکیف نفاضل بینهم ” اھ یعنی ایک روز امام اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے سوال ہوا امام علقمہ و امام اسود شاگردان حضرت سیدنا عبد ﷲ ابن مسعود رضی ﷲ عنہم میں کون افضل تھا ؟ فرمایا ” ہم ان کے ذکر کرنے کے قابل نہیں نہ کہ ان میں ایک کو دوسرے سے افضل بتائیں ۔
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـبتاریخ ۱۵/ جنوری بروز بدھ ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top