جہاں شفق ابیض غروب نہیں ہوتی وہاں عشاء کب پڑھی جائے؟

جہاں شفق ابیض غروب نہیں ہوتی وہاں عشاء کب پڑھی جائے؟

مسئلہ: از محمد فیروز عبدالجبار گمان اسٹرڈم (ہالینڈ)
سال گزشتہ ہم نے کوشش کر کے حضرت علامہ مفتی سیّد محمد افضل حسنی صاحب فیصل آباد پاکستان کے ذریعہ اور دیگر متبحرین کی نگرانی میں اسٹرڈم (ہالینڈ) کا نقشۂ اوقات الصلاۃ تیار کرایا تھا۔ شائع ہونے کے بعد گرمی کے چند ایام جن میں حنفیہ کے نزدیک عشاء کا وقت نہیں ہوتا اس کے بارے میں یہاں کچھ انتشار پیدا ہو گیا ہے۔ مسلمانوں میں انتشار اور فتنہ و فساد کو دفع کرنے کے لئے جن ایام میں شفق ابیض غروب نہیں ہوتی کیا اگر صرف شفق احمر کے غروب کا ثبوت مل جائے توصاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے نماز عشاء ادا کی جاسکتی ہے؟ بینوا توجروا۔
الجواب: غروب شفق احمر کے بعد شفق ابیض میں عشاء کی نماز اگرچہ صاحبین کے قول پر ہو جائے گی لیکن امام مذہب حنفیہ حضرت ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ اور جمہور مشائخ مذہب کے نزدیک اس صورت میں عشاء کی فرض نماز ذمہ سے ساقط نہ ہو گی پڑھی بے پڑھی برابر رہے گی اور بعد میں پڑھنے سے سب کے نزدیک متفقہ طور پر ہو جائے گی فتاویٰ قاضی خاں میں ہے:
: اوّل وقت العشاء حین یغیب الشفق لاخلاف فیہ وانما اختلفوا فی الشفق قال ابویوسف و محمد و الشافعی رحمھم اللّٰہ تعالٰی ھی المرۃ وقال ابوحنیفۃ رحمہ اللہ تعالیٰ ھو البیاض المعترض الذی یلی الحمرۃ حتی لوصلی العشاء بعد ماغابت الحمرۃ ولم یغب البیاض المعترض الذی یکون بعد الحمرۃ لاتجوز عندہ‘
اور پھر ائمہ مذہب حنفیہ میں کسی امام سے یہ منقول نہیں کہ بلغاریہ اور لندن وغیرہ میں جبکہ شفق ابیض غروب نہ ہو تو صاحبین کے قول پر اسی میں نماز عشاء پڑھ لی جائے لہٰذا حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ کا مذہب جو احتیاط پر مبنی ہے اسی کو اختیار کیا جائے اور اسی پر عمل کیا جائے جیسا کہ درمختار و ردالمحتار کے حوالے سے حضرت صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے قول امام کو اختیار کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ جن شہروں میں عشاء کا وقت ہی نہ آئے کہ شفق ڈوبتے ہی یا ڈوبنے سے پہلے فجر طلوع ہو جائے (جیسے بلغاریہ و لندن کہ ان جگہوں میں ہر سال چالیس راتیں ایسی ہوتی ہیں کہ عشاء کا وقت آتا ہی نہیں اور بعض دنوں سیکنڈوں اور منٹوں کے لئے ہوتا ہے) تو وہاں والوں کو چاہئے کہ ان دونوں کی عشاء اور وتر کی قضا پڑھیں۔ (بہار شریعت حصہ سوم ص ۱۹) ھٰذا ما ظھر لی وھو اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۵؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۲ھ؁

(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۷۹/۱۷۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top