جو زکوۃ و فطرہ لے داڑھی منڈائے اور اس کی بیوی بازار میں دکان پر بیٹھے تو اس کی امامت جائز ہے یا نہیں

جو زکوۃ و فطرہ لے داڑھی منڈائے اور اس کی بیوی بازار میں دکان پر بیٹھے تو اس کی امامت جائز ہے یا نہیں

مسئلہ: از حکیم اللہ بستوی پوسٹ و مقام بھیلواڑہ ضلع سانبر کانٹھا گجرات
زید صاحب نصاب ہوتے ہوئے زکوٰۃ و صدقۂ فطر لے رہا ہے‘ اور ایک مسجد میں امامت بھی کر رہا ہے‘ اور داڑھی بھی منڈواتا ہے‘ اور زید کی بیوی دوکان پر بیٹھ کر برسربازار خرید و فروخت بھی کرتی ہے کیا ایسی صورت میں زید کی امامت قابل قبول ہے۔

الجواب: امام ہو یا غیر امام جو صاحب نصاب ہو اسے زکوٰۃ و صدقۂ فطر لینا حرام و ناجائز ہے‘ اور جو لوگ جان بوجھ کر ایسے شخص کو زکوٰۃ و فطرہ دیں گے ان کی زکوٰۃ و فطرہ ادا نہ ہو گا۔ جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: ’’صاحب نصاب کو اگرچہ امام مسجد ہو کوئی صدقۂ واجبہ مثل زکوٰۃ یا صدقات عیدالفطر یا کفارات جائز نہیں حرام ہے‘ اور اس کے دیئے وہ زکوٰۃ و صدقۂ فطر ادا نہ ہوں گے‘‘ (فتاویٰ رضویہ جلد چہارم ص ۴۸۳) اور داڑھی منڈانا حرام ہے جیسا کہ درمختار مع شامی جلد پنجم ص ۲۶۱ میں ہے: ’’یحرم علی الرجل قطع لحیتہ‘‘ اور اشعۃ اللمعات جلد اوّل ص ۲۱۲ میں ہے: د’حلق کردن لحیہ حرام ست‘‘ یعنی داڑھی منڈانا حرام۔ بہار شریعت حصہ شانزدہم ص ۱۹۷ میں ہے: ’’داڑھی بڑھانا سنن انبیائے سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرانا حرام ہے‘‘۔ اور برسرِبازار خریدوفروخت کرنے میں اگر عورت کے کپڑے خلاف شرع ہوتے ہیں‘ مثلاً باریک کہ بدن چمکے یا اوچھے کہ ستر عورت نہ کریں جیسے چھوٹی قمیص یا بلاؤز کہ گٹوں کے اوپر ہاتھ یا پیٹ کھلا ہو بے طریقہ سے اوڑھے پہنے جیسے دوپٹہ سر سے ڈھلکا یا کچھ حصہ بالوں کا کھلا یا زرق برق پوشاک جس پر نگاہ پڑے اور احتمال فتنہ ہو یا اس کی چال ڈھال بول چال میں آثار بدوضعی پائے جائیں اور شوہر ان باتوں پر مطلع ہو کر باوصف قدرت بندوبست نہ کرے تو وہ دیوث ہے: ھٰکذا فی جزء الثالث من الفتاویٰ الرضویۃ۔ لہٰذا شخص مذکور میں اگر یہ باتیں پائی جاتی ہیں جو سوال میں مذکور ہیں تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں کہ وہ فاسق ہے حضرت علامہ ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
لوقدموافا سقاً یاثمون بناء علی ان الکراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم لعدم اعتنائہ بامور دینہ وتساھلہ فی الاتیان بلواز مہ فلا یعبد منہ اخلال ببعض شروط الصلاۃ وفعل ماینا فیھا بل ھو الغالب با لنظر الٰی فسقہ (غنیہ ص ۴۲۹) وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲؍ ذی الحجہ ۱۴۰۱ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۷۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top