جو امام ایسے افعال کا مرتکب ہو جو عند الشرع ناجائز و حرام ہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جو امام ایسے افعال کا مرتکب ہو جو عند الشرع ناجائز و حرام ہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

مسئلہ: از نذیر حیات قادری مقام و پوسٹ کورہی ضلع باندہ
زید جو کہ ایک مسجد کا پیش امام ہے۔ سالہاسال سے لوگوں کو پانچوں وقت کی نماز کے علاوہ عید الفطر و عید الاضحی وغیرہ کی بھی نماز پڑھاتا ہے‘ اور وہ ایسے افعال کا مرتکب ہے جو عند الشرع ناجائز و حرام ہیں مثلاً ناچ دیکھنا وغیرہ اور قصداً جماعت سے نماز نہیں پڑھتا ہے‘ اور مالک نصاب ہونے کے باوجود زکوٰۃ نہیں دیتا، قربانی نہیں کرتا، اور جو نمازیں چھوٹ گئیں ان کی قضا بھی نہیں پڑھتا اور نماز کے ضروری مسائل بھی اسے نہیں معلوم۔ یہاں تک کہ نماز کے فرائض، واجبات بھی نہیں جانتا۔ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا اور اس کو امام بنانا درست ہے یا نہیں‘ اور اب تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی گئیں ان کا کیا حکم ہے؟

الجواب: جو شخص ناچ دیکھتا ہے، بلاعذر شرعی ترک جماعت کا عادی ہے، مالک نصاب ہونے کے باوجود زکوٰۃ نہیں دیتا، نہ قربانی کرتا ہے‘ اور نماز کے مسائل سے بھی واقف نہیں ہے۔ ایسا شخص فاسق ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی گئیں۔ ان کا دوبارہ پڑھنا مسلمانوں پر لازم ہے علامہ ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
لوقد موافاسقاً یاثمون بناء علیٰ ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم لعدم اعتنائہ بامور دینہ وتساھلہ فی الاتیان بلوازمہ الٰی فسقہ۔ ا ھ
(غنیہ ص ۴۷۹) اور درمختار میں ہے:
: کل صلٰوۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا۔ وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۸؍ صفر المظفر ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top