امام کو معزول کرنا جائز ہے یا نہیں؟صلح سے مکرنے والے مجرم ہیں یا نہیں؟مسجد میں دوبارہ نماز جمعہ قائم کرنا کیسا ہے؟کسی امام کے پیچھے مقتدی کی طبیعت کراہت کرے تو کیا حکم ہے؟

امام کو معزول کرنا جائز ہے یا نہیں؟
صلح سے مکرنے والے مجرم ہیں یا نہیں؟
مسجد میں دوبارہ نماز جمعہ قائم کرنا کیسا ہے؟
کسی امام کے پیچھے مقتدی کی طبیعت کراہت کرے تو کیا حکم ہے؟

المسئلہ: از مصلیان کالیا مسجد محلہ بلوہا بلرامپور گونڈہ۔
اول(۱) اگر کسی مسجد میں امام اوّل کی غیرموجوگی میں نماز پڑھانے کے لئے بحیثیت نائب امام ثانی مقرر ہو تو بلاوجہ شرعی امام ثانی کو امام اوّل بنا دیا اور امام اوّل کو اس کے منصب سے معزول کر دینا جائز ہے یا نہیں؟
دوم(۲) اگر مسلمانوں میں اختلاف رہا ہو اور کسی عالم کے کہنے پر لوگوں نے صلح کر لی ہو پھر کچھ صلح سے مکر جائیں جس کے سبب مسلمانوں میں انتشار ہو تو صلح سے مکرنے والے مجرم ہیں یا نہیں؟
سوم(۳) امام اوّل میں جب کہ کوئی شرعی خرابی نہ ہو تو اس کے نماز جمعہ سے فارغ ہونے کے بعد امام ثانی کا اپنے چند ہمنواؤں کے ساتھ اسی مسجد میں دوبارہ نماز جمعہ قام کرنا جائز ہے یا نہیں؟
چہارم(۴) امام میں کوئی شرعی خرابی نہ ہونے کے باوجود کچھ لوگوں کا یہ کہہ کر جماعت سے الگ ہو جانا کہ ہماری طبیعت کراہت کرتی ہے جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب (۱) امام اوّل اگر بد مذہب نہ ہو اور اس کی طہارت، قرأت یا اعمال وغیرہ کی وجہ سے کوئی سبب کراہت نہ ہو تو بلاوجہ شرعی امام اوّل کو اس کے منصب سے معزول کر دینا جائز نہیں لان فیہ ایذا المسلم۔ وھو تعالٰی اعلم۔
دوم(۲) ایسی صلح سے مکر جانا کہ جس کے سبب مسلمانوں میں انتشار و اختلاف ہو جائز نہیں۔ مکرنے والے بیشک مجرم و گنہگار ہیں
قال اللّٰہ تعالٰی: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَ یْکُمْ الآیہ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم
سوم(۳) نماز جمعہ ہو جانے کے بعد پھر اسی مسجد میں دوبارہ نماز جمعہ قائم کرنا ہرگز جائز نہیں۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں: ایک مسجد میں تکرار نماز جمعہ ہرگز جائز نہیں (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۷۰۸)وھو تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم۔
چہارم(۴) کسی وجہ شرعی کے بغیر صرف ضد نفسانی سے طبیعت کی کراہت کے سبب جماعت سے الگ ہو جانا جائز نہیں مراقی الفلاح میں ہے:
: لوام قوماً وھم لہ کارھون فھو علیٰ ثلاثہ اوجھ ان کانت الکراھۃ لفسادفیہ اوکانوا احق بالامامۃ منہ یکرہ وان کان ھو احق بھا منھم ولافساد فیہ ومع ھٰذا یکرہ لایکرہ التقدم لان الجاھل والفاسق یکرہ العالم و الصالح۔ وھو تعالٰی وسبحانہ اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ ۱۴؍ ذی الحجہ ۱۳۹۹ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۷۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top