امام مہدی کا ظہور اور دجال کا خروج بہت دور
اول(1)ابھی نہ حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کا ظہور ہو گا،نہ ہی دجال کا خروج ہو گا،نہ ہی حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کا نزول ہو گا۔ابھی بہت سی نشانیاں باقی ہیں۔
دوم(2)دجال کے ساتھ اصفہان کے یہودیوں کا ستر ہزار لشکر ہو گا اور ستر ہزار کلمہ اسلام پڑھنے والے بدمذہبوں کا لشکر ہو گا۔جس طرح ابھی بہت سے کلمہ گو یہودیوں کے ساتھ کھڑے ہیں،اسی طرح ستر ہزار کلمہ گو دجال کے لشکر میں ہوں گے،کیوں کہ ان کے یہودی دوست دجال کے ساتھ نکلیں گے۔ابھی سعودی میں فلسطینی مسلمانوں کے لئے دعا کرنے پر بھی پابندی ہے۔
سوم(3)خروج دجال کے وقت اسرائیل کا وجود رہے گا یا نہیں۔یہ اللہ تعالی کو معلوم ہے۔ابھی تو اسرائیل کا وجود ہی خطرے میں ہے۔
چہارم(4)بھارتی گودی میڈیا کی طرح دنیا بھر میں پروپیگنڈہ میڈیا ہے جو روزانہ یہ بیان دے رہا ہے کہ آج حماس کا نام ونشان مٹ جائے گا،لیکن آج تک وہ آج نہیں آ سکا۔کہیں وہ آج نہ آ جائے جس دن اسرائیل اپنا وجود کھو بیٹھے۔
پنجم(5) اسرائیل نے نصف غزہ پٹی فلسطینی باشندوں سے خالی کرا لیا۔اب باقی ماندہ نصف حصہ خالی کرانے کی پلاننگ کر رہا ہے۔وہ اس حصے پر بھی بمباری کرے گا،اس کے بعد عرب ممالک کے ملیشیا یقینا میدان میں پوری قوت سے کود پڑیں گے اور اسرائیل کے پاس اتنی قوت نہیں کہ فوجی ملیشیا سے جیت جائے،نہ ہی فوجی ملیشیا کسی کے کنٹرول میں ہے۔اگر اسرائیل اپنا رعب ودبدبہ قائم کرنے کے چکر میں باقی ماندہ غزہ پٹی پر بمباری کرنے کی غلطی کر بیٹھا تو اسرائیل کے حالات بہت خراب ہو سکتے ہیں۔
ششم (6)اسرائیل دہشت گردی کا الزام دے کر فلسطینی مسلمانوں کو گرفتار کر کے اپنے جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور انہیں ناقابل بیان اذیتیں دیتا ہے۔ان کے ساتھ جیلوں میں انتہائی غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔حماس اور دیگر ملیشیا کا وجود اسرائیل کے مسلسل ظلم وستم کے سبب ہوا ہے۔
ہفتم(7)حالیہ دنوں میں قریبا چودہ پندرہ ہزار عام فلسطینی شہریوں کو بمباری کر کے اسرائیل نے ہلاک کر دیا۔اسرائیل فلسطینی عوام تک کسی قسم کی مدد بھی پہنچنے نہیں دے رہا ہے۔غزہ پٹی کے اسپتالوں کو بھی تباہ کرتا جا رہا ہے،تاکہ فلسطینی مسلمان بھوک،پیاس،علاج کی عدم فراہمی اور بیماریوں سے ہلاک ہو جائیں،لیکن ظلم وجبر کی فتح نہیں ہوتی ہے،جب کہ لوگ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جائیں۔ظلم سہنا ظالم کی مدد کرنا ہے۔اللہ تعالی ان کی مدد فرماتا ہے جو لوگ خود اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
جسے نہ ہو خیال خود ہی اپنی حالت بدلنے کا
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:18:نومبر 2023