جمعہ کی اذان ثانی منبر کے نزدیک مسجد کے اندر دی جائے یا مسجد کے باہر امام کے روبرو دی جائے نیز کون سا طریقہ مسنون ہے‘ اور کون سا طریقہ مکروہ و خلاف سنت ہے؟

جمعہ کی اذان ثانی منبر کے نزدیک مسجد کے اندر دی جائے یا مسجد کے باہر امام کے روبرو دی جائے نیز کون سا طریقہ مسنون ہے‘ اور کون سا طریقہ مکروہ و خلاف سنت ہے؟

مسئلہ: از شیخ رحموا شرفی موتی تالاب پارہ۔ جگدلپور۔ بستر۔ (ایم۔ پی)
جمعہ کی اذان ثانی منبر کے نزدیک مسجد کے اندر دی جائے یا مسجد کے باہر امام کے روبرو دی جائے نیز کون سا طریقہ مسنون ہے‘ اور کون سا طریقہ مکروہ و خلاف سنت ہے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں بڑی نوازش ہو گی

الجواب: بعون الملک الوھاب۔ جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے خارج مسجد ہونی چاہئے یہی طریقہ سنت ہے منبر کے نزدیک یعنی داخل مسجد اذان پڑھنا خلاف سنت و مکروہ و منع ہے۔ اس لئے حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ اقدس میں جمعہ کی یہ اذان مسجد سے باہر دروازہ پر ہی ہوا کرتی تھی جیسا کہ ابوداؤد شریف جلد اوّل ص ۱۵۶ میں ہے:
عن السائب بن یزید رضی اللہ عنہ قال کان یؤذن بین یدی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد وابی بکر و عمر۔
یعنی جب رسول کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازہ پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں‘ اور فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۵۵ پر ہے: لا یؤذن فی المسجد یعنی مسجد کے اندر اذان منع ہے‘ اور بحرالرائق جلد اوّل ص ۲۶۸ میں ہے: لایؤذن فی المسجد یعنی مسجد کے اندر اذان کی ممانعت ہے‘ اور فتح القدیر جلد اوّل ص ۲۱۵ میں ہے: قالو الا یؤذن فی المسجد یعنی فقہائے کرام نے فرمایا کہ مسجد کے اندر اذان ممنوع ہے۔
ھٰذا ما عندی والعلم بالحق عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی جل جلالہ وصلی المولیٰ علیہ وسلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۹؍ جمادی الاخری ۱۳۸۷ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۱۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top