داڑھی نہ رکھنے والے حفاظ کے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا ہے؟

داڑھی نہ رکھنے والے حفاظ کے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا ہے؟

مسئلہ: از قاری شمس الدین رحمانی محلہ دمدمہ کالپی۔ ضلع جالون۔
ہمارے قصبہ میں تقریباً آٹھ حفاظ ایسے ہیں جو نماز عشاء فرض تراویح پڑھاتے ہیں لیکن یہ حضرات حد شرح سے داڑھی کم رکھتے ہیں اور ان کی اقتداء میں سینکڑوں نمازیں پڑھیں تو کیا ان کی اقتداء میں نماز ہوتی ہے؟ ایسے حفاظ کو ایسی صورت میں نماز پڑھانا بند کر دینا چاہئے یا لوگوں کو ان کو اقامت سے روکنا چاہئے؟ مفصل و مدلل جواب تحریر کرنے کی زحمت فرمائیں۔ نوازش ہو گی۔

الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ بخاری اور مسلم کی حدیث ہے: سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خالفوا المشرکین واوفر وا اللحٰی واحفوا الشوارب۔
عنی مشرکین کی مخالفت کرو (اس طرح کہ) داڑھیوں کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو پست کرو‘ اور محدث عبدالحق دہلوی بخاری رحمۃ اللہ علیہ اشعۃ اللمعات جلد اوّل ص ۲۱۲ میں تحریر فرماتے ہیں: حلق کردن لحیہ حرام ست وروش افرنچ وہنود و جوالقیان ست کہ ایشاں راقلندریہ گویند و گزاشتن آں بقدر قبضہ واجب ست وآنکہ آں راسنت گویند بہ معنی طریقۂ مسلوک دردین ست یابہجت آنکہ ثبوت آں بسنت چنانکہ نماز عید را سنت گفتہ اند۔ یعنی داڑھی منڈانا حرام ہے‘ اور انگریزوں، ہندوؤں اور قلندریوں کا طریقہ ہے‘ اور داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑ دینا واجب ہے‘ اور جن فقہائے کرام نے داڑھی رکھنے کو سنت قرار دیا تو سنت سے مراد دین کا چالو راستہ ہے یا اس وجہ سے کہ ایک مشت کا وجوب حدیث شریف سے ثابت ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت فرمایا۔ (حالانکہ نماز عید واجب ہے) اور حضرت صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت جلد شانزدہم ص ۱۹۷ میں تحریر فرماتے ہیں: ’’داڑھی بڑھانا سنن انبیاء سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے‘‘۔ لہٰذا جو حفاظ کی ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے کے عادی ہیں۔ وہ فاسق ہیں ایسے حفاظ کو امامت کرنا جائز نہیں۔ اگر وہ لوگ امامت سے باز نہ آئیں تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان کو امامت سے روکیں اس لئے کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ جو نمازیں کہ ان کے پیچھے پڑھی گئی ہیں خواہ فرض ہوں یا سنت ان کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے اگر دوبارہ نہیں پڑھیں گے تو گنہگار ہوں گے۔
ھٰذا ماعندی والعلم بالحق عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی جل جلالہ وصلی المولیٰ علیہ وسلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۱۸؍ شوال ۱۳۹۵ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۸۵/۲۸۴)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top