بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے کے متعلق حکم شرعی BHARAT MAATA KI JAY KA NAARA LAGAANA KAISA HAI? भारत माता की जय का नारा लगाना कैसा है?

 

بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے کے متعلق حکم شرعی
BHARAT MAATA KI JAY KA NAARA LAGAANA KAISA HAI?
भारत माता की जय का नारा लगाना कैसा है?

📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
زید نے بھارت ماتا کی نعرہ لگایا اور ایک تاریخ کے حوالے سے کہا کہ شہد بھگت سنگھ نے اپنے فوجیوں سے کہا کہ تم لوگ جانتے ہو بھارت ماتا کون ہے فوجیوں نے کہا آپ بتائیں تو بھگت سنگھ نے کہا یہ مسلمان بوڑھی عورت ہے یہی بھارت ماتا ہے اس لئے بھارت ماتا کہنا جائز ہے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢:حضرت مولانا محمد صدام رضوی صاحب قبلہ بہرائچ
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🕹 زید بھارت ماتا کی جے کا نعرہ لگانے کی وجہ سے اسلام سے خارج و کافر ہو گیا جیسا کہ فقیہ اعظم ہند نائب حضور مفتی اعظم ہند شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمۃُ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ : بھارت ماتا ، کی جے لگانے والے دین سے خارج ھوگئے ان کے سارے اعمال حسنہ اکارت ھو گئے ان کی بیویاں ان کے نکاحوں سے نکل گئیں ان سب پر فرض ھے کہ فوراً بلا تاخیر ان کفری اقوال سے *توبہ کریں اور پھرسے کلمہ پڑھ کر مسلمان ھوں اور اپنی بیویوں کو رکھنا چاہیں تو پھرجدید نکاح بمہر جدید کریں ، وندے ماترم ، مشرکانہ گیت ھے
📗✒فتاوی شارح بخاری ج 2 ص 590 کتاب العقائد باب الفاظ الکفر
اور دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
، بھارت ماتا کی جے، پکارنا بھی کفر ھےجو لوگ یہ جے بولیں ان پر توبہ تجدید ایمان و نکاح لازم ھے یہ ہندووں کے شرکیہ اعتقاد کی ترجمانی ھے ان کے اعتقاد کے مطابق ایک دیوی ھے جس کو بھارت ماتا کہتے ہیں جو ہندوستان کی مالک و مختار اور اس میں متصرف ھے جیسے گنگا جمنا کے بارے میں ان کا اعتقاد یہ ھے کہ یہ دونوں دریا نہیں دو دیوی ہیں۔
📗✒فتاوی شارح بخاری جلد 2 صفحہ 598 کتاب العقائد باب الفاظ الکفر
👑تاج الفقہاء حضرت العلام مولانا مفتی محمد اختر حسین قادری صاحب قبلہ اسی طرح کے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ بھارت ماتا کی جے کہنے والا اسلام سے خارج ہے
📗✒فتاوی علیمیہ ج 2 ص 370
مذکورہ نعرے میں جو الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ جیسا کہ بھارت ماتا ہندؤوں کے عقیدے کے مطابق معبود اوربھگوان کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
اور لفظ جے، فتح، بول بالا، اور بلند ہونے کے معنی میں مستعمل ہے۔
ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق زمین ان کے لیے معبود اور خدا کا درجہ رکھتی ہے، اس لئے کہ زمین سے غلہ و اناج اُگتا ہے، مطلب یہ ہوا کہ زمین ہمیں کھانا دیتی ہے، اور رہنے کے لئے جگہ دیتی ہے وغیرہ وغیرہ اس عقیدے کی وجہ سے وہ زمین کو “دھرتی ماتا” بھی کہتے ہیں۔ اور بھارت ماتا اسی “دھرتی ماتا” کا متبادل لفظ ہے۔ اسی طرح “بھارت ماتا کی جئے ” اور “وندے ماترم” میں معنوی یکسانیت بھی پائی جاتی ہے۔ وندے ماترم کا معنی ہے ” اے ماں! ہم تیرے پجاری ہیں۔ اس سے خطاب زمین کو ہوتا ہے، یہی معنی ومفہوم بھارت ماتا کی جَے سے نکلتا ہے۔
جبکہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ زمین مخلوق ہے اور اس کا خالق اللہ تعالٰی ہے، اورمسلمان مخلوق کو خالق کا درجہ کبھی بھی نہیں دے سکتے۔ لہٰذا اگر کوئی مسلمان مذکورہ بالا شرکیہ نعرہ لگائے گا تو وہ شریعت مطہرہ میں اسلام سے خارج و کافر مانا جائے گا
👈البحر الرائق میں ہے
فیکفر إذا وصف اللہ تعالی بما لا یلیق بہ،أو سخر بإسم من أسمائہ أو یأمر بأمر من أوامرہ ، أو أنکر وعدہ أو وعیدہ ، أو جعل لہ شریکا أو ولدا أو زوجۃ ، أو نسبہ إلی الجہل أو العجز أو النقص ۔ کذا في شرح الفقہ الأکبر ۔ ،
📗✒البحر الرائق کتاب السیر ، باب أحکام المرتدین ، ج 5 ص 202
👈فتاویٰ ہندیہ میں ہے
ومن یرضی بکفر نفسہ فقدکفر ، ومن یرضی بکفر غیرہ فقد اختلف فیہ المشائخ في ’’ کتاب التخییر ‘‘ في کلمات الکفر إن رضي بکفر غیرہ لیعذب علی الخلود لا یکفر، وإن رضي لیقول في اللہ ما لا یلیق بصفاتہ یکفر ، وعلیہ الفتوی ۔ کذا في التاتارخانیۃ ۔
📗✒فتاویٰ ہندیہ کتاب السیر ، الباب التاسع فی أحکام المرتدین، ج 2 ص 257
👈البزازیة علی ھامش الھندیة میں ہے
ولو ارتدالعیاذ باللہ تحرم امرأتہ و یجددالنکاح بعد سلامہ البزازیة علی
📗✒ھامش الھندیة :3216
🤔اور رہی بات زید کے اس قول کے بارے میں کہ ایک تاریخ کے حوالے سے کہا کہ شہد بھگت سنگھ نے اپنے فوجیوں سے کہا کہ تم لوگ جانتے ہو بھارت ماتا کون ہے فوجیوں نے کہا آپ بتائیں تو بھگت سنگھ نے کہا یہ مسلمان بوڑھی عورت ہے یہی بھارت ماتا ہے یہ عبارت بے اصل اور من گھڑت ہے اور ایسی کوئی روایت نظر سے نہیں گزری، نہ علماء سے سنی اور ناہی تاریخ داں سے بلکہ یہ بات عموما من گھڑت ہے اور من گھڑت بات کسی کی طرف قصدأ منسوب کرنا شریعت مطہرہ میں جائز نہیں ہے اور بغیر تحقیق و تصدیق ہر سنی سنائی بات کو آگے پھیلانا بھی نہیں چاہئے کیونکہ حدیث پاک میں ایسے شخص کو جھوٹا فرمایا گیا ہے۔ چنانچه مسلم شریف کی حدیث میں ہے:کفی بالمرء كذبا ان یحدث بکل ما سمع“ ترجمہ :انسان
کے جھوٹا ہونے کو ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات بیان کر دے۔
📗✒مسلم شریف ص 17،حدیث:7
بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ویدک تہذیب سے متعلق آریہ ورت لوہے کے دور میں نام بھارت، دستور ہند کے دفعہ ایک تحت ریاستہائے بھارت، بھارت ریپبلک (بھارت جمہوریہ یا جمہوریہ بھارت) سنسکرت سے ماخوذ سرکاری نام ہے۔ سنسکرت لفظ بھاراتا سے بھارت اخذ کیا گیا ہے۔
وشنو پوران (2.3.1) سے
اتارم یتسمدرسیہ ہمادرسچیئو دکشنمورش تد بھارتم نام بھارتی یتر سنتتیہ
uttaraṃ yatsamudrasya himādreścaiva dakṣiṇamvarṣaṃ tadbhārataṃ nāma bhāratī yatra santatiḥ
उत्तरं यत्समुद्रस्य हिमाद्रश्चैव दक्षिणम् ।वर्षं तद् भारतं नाम भारती यत्र संततीः ।।
ورشم (ملک) بحر کے شمال میں، برفیلے پہاڑوں کے جنوب میں واقع، جسے بھارتم کہا جاتا ہے، یہاں بھارتی قوم بستی ہے۔ سنسکرت ادب سے لیا گیا، جمہوریہ بھارت کا نام بھاراتا دیشم، صرف بھارت کے لیے ہی نہیں بلکہ پاکستان ،نیپال
اور بنگلہ دیش کے علاوہ افغانستان کے کئی علاقوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ یہ علاقہ، 304 ق۔ م۔ میںموریا سلطنت اور 16ویں صدی عیسوی کے مغلیہ سلطنت،مراٹھا سلطنت اور برطانوی حکومت کے ادوار میں بھی استعمال کیا گیا۔
اس مذکورہ بالا عبارت سے یہی مفہوم حاصل ہو رہا ہے کہ بھارت یہ لفظ آریہ ورت لوہے کے دور سے استعمال ہو رہا ہے
لہذا اگر زید واقعی اپنے قول میں صحیح ہے تو حوالہ پیش کریں
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـبتاریخ ۲۹/ جنوری بروز بدھ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🥀الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) كراتشي
🥀الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
🥀الجوابـــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح اسیر حضور تاج الشریعہ محمد عامل رضـا خان المعروف ضیاء انجم قادری رضوی مقام کھمریا پوسٹ تکونیاں ضلع لکھیم پور کھیری یوپی الہنـــــــــــــــــــــــد*
🥀الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد الطاف حسین قادری خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top