حالت نماز میں قرآن کریم پڑھتے ہوئے اگر ایسی غلطی ہو گئی کہ جس سے معنی فاسد ہو گئے مگر پھر خودبخود فوراً درست کر لیا یا لقمہ دینے سے اصلاح کیا تو نماز باطل ہوئی یا صحیح ہو گئی؟

حالت نماز میں قرآن کریم پڑھتے ہوئے اگر ایسی غلطی ہو گئی کہ جس سے معنی فاسد ہو گئے مگر پھر خودبخود فوراً درست کر لیا یا لقمہ دینے سے اصلاح کیا تو نماز باطل ہوئی یا صحیح ہو گئی؟

مسئلہ: از محمد عبدالحفیظ رضویؔ جونپوری سنی کھاڑی مسجد کرلا بمبئی۔
حالت نماز میں قرآن کریم پڑھتے ہوئے اگر ایسی غلطی ہو گئی کہ جس سے معنی فاسد ہو گئے مگر پھر خودبخود فوراً درست کر لیا یا لقمہ دینے سے اصلاح کیا تو نماز باطل ہوئی یا صحیح ہو گئی؟

الجواب: بعون الملک الوھاب۔ جبکہ خودبخو ددرست کر لیا یا مقتدی کے لقمہ دینے سے اصلاح کر لی تو نماز صحیح ہو گئی باطل نہ ہوئی۔ فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۴۱۴ میں ہے: ’’اگر امام نے ایسی غلطی کی جس سے نماز فاسد ہو گئی تو لقمہ دینا فرض ہے نہ دے گا اور اس کی تصحیح نہ ہو گی تو سب کی نماز جاتی رہے گی ا ھ۔ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۳؍ ربیع الاول ۱۴۰۱ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۴۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top