اگر کوئی نماز میں ولاالضالین کے ضاد کو قصداً ظاء پڑھے تو کیا حکم ہے؟

اگر کوئی نماز میں ولاالضالین کے ضاد کو قصداً ظاء پڑھے تو کیا حکم ہے؟

مسئلہ: از محمد قمر الزماں صدیقی کیر آف انڈین آئیل کمپنی فاربس گنج ضلع پورنیاں (بہار)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید جو دارالعلوم دیوبند کا فارغ ہے‘ اور قاری بھی ہے وہ امامت بھی کرتا ہے نماز میں ولاالضالین کے ضاد کو قصداً ظاء پڑھتا ہے‘ اور اسی کو صحیح مانتا ہے بکر کا کہنا ہے کہ یہ غلط ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ان دونوں میں سے کس کی بات مانی جائے نیز ضاد کی ادائیگی کس طرح کی جائے اور ضاد کو ظاء پڑھنے والے کے لئے کیا حکم ہے جواب مع حوالہ تحریر فرمائیں تاکہ زید کو دنداں شکن جواب دیا جا سکے۔
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب زید جو درالعلوم دیوبند کا فارغ ہے دیانبہ کے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان ص ۸ تحذیر الناس ص ۳،۱۴،۲۸ اور براہین قاطعہ ص ۵ کی بناء پر مکہ معظمہ، مدینہ طیبہ، ہندوستان، پاکستان اور بنگال و برما کے سینکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے جو مولوی اشرف علی تھانوی، قاسم نانوتوی، رشید احمد گنگوہی اور خلیل احمد انبیٹھی کو کافر و مرتد قرار دیا ہے جس کی تفصیل حسام الحرمین اور الصوارم الھندیۃ میں ہے اسے یہ فتویٰ تسلیم ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تسلیم ہے تو بمطابق فتویٰ حسام الحرمین وہ بھی کافر و مرتد ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا بہرصورت باطل محض ہے‘ اور اگر حسام الحرمین کا فتویٰ تسلیم ہے مگر ضاد کو قصداً ظاء پڑھتا ہے تو اس کے پیچھے نماز ہرگز نہ ہو گی کہ قصداً ضاد کو ظاء پڑھنا حرام قطعی ہے زید سراسر غلطی پر ہے بکر کا کہنا صحیح ہے فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۱۱۱ میں ہے: ض، ظ، ذ، اور زمعجمات سب حروف متبائنہ متغائرہ ہیں ان میں کسی کو دوسرے سے تلاوت قرآن میں قصداً بدلنا اس کی جگہ اسے پڑھنا نماز میں ہو خواہ بیرون نماز حرام قطعی و گناہ عظیم افتراء علی اللہ وتحریف کتاب کریم ہے انتہیٰ۔ ضاد کا مخرج زبان کی دائیں یا بائیں کروٹ ہے یوں کہ اکثر پہلوئے زبان حلق سے نوک کے قریب تک اسی جانب کو ان بالائی داڑھوں کی طرف جو وسط زبان سے محاذی ہیں قریب ملاصق ہوتا ہوا کچلیوں کی طرف دراز ہو ھٰکذا فی الجز الثالث من الفتاوی الرضویۃ علی ص ۱۱۷ اور ضاد کو قصداً ظاء پڑھنے والا متفری علی اللہ، محرف قرآن کریم اور حرام قطعی کا مرتکب ہے۔ وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۳؍ جمادی الاخریٰ ۱۳۹۶ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۴۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top