جو آدمی اپنی بیوی کو پردہ میں نہ رکھتا ہو اور سود پر قرض لیتا ہو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
جو آدمی واقف مسلمانوں کے خلاف ناواقف مسلمانوں کو بھڑکاتا ہو‘ اور ایک گٹ بنا کر اکثریت کا دعویٰ کرتا ہو
تو ایسی صورت میں اس کو امام بنانا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
مسئلہ: مسئولہ سراج الدین احمد کپور پور بہرائچ۔
اول(۱) زید کی بیوی پردہ میں نہیں رہتی کوسوں روز گھاس کرنے چلی جاتی ہے‘ اور نماز کی پابند بالکل نہیں ہے۔
دوم(۲) اور زید سود پر قرض لیتا ہے۔
سوم(۳) زید واقف مسلمانوں کے خلاف ناواقف مسلمانوں کو بھڑکاتا ہے‘ اور ایک گٹ بنا کر اکثریت کا دعویٰ کرتا ہے اس طرح اسلام کو کمزور کرتا ہے تو ایسی صورت میں زید کو امام بنانا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز و درست ہے یا نہیں؟ جواب سے نوازا جائے۔
الجواب: قرآن مجید میں ارشاد ہے: اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَآئُ مرد عورتوں پر حاکم ہیں نیز ارشاد ہے
یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًاo
اے ایمان والو! اپنی جانوں کو اور اپنے بیوی، بچوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔ لہٰذا ہر شخص کو لازم ہے کہ اپنی عورت کو پردہ میں رکھے اور نماز و احکام شرع کا حکم کرے اگر حکم نہ کرے تو شوہر مجرم ہے ایسے کے پیچھے
درست نہیں اور اگر حکم دینے کے باوجود عورت پردہ سے نہ رہے‘ اور نماز و احکام شرع کی پابند نہ رہے تو بیوی کا یہ جرم شوہر کے حق میں مانع اقتداء نہیں اس کے پیچھے بشرائط امامت نماز درست ہے۔
دوم(۲) سود لینا اور دینا دونوں حرام اور گناہ کبیرہ ہیں حدیث شریف میں ہے: الاخذ والمعطی فیہ سواء۔ (رواہ مسلم و مشکوٰۃ شریف) یعنی سود لینے والا اور دینے والا گناہ میں برابر ہیں اور سود کا گناہ ایسا ہے‘ جیسے کوئی معاذ اللہ اپنی ماں سے زنا کرے چنانچہ حضرت ابوہریرہ سے حدیث مروی ہے سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: الربو سبعون جزأ ایسرھا ان ینکح الرجل امہ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان مشکوٰۃ شریف) یعنی سود کے گناہ کے ستر درجے ہیں سب میں ہلکا درجہ یہ ہے کہ انسان اپنی ماں سے زنا کرے۔ لہٰذا سود لینے اور دینے والے کے پیچھے نماز جائز نہیں ایسے کو امام بنانا گناہ ہے اس لئے زید کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز ہے اور اسے امام بنانا گناہ ہے‘ اسے امام بنانے والے توبہ کریں اور زید سے بیزاری ظاہر کریں زید جب تک توبہ کر کے اس فعل سے باز نہ آ جائے اس کو ہرگز امام نہ بنایا جائے۔
سوم(۳) زید کا ناواقف مسلمانوں کو و رغلانے کا کیا مطلب ہے؟ واضح کر کے لکھنا چاہئے بہرحال زید اگر غلط اور خلاف شرع بات میں نادان مسلمانوں کو اپنا ساتھی بنا کر واقف مسلمانوں کے خلاف کرتا ہے تو یہ بھی ناجائز ہے اس وجہ سے بھی زید امامت کے قابل نہیں جب تک توبہ کر کے صحیح راستہ نہ اختیار کرے اس کو ہرگز امام نہ بنایا جائے زید اسلام اور سنیت پر سچائی کے ساتھ رہ کر امامت کر سکتا ہے‘ اور امامت نہ بھی کرتا ہو تو بہرحال اپنے مذہب اہلسنّت والجماعت پر صحیح طریقے سے رہنا فرض ہے مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا سخت گناہ ہے وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا قرآنی حکم ہے کہ اللہ کی رسی کو مل جل کر مضبوط پکڑ لو یَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ ارشاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے یعنی جماعت پر اللہ کا دست رحمت ہے۔ دوسرے مسلمانوں کو چاہئے کہ زید کو دینی باتیں بتا کر نرمی اور آسانی سے صحیح راستے پر کریں اور اگر زید پھر بھی شریعت مطہرہ کا احترام نہ کرے اور ناجائز امر سے باز نہ آئے تو اس سے قطع تعلق کریں۔ واللّٰہ ورسولہٗ اعلم۔
کتبہ: نعیم الدین احمد عفی عنہ
۲۹؍ جمادی الاول ۱۳۸۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۱۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند