جنگ بندی اور منصوبہ بندی
اول(1)آج غزہ پٹی میں جنگ بندی ہونے والی تھی،لیکن آج اسرائیل نے جنوبی غزہ پر زبردست بمباری کی اور سو سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو ہلاک کر دیا۔حماس نے بھی جوابی کارروائی کی اور اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا اور اسرائیلی شہروں پر بمباری کی۔
حماس کا دعویٰ ہے کہ حالیہ جنگ میں اس نے قریبا تین ہزار اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا۔ممکن ہے کہ مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو،کیوں کہ قریبا چار سو اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کرنے کی خبر بھی آئی ہے۔ہر ٹینک میں چار پانچ فوجی بیٹھے ہوتے ہیں۔جب ٹینک پر میزائل مارا جائے تو ٹینک میں بیٹھے لوگ بھی ہلاک ہوں گے۔اسی طرح اسرائیلی شہروں پر بھی بمباری ہو رہی ہے اور اس بمباری میں بھی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
سوشل میڈیا کے اکثر اقسام مثلا واٹس ایپ،فیس بک،انسٹا گرام،ٹیلی گرام وغیرہ پر یہود ونصاری کا قبضہ ہے،لہذا حماس کے حملوں کے ویڈیوز ڈلٹ کر دیئے جاتے ہیں،تاکہ دنیا کو یہ معلوم نہ ہو سکے کہ اسرائیل کا کتنا نقصان ہوا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ کل بروز جمعہ 24:نومبر 2023 سے چار دنوں کے لئے جنگ بندی ہو گی۔اس کے بعد دوبارہ جنگ ہو گی یا کوئی حل نکالا جائے گا۔فی الفور اس بارے میں کوئی صحیح خبر نہیں دی جا رہی ہے۔
دوم(2) اسرائیل 1948 سے مسلسل فلسطینی مسلمانوں کو ہلاک کرتا آ رہا ہے۔حالیہ جنگ میں اس نے سوچا کہ بے تحاشہ بمباری کر کے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے اور انہیں اتنا کمزور کر دیا جائے کہ کئی سالوں تک وہ سر نہ اٹھا سکیں۔اسی مقصد کی تکمیل کے لئے حماس کا نام لے کر وہ عام شہریوں پر بمباری کرتا رہا۔
مساجد،مدارس،اسکول،اسپتال،شہریوں کے مکانات اور دیگر مقامات کو حماس کا ٹھکانہ بتا کر جنگی جہازوں سے بمباری کرتا رہا۔عام رپورٹ کے مطابق قریبا پندرہ ہزار عام فلسطینی شہریوں کو یہودیوں نے ہلاک کر دیا ہے اور حقیقی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو گی۔
سوم(3)غزہ پٹی میں ایک آبادی زمین کے اوپر ہے اور دوسری آبادی زمین کے نیچے ہے۔زمین میں صرف سرنگ ہی نہیں،بلکہ اسپتال،خوراک کے گوڈاون،ہتھیاروں کے ذخیرے،مجاہدین کے رہنے سہنے کا انتظام اور دیگر تمام ضروری ساز وسامان موجود ہیں۔زیر زمین حصہ اس قدر مستحکم ہے کہ زمین کے اوپر ہونے والی بمباری کا کچھ اثر سرنگوں کے اندر نہیں ہوتا ہے۔کوئی مخالف فوج زیر زمین جا کر جنگ نہیں کر سکتی۔جب زمین کے اوپر حماس اسرائیلیوں کو تباہ وبرباد کر رہا ہے تو سرنگوں میں اسرائیلیوں کا کیا حال ہو گا۔
چہارم(4)ابتدائی مرحلہ میں اسرائیل کے حامی مغربی ممالک نے سمجھا تھا کہ یہ جنگ حماس اور اسرائیل تک محدود رہے گی۔اسرائیل بمباری کرتا رہے گا اور فلسطینی مسلمان ہلاک ہوتے رہیں گے۔امریکی صدر اور دیگر امریکی منسٹرس وافسران عرب ممالک کا دورہ کرتے رہے اور عرب ممالک کو سمجھاتے رہے کہ یہ اسرائیل وحماس کی جنگ ہے۔آپ لوگ خاموش رہیں۔
پنجم(5)عرب ممالک کی خاموشی اور بے نتیجہ میٹنگوں کو دیکھ کر عرب دنیا کے ملیشیا(غیر سرکاری فوجی گروپس)حرکت میں آ گئے۔عرب ملکوں کو امریکہ نے خموشی کا سبق پڑھا دیا تھا،لیکن عرب ملیشیا کو خموشی کا سبق کون پڑھائے۔
عرب ملیشیا صرف اسرائیلی فوجیوں کی طرح تربیت یافتہ نہیں ہیں،بلکہ عملی طور پر مختلف محاذ پر جنگ لڑ چکے ہیں،جب کہ اسرائیلی فوج نہتے فلسطینی عوام پر زور آزمائی کرتے رہی ہے۔کل جنگ بندی ہو جاتی ہے تو رفتہ رفتہ مستقبل کی منصوبہ بندی کی خبر بھی عام ہو جائے گی۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:23:نومبر 2023