بلا وجہ شرعی عالم دین کی توہین کرنے والے پر کفر کا اندیشہ ہے۔
عالم دین ہونے کے سبب اس کی توہین کفر ہے۔
مسئلہ: از مرزا کفایت اللہ بیگ لچھی نگر (راج نیپال) ۲۶؍ ربیع الاول ۱۳۸۶ھ
زید ایک خالص شرعی مسئلہ کی نبیاد پر (جواس کے مقصد کے خلاف تھا) بلاتحقیق ایک مستند باعمل عالم دین جو اپنی مخلصانہ دینی خدمت کی بناء پر مرجع خواص و عوام ہے، گالی دیتا ہے توہین کرتا ہے‘ اور بلاثبوت شرعی الزام عائد کرتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کے اوپر کون سا حکم شرع عائد ہوتا ہے۔ مسلمانوں کو ایسے آدمی سے تعلقات کس طرح رکھنے چاہئیں؟ کیا اس کا ثبوت قرآن و حدیث سے بھی ہے کہ عالم دین کی توہین کرنا کفر ہے؟ جواب مع ثبوت و حوالہ کے تحریر فرما کر عند اللہ ماجور ہوں کیا ایسا آدمی کسی دینی مدرسہ کا ذمہ دار بھی ہو سکتا ہے؟
الجواب: بلاوجہ شرعی باعمل سنی عالم دین کو گالی دینے والا اور توہین و تنقیص کرنے والا سخت گنہ گار مستحق عذاب نار ہے بلکہ اس کے کافر ہونے کا اندیشہ ہے۔
فتاویٰ عالمگیری جلد دوم مصری ص ۲۴۳ میں ہے:
: یخاف علیہ الکفرا ذاشتم عالما اوفقیھا من غیر سبب۔
ہٰذا صورت مستفسرہ میں برصدق مستفتی زید اس عالم دین سے معافی مانگے اور توبہ و استغفار کرے عالم دین کی عالم ہونے کے سبب توہین کرنا کفر ہے۔ بہار شریعت جلد نہم ص ۱۷۲ میں ہے: ’’علم دین اور علماء کی توہین بے سبب یعنی محض اس وجہ سے کہ عالم علم دین ہے کفر ہے، انتہیٰ بالفاظہ۔ جو باتیں زید کے بارے میں بیان کی گئی ہیں اگر صحیح ہیں تو ایسا شخص قبل معافی اور توبہ کسی دینی مدرسہ کا ذمہ دار بھی نہیں ہو سکتا۔
ھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۴؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۶ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند