داڑھی والی دلہن کا واقعہ
DAADHI WALI DULHAN KA WAQIYA KAHANI QISSA
दाढ़ी वाली दुल्हन का वाक़िया कहानी क़िस्स
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
کوئی ایسا بھی واقعہ گزرا کہ داڑھی والا بھی دلہن بنا ہو
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢محمد ریحان رضا نعیمی خطیب و امام جامع مسجد بڑواہ ایم پی
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
ہاں روئےزمین پر ایسا واقعہ گزرا ہے کہ داڑھی والا دلہن بنا ہے اس کے متعلق لکھنے سے پہلے یہ ذہین نشیں کرلیں کہ شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا کہ جس نے دلہن بنا دیتی ہوں شادی شدہ کیلئے تو نہ دیکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن غیر شادی شدہ نے بھی الگ الگ رشتہ سے دلھن کو ضرور دیکھا ہوگا کسی نے اپنی بہن ک و کسی نے بھاوج کو کسی نے اپنی پھوپھی یا خالہ یا چاچی کو دلھن بن کر ڈولی میں بیٹھ کر اپنے آبائی وطن سے رخصت ہوتے ہوئے دیکھا ہوگا ہر عورت دلھن بننے کا سنہرا خواب دیکھتی ہے اور جب اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اس کے ہاتھ پیلے کرنے کا موقع میسر آتا ہے تب اس کی اور اس کے گھر والوں کی خوشیاں مچل اٹھتی ہیں ہر دلھن اپنے پیا سے پہلی ملاقات کے وقت اپنے آپ کو حسین سے حسین تر بنانے کی کوشش میں کوئی کسر نہیں رکھتی ہاتھ میں مہندی سرخ جوڑا سر پر چندری ناک میں نتھنی کان میں جھومر یا بالیاں ہاتھ میں سونے کے کنگن گلے میں سونے کا ہار علاوہ ازیں مختلف زیورات سے آراستہ ہو کر بناؤ سنگھار کے تمام اسباب کا فراخ دلی سے استعمال کرکے ملکہ حسن و جمال بن جاتی ہے اس کا واحد مقصد یہی ہوتا ہے کہ میں پیکر حسن بلکہ مثل جنت کی حور بن کر اپنے رفیق حیات سے پہلی ملاقات کروں دلھن کا لفظ سن کر ہی ہر شخص کے ذہن میں ایسی عورت کا تصور آتا ہے جو آرائش زیبائش زیب و زینت سجاوٹ بناؤ سنگارشوبھا خوشمائی آراستگی خوبصورتی موزونیت تناسب درخشانی تابانی چمک دمک مہک نکہت لطافت نفاست اور نزاکت کا جاذب النظر پیکر جمیل ہو لیکن روئے زمین پر ایسی دلھن گزری ہے جو بناؤ سنگار کے تمام رسم و رواج اور طور طریقے کی کامل ادائیگی کے ساتھ ساتھ مردانہ شان کا بھی مظاہرہ کرتی ہے یعنی اس کے نازک اور ملائم رخساروں پر داڑھی بھی ہے
ایسی دلھن کا تذکرہ علماء دیوبند کے اکابر کی سوانح حیات پر مشتمل کتابوں میں موجود ہے لیجئے! آپ خود ہی اپنے ماتھے کی آنکھوں سے پڑھ لیجئے!!!!
وہابی دیوبندی اور تبلیغی جماعت کے پیشوا اور جن کو تبلیغی جماعت کے متبعین مجدد اور امام ربانی کے لقب سے ملقب کرتے ہیں وہ مولوی رشید احمد گنگوہی صاحب کی حالات زندگی قلمبند کر نے والے دیوبندی مکتبہ فکر کے نامور مؤرخ مولوی عاشق الہی میرٹھی صاحب لکھتے ہیں کہ
ایک بار ارشاد فرمایا میں نے ایک بار خواب دیکھا تھا کہ مولوی محمد قاسم صاحب عروس کی صورت میں ہیں اور میرا ان سے نکاح ہوا ہے سو جس طرح زن و شوہر میں ایک دوسرے کو فائدہ پہونچتا ہے اسی طرح مجھے ان سے اور انھیں مجھ سے فائدہ پہونچا ہے انھوں نے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف کرکے ہمیں مرید کرایا اور ہم نے حضرت سے سفارش کرکے انھیں مرید کرایا حکیم محمد صدیق کاندھلوی نے کہا الرجال قوامون علی النساء آنے فرمایا ہاں آخر ان کے بچوں کی تربیت کرتاہی ہوں
تذکیرۃ الرشید پرانا ایڈیشن مولف مولوی عاشق الہی میرٹھی ناشر مکتبۃ الشیخ محلہ مفتی سہارن پور یو پی جلد ۲ ص ۲۸۹
تذکیرۃ الرشید نیا ایڈیشن مولف مولوی عاشق الہی میرٹھی ناشر دار الکتاب دیوبند سن اشاعت ۲۰۰۲ عیسوی جلد ۲ صفحہ ۳۶۲
مزید دوسرا حوالہ
آپ ایک مرتبہ خواب بیان فرمانے لگے کہ مولوی محمد قاسم کو میں نے دیکھ لیا کہ دلھن بنے ہوئے ہیں اور میرا نکاح ان کے ساتھ ہوا پھر خود ہی تعبیر فرمائی کہ آخر ان کے بچوں کی کفالت کرتا ہی ہوں
تذکیرۃ الرشید پرانا ایڈیشن مولف مولوی عاشق الہی میرٹھی ناشر مکتبۃ الشیخ محلہ مفتی سہارن پور یو پی جلد ۱ص ۲۴۵
تذکیرۃ الرشید نیا ایڈیشن مولف مولوی عاشق الہی میرٹھی ناشر دار الکتاب دیوبند سن اشاعت ۲۰۰۲ عیسوی جلد ۱ صفحہ ۳۴۲
مسلمانوں ایک مرد اپنی شہوت کسی مرد سے پوری کرے(SODOMY) یہ ایک لائق کے مذمت غیر فطری اور قبیح فعل ہے اس رویئے زمین پر اس کے مرتکب ہزاروں سال سے ہیں لیکن ایک مرد کسی مرد سے شادی کرے یہ قباحت عام ہونے کو طویل عرصہ نہیں ہوا بہت قلیل عرصہ ہوا ہے البتہ غیر جنسی تعلقات کو جرائم کی فہرست سے خارج کر کے قانونی تحفظ دینے کی ابتدا سن ۱۹۳۲عیسوی میں پولینڈ (POLAND) نے کی ہے اور ہم جنسوں کو شادی کا حق سب سے پہلے سن ۲۰۰۱عیسوی میں نیدرلینڈ (NETHERLAND) نے دیا ہے ہے المختصر دن ۲۰۰۱ سے پہلے ہم جنسوں کی باہمی شادی کا تصور بھی نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ہم جنسوں کی شادی کا کسی کو خیال تک بھی نہ آیا تھا کیونکہ یہ ایک بعید از عقل اور قیاس سے ماوراء فعل تھا لیکن ہم جنسوں کی شادی کا تصور سن ۱۹۰۵عیسوی سے پہلے دیوبندی مکتبہ فکر کے پیشوا نے مشتہر کیا وہابی دیوبندی جماعت کے پیشوا اور تبلیغی جماعت کے امام ربانی مولوی رشید احمد گنگوہی کا انتقال ۸ جمادی الثانی سن ۱۳۲۳ھجری مطابق گیارہ ۱۱ اگست سن ۱۹۰۵ عیسوی بروز جمعہ ہوا ہے
تذکرہ الرشید جدید ایڈیشن جلد ۲ ص ۴۱۳
اور جناب گنگوہی صاحب نے مولوی قاسم نانوتوی کے ساتھ اپنا نکاح ہونے کا خواب اپنی محفل میں بیان کیا ہے یہ خواب انہوں نے کب دیکھا خواب کو اپنے محفل میں اپنے احباب کے سامنے کب بیان کیا اس کی وضاحت تذکرۃ الرشید کے مؤلف نے نہیں کی البتہ اتنا تو یقین کامل کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ گنگوھی صاحب نے اس خواب کو اپنی حیات ناپاک میں بیان کیا ہے اور گنگوہی صاحب سن ۱۹۰۵عیسوی میں موت کی آغوش میں چلے گئے لہذا اتنا تو ہر کوئی شخص یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ یہ خواب سے قبل کا ہے
مسلمانوں دیکھوں دیوبندی مکتبہ فکر کے مقتدا و پیشوا نے اپنے مذموم اور قابل نفریں گندے خواب کی موزونیت ثابت کرنے کے لیے کیسی فاسد ذہنیت کا مظاہرہ کیا ہے اور مرد سے مرد کے نکاح کا رشتہ ناتا مناسب ثابت کرنے کے لئے قرآن مجید کی مقدس آیت کو کھینچ تان کر چسپاں کرنے کی کیسی قبیح حرکت کی ہے
حدیث شریف میں ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اذا لم تستح فاصنع ما شئت یعنی جب تو شرم محسوس نہیں کرتا تو پھر جو چاہے وہ کر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص شرم کو بالائے طاق رکھ کر بے حیا اور بے شرم بن جاتا ہے تب اسے بے شرمی کے کسی بھی ارتکاب میں کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی وہ کامل طور پر بے حیائی اور بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علی لاعلان فحش اور لچر کام کر ڈالتا ہے حدیث شریف کے مذکورہ ارشاد کے مطابق وہابی دیوبندی اور تبلیغی جماعت کے پیشواؤں نے بھی شرم و حیا کو خیرباد اور الوداع کہتے ہوئے فحشیات کا ایسا مظاہرہ کیا جیسا کہ آپ نے خود اپنے ماتھے کی آنکھوں سے مذکورہ بالا تحریر میں پڑھ لیا جس کی وجہ سے پوری ملت اسلامیہ نے شرم ساری ندامت اور خجلت کا جھٹکا محسوس کیا ہے حیرت اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ایسے فحش ارتکاب کرنے والے اپنے آپ کو مذہبی پیشوا اور رہنما کہتے تھے جن کے معتقدین و متبعین کا وسیع حلقہ تھا اور اب بھی ہے علاوہ ازیں ان کے متبعین اور عقیدت مند ان کی تعریف و توصیف میں حد درجہ غلو کرتے ہوئے انہیں عظیم الشان عالم دین امام پیشوا رہبر مفتی محدث محقق مجدد حکیم الامت وغیرہ القاب سے یاد کرتے ہیں اور خود کو ان کا متبع کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں و العیاذ باللہ مب ذلک
تفصیلی معلومات کے لئے مناظر اہل سنت حضرت العلام مولانا عبد الستار ہمدانی مصروف برکاتی رضوی نوری صاحب قبلہ کی مشہور و معروف زمانہ کتاب داڑھی والی دلہن کا مطالعہ کریں
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*(بتاریخ ۱۰/فروری بروز پیر۲۰۲۰/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*