بخوشی نسبندی کرانے والے کی امامت کیسی؟
مسئلہ: از عبدالستار موضع پڑولی پوسٹ جھنگٹی۔ ضلع گورکھپور۔
زید نے بلاجبرو اکراہ راضی برضا نس بندی کرا لی اب ازروئے شرع اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا ناجائز؟ ایک نام نہاد مولوی نے کہا کہ اگر زید نے اس گناہ سے نادم ہو کر علی الاعلان عام مجلس میں اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کر لی تو اب زید کے پیچھے نماز درست اور جائز ہے‘ تو کیا مولوی مذکور کا یہ کہنا صحیح ہے؟ مفصل جواب سے نوازیں کچھ پیر اور مولوی صاحبان کہتے ہیں کہ اس کی توبہ اب قبول ہی نہ ہو گی؟
الجواب: چوری، شراب نوشی، زناکاری، اور سودخوری بلکہ کفر و شرک جیسے گناہ عظیم جب توبہ سے معاف ہو جاتے ہیں تو نس بندی کا گناہ بھی توبہ سے معاف ہو جائے گا۔
قال اللّٰہ: مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓـئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰ تِہِمْ حَسَنٰتٍط وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّہٗ یَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ مَتَابًاo (پ ۱۹؍ ع ۴؍)
اور حدیث شریف میں ہے
: التائب من الذنب کمن لاذنب لہ۔
لہٰذا نس بندی کرانے والا اگر علانیہ توبہ واسغتفار کر لے تو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں بشرطیکہ اس میں کوئی اور شرعی خرابی نہ ہو۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۳؍ ذی الحجہ ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۷۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند