” جلوس عید میلادالنبی کے موقع پر ڈی جے ( D J ) بجانا ، اور اس کی جھنکار پر ناچنا تھرکنا شرعاً کیسا ہے ؟
ا__(💚)____
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ ربیع الاول کے موقع پر ڈی جے بجانا صحیح ہے اور زید کہتا ہے کہ اگر ڈی جے بجانا صحیح نہیں ہے تو میلاد محفل میں ڈی جے کیوں لاتے ہیں تب تو علماء کرام منع نہیں کرتے ہیں تو پھر ربیع الاول کے موقع پر ڈی جے بجانا کیوں نہیں صحیح ہوگا اور بکر کہتا ہے کہ ڈی جے بجانا صحیح نہیں ہے آیا دونوں قول میں سے کون سا قول درست ہے ؟ جواب عنایت فرمائیں گے مہربانی ہوگی سائل محمد رمضان دیناجپوری مغربی بنگال
ا__(💚)____
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوھاب*
زید و بکر دونوں ہی خطا پر ہیں ، اور مطلقاً دونوں کا ہی قول درست نہیں ، اس کی تفصیل یہ ہے کہ
ڈی جے (D J ) ساؤنڈ سسٹم کا ایک بڑا آلہ ہے جس سے آواز زیادہ نکلتی ہے ، جس طرح آواز کی ترسیل کے دوسرے آلوں کا حکم ہے اسی طرح ڈی جے کا بھی حکم ہے ، کہ جو کام جائز و مستحسن ہے اس کیلئے ڈی جے کا استعمال بھی جائز و مستحسن ہوگا اور جو کام ناجائز و حرام ہے اس کیلئے اس کا استعمال بھی ناجائز و حرام
چنانچہ شریعت مطہرہ کا ایک ضابطہ یہ ہے کہ
*” الامور بمقاصدہا “* یعنی ، امور اپنے مقاصد کے مطابق ہوتے ہیں
اس قاعدہ کلیہ کے تحت علامہ زین ابن نجیم مصری حنفی متوفی ۹۷۰ھ فرماتے ہیں
*🖋️” رجل يذكر الله في مجلس الفسق، قالوا إن نوى أن الفسقة يشتغلون بالفسق، وأنا أشتغل بالذكر فهو أفضل وأحسن ۔۔۔ سبح على وجه الاعتبار يؤجر على ذلك، وإن سبح على أن الفاسق يعمل الفسق، كان آثما “*
*📗(#الاشباہ_والنظائر ، الفن الاول ، النوع الاول ، القاعدۃ الثانیۃ : الامور بمقاصدہا ، ص۲۲,۲۳ ، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت ، الطبعۃ الاولی:۱۴۱۹)*
یعنی ، کوئی فسق کی مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے تو فقہائے کرام نے فرمایا کہ اگر نیت اس کی یہ ہے کہ فاسق لوگ اپنے فسق میں مشغول رہیں اور میں اللہ کے ذکر میں تو یہ افضل و بہتر ہے ۔۔۔ اس اعتبار سے اگر تسبیح کرے تو ثواب پائےگا اور اگر اسلئے تسبیح و تہلیل کرے کہ فاسق اپنے فسق پر عمل کرتا رہے تو تسبیح کرنے والا گنہگار ہوگا
ڈی جے کا بھی یہی حال ہے کہ دینی جلسہ وغیرہ میں اسلئے لگایا جاتا ہے کہ علمائے اہلسنت کے وعظ و بیان کی آواز دور تلک جائے اور ان کی وعظ و نصیحت سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں ، کیونکہ علمائے اہلسنت کا وعظ و بیان بھی ذکر اللہ میں داخل ہے
چنانچہ علامہ ابراہیم بیری زادہ حنفی متوفی ۱۰۹۹ھ فرماتے ہیں
*🖋️” اسم الذکر عام یتناول الدعاء والتسبیح والتہلیل و یتناول الوعظ والقراۃ والقرآن “*
*📗(#عمدۃ_ذوی_البصائر ، الفن الاول ، النوع الاول ، القاعدۃ الثانیۃ ، تحت قولہ: والاذکار ، ص۹ ، مخطوطہ ، رقم المخطوط: ۱۸۲۰ ، مکتبۃ جامعۃ الریاض ، قسم المخطوطات)*
یعنی ، ذکر عام ہے جو شامل ہے دعا و تسبیح و تہلیل کوبھی اور شامل ہے وعظ ، قرات اور تلاوت قرآن کریم کو بھی
نیز ان جلسوں میں لہو و لعب جیسا کوئی ناجائز عمل نہ ہوتا ہے اور نہ ہی کسی ناجائز عمل کو ڈی جے کے ذریعہ فروغ دیا جاتا ہے ، فلہذا محرمات شرعیہ سے خالی جلسوں اور دینی امور میں ڈی جے کا استعمال نہ صرف جائز بلکہ حسن نیت کے ساتھ محمود و مستحسن ہے ، لان الاعمال بالنیات
اور اگر یہی ڈی جے لہو و لعب اور ناجائز کاموں میں یا فساق و فجار کے طور طریقے پر استعمال ہو تو یہ استعمال ناجائز و حرام ہوگا
چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں
*🖋️” اپنی تقریبوں میں ڈھول جس طرح فساق میں رائج ہے بجوانا، ناچ کرانا حرام ہے “*
*📗(#فتاوی_رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، نماز طہارت ، رقم المسئلۃ: ۳ ، ۲۳/۹۹ ، رضافاؤنڈیشن لاہور)*
صرف علمائے کرام ہی نہیں ہر عام آدمی بھی جانتا ہے اور دیکھتا ہے کہ جلوس وغیرہ میں جب ڈی جے بجتا ہے تو فساق کی ٹولی ناچ اٹھتی ہے ، سال بھر شرم و لحاظ کی وجہ سے جن کو ناچنے کا موقع نہیں ملتا وہ بھی جلوس کے نام پر ناچنے تھرکنے لگتے ہیں ، اور ایسی نعتیں یا قوالیاں ڈی جے پر جان بوجھ کر لگائی جاتی ہیں جن میں موسیقی کی جھنکار ہو ، فلہذا یہاں ناچنے کے ساتھ ایک قسم کی موسیقی بھی پائی جاتی ہے ، اسی لئے علمائے اہلسنت سختی سے اس کی مخالفت کرتے ہیں کہ اس میں رقص و موسیقی کے ساتھ ساتھ نعت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اور جلوس عید میلاد النبی کی توہین بھی ہے
موسیقی کی جھنکار والی آواز کے ساتھ ڈی جے پر نعت خوانی دراصل اسی مزامیر کے زمرے میں داخل ہے جس کی حرمت حدیث پاک سے ثابت ہے
چنانچہ امام اہلسنت سے سوال ہوا کہ
*🖋️” زید کہتا ہے کہ قوالی مع آلات مزامیر کے جائز ہے۔۔۔ اور کہتا ہے کہ مزامیر اُن باجوں کو کہتے ہیں ، جو منہ سے بجائے جاتے ہیں ۔ ڈھلک، ستار ، طبلہ ، مجیرے، ہارمونیم ، سارنگی مزامیر میں داخل نہیں بلکہ ان کا اور دف کا ایک حکم ہے “*
تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا
*” زید کا قول باطل و مردود ہے، حدیث صحیح بخاری شریف میں مزامیر کا لفظ نہیں بلکہ معازف کہ سب باجوں کو شامل ہے “*
*📗(#فتاوی_رضویہ ، ۲۴/۱۴۱ ، رقم المسئلۃ: ۳۴)*
صورت مسئولہ میں ڈی جے سے زید کی مراد اگر یہی موسیقی کی جھنکار والا ڈی جے ہے ( اور عموماً اسی قسم کا ڈی جے جلوس وغیرہ میں لگایا جاتا ہے )، تو وہ اللہ سے ڈرے اور جس چیز کو حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم مٹانے تشریف لائے تھے اسے رواج دینے کی کوشش نہ کرے
رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
*” إن اللہ بعثنی رحمۃً للعالمین وھدی للعالمین، وأمرنی ربی بمحق المعازف والمزامیر “*
*📕(#مشکوۃالمصابیح ، کتاب الحدود ، باب بیان الخمر و وعید شاربہا ، الفصل الثالث ، رقم الحدیث: ۳۶۵۴ ، قبیل کتاب الامارۃ والقضاء ، ص۱۰۸۴ ، المکتب الاسلامی بیروت)*
ترجمہ : بیشک میرے رب نے مجھے تمام جہانوں کےلئے رحمت اور ہدایت بنا کر بھیجا ہے اورمیرے رب نے مجھے معازف و مزامیر توڑنے کا حکم دیا ہے
العیاذ باللہ ! کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اس وعید میں داخل ہوجائے
*” ليكوننَّ من أمتي أقوامٌ يستحِلُّونَ الحِرَ والحريرَ والخمرَ والمعازفَ ، الخ “*
*📕(#صحیح_البخاری ، کتاب الاشربۃ ، رقم الحدیث: ۵۵۹۰ ، ص۱۴۲۱ ، دار ابن کثیر ، الطبعۃ الاولی:۱۴۲۳ھ)*
ترجمہ : میری امت میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو جائز و حلال سمجھیں گے ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہلاک کر دے گا اور پہاڑ کو ان پر دے مارے گا اور دوسروں کو روز قیامت تک بندروں اور خنزیروں کی صورتوں میں مسخ کر دے گا ۔
اور اگر ڈی جے سے مراد وہ ڈی جے ہے جس میں وہ نعتیہ کلام لگائے جائیں جو موسیقی کی جھنکار سے خالی ہوں ( جو کہ دیکھنے میں کم ہی آتا ہے ) ، اور اس کی آواز پر ناچ رنگ نہ ہو ، دور تک آواز پہونچانے اور شوکت اسلامی کا اظہار مقصود ہو اور لوگ سر جھکائے با ادب جلوس میں شریک جلوس ہوں تو زید پر کوئی الزام نہیں کہ اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے ، جائز بلکہ مستحسن ہوگا اور اسے کوئی عالم اہلسنت نہ ناجائز کہےگا نہ اس سے روکےگا
بکر کو بھی چاہئے کہ جب کسی چیز مکمل معلومات نہ ہو تو یوں مطلقاً حکم شرع بیان نہ کرے اور آئندہ بغیر علم فتویٰ دینے سے باز رہے
*ھذا ما ظھر لی والعلم الحقیقی عند ربی*
*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*
*کتبہ ۔۔۔۔*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*
*۱۲/ ربیع الاوّل شریف ۲۴۴۵ھ مطابق ۲۸/ ستمبر ۲۰۲۳ء*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی غفرلہ ، شیخ الحدیث و رئیس الافتاء بالجامعۃ النور اشاعت اہلسنت (پاکستان)کراتشی*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*محمد جنید النعیمی غفر لہ*
*المفتی بدارالافتاء بجامعۃ النور کراتشی*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح*
*مفتي عبد الله الفهيمي ، دار الافتاء اهلسنت ،جامعه أنوار القرآن لاڑکانہ*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح ، المفتی عبدالرحمن قادری*
*دارالافتاء غریب نواز ، لمبی جامع مسجد ملاوی وسطی افریقہ*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح ، محمد جلال الدین احمد امجدی نعیمی ، خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند*
ا__(💚)____
*الجواب صحیح ، مفتی محمد عمران النعیمی ، کراتشی*
ا__(💚)____
*الحلقۃالعلمیۃ ٹیلیگرام گروپ*
ا__(💚)____