جمعہ واجب یا فرض؟
جس کے پیچھے اکثر لوگ نماز نہ پڑھیں اس کی امامت کیسی
جھوٹے امام کو الگ کر دیا تو جمعہ کے لیے اس سے اجازت کی ضرورت نہیں
مسئلہ: از محمد رمضان خاں خزانچی مدرسہ رکن الاسلام قادریہ، مقام بڑی پوسٹ ماتور ضلع الور (راجستھان)
اول(ا) جمعہ واجب یا فرض؟
دوم(ب) زید امام ہے نوے فیصدی لوگ زید کی امامت تسلیم نہیں کرتے اور زید کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے دریں حالت کیا زید کی امامت درست ہے؟
سوم(ج) زید سے نوے فیصدی لوگ ناراض ہیں بکر وہاں پہنچ گیا گاؤں والوں نے بکر سے کہا کہ آپ جمعہ کی نماز پڑھا دیں تو ہم مسلمان نماز جمعہ پڑھ لیں گے ورنہ ہم نوے فیصدی لوگ جمعہ کی نماز سے محروم رہیں گے ہم زید کے پیچھے نماز نہیں پڑھیں گے کیونکہ وہ جھوٹا ہے وعدہ خلاف ہے دریں حالت بکر نے نماز پڑھا دی کیا نماز جمعہ ادا ہو گئی؟ کیا بکر کو زید سے اجازت لینے کی ضرورت رہی؟ جب لوگ زید کو امام نہیں مانتے۔ بینوا توجروا۔
الجواب: (۱) جمعہ کی نماز فرض عین ہے اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے درمختار میں ہے: فرض عین یکفر جاحدھا اھ۔
دوم(ب) زید میں اگر ازروئے شرع کوئی عیب ہے جس کے سبب لوگ اس کی امامت تسلیم نہیں کرتے تو لوگ حق بجانب ہیں اور اس صورت میں زید کو امامت کرنا جائز نہیں اور اگر کوئی عیب نہیں مگر ازروئے نفسیات لوگ زید کی امامت تسلیم نہیں کرتے تو زید کی امامت جائز ہے۔ وھو تعالٰی اعلم۔
سوم(ج) اگر زید واقعی جھوٹا اور وعدہ خلاف ہے اس سبب سے زید کو امامت سے الگ کر کے لوگوں نے بکر کو امامت جمعہ کے لئے مقرر کر لیا تو زید سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں نماز جمعہ ہو گی بشرطیکہ شہر میں پڑھی گئی ہو کہ گاؤں میں جمعہ کی نماز صحیح اور جائز نہیں ہاں اگر عوام پڑھتے ہوں تو انہیں منع نہ کیا جائے کہ وہ جس طرح بھی اللہ ورسول کا نام لیں غنیمت ہے۔ ھٰکذا فی کتب الفقہ۔ وللہ تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲؍ صفر المظفر ۱۳۹۸ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۹/۲۹۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند