جو وراثت میں شرعی حصہ نہ دے اس کی امامت کیسی؟

جو وراثت میں شرعی حصہ نہ دے اس کی امامت کیسی؟

مسئلہ: از شیر محمد انصاری موضع لکھاہی ڈاکخانہ مرزا پور۔ بلرامپور ضلع گونڈہ
ہمارے یہاں جائداد کی تقسیم شرعی طور پر نہیں ہوتی ہے، لڑکی کو حصہ نہیں دیا جاتا، بیوہ کی صرف پرورش ہوتی ہے حصہ نہیں ملتا ہے۔ یہ رائج ہی نہیں ہے‘ تو شرعی حصہ نہ لینے اور نہ دینے پر امامت کے لئے کیا حکم ہو گا جبکہ اکثر حضرات الا ماشاء اللہ اس فعل میں ملوث ہوں؟۔ بینوا توجروا

الجواب: جائداد کا شرعی طور پر تقسیم نہ کرنا یعنی ماں بہن وغیرہ عورتوں کو حصہ نہ دینا حرام ہے‘ اور فعل حرام میں اکثر لوگ ملوث ہوں تو وہ حلال نہیں ہو جائے گا… اپنا حصۂ شرعی نہ لینے پر کوئی مواخذہ نہیں لیکن دوسروں کا حصہ غصب کرنے والا اگر صاحب حق کو نہ دے اور نہ معاف کرائے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ ھٰذا ما عندی وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۸؍ صفر المظفر ۱۴۰۳ھ؁

(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top