دیپ سدھو کےلئے دعائے مغفرت کرنا کیسا ہے؟
DEEP SIDDHU KELIYE DUWAYE MAGFIRAT KARNA KAISA?
दिप सिद्धु के लिए दुवाए मग्फिरत करना कैसा है?
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیافرماتے ہیں علماءکرام ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسلہ کےبارے میں کہ زید اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر شہر جالندھر کے ایک چوک پر جمع هوکر دیپ سدھو جو پنجاب کا مشہور غیر مسلم ایکٹر ھے اس کی تعزیت میں کینڈل مارچ جلوس کی شکل میں نکالا جس میں خالد جو اپنے آپ کو حافظ قرآن کہتا ھے زید کے کہنے پر قرآن خوانی دعاۓ مغفرت اور سامعین ان کی دعا پر آمین کہے بعد ختم دعا و قرآن خوانی دیپ سدھو کی تصویرپر گل پوشی کی پورے پروگرام کا زید ویڈیو بناکر شوشل میڈیا پر نشر و اشاعت کیا ویڈیو دیکھنے کے بعد کچھ لوگ شہر جالندھر کے امام صاحب کے پاس مسلہ دریافت کیا امام صاحب نے کہاکہ ان کا یہ سب کرنا کفر ھے ان پر علی الاعلان توبہ لازم تجدید ایمان ونکاح ضروری ہے
آیا
(۱)حافظ خالد کا دیپ سدھو کےلئے قرآن خونی اور دعائے مغفرت کرنا عند الشرع کیسا ہے؟
(۲)اور لوگوں کا اس پر آمین کہنا کیسا؟
(۳)غیر مسلم کی تعزیت میں کینڈل مارچ نکالنا کیسا؟
(۴)دیپ سدھو کی تصویر پر پھولوں کا ہار ڈالنا کیسا
(۵)نیز کیا امام صاحب کا یہ کہنا درست ھے
(۶)مسلہ بتانے پرامام مسجد کو امامت سے برخاست کردیاگیا کیا ان کا برخاست کرناجائز ہے؟
براۓ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلا جواب عنایت فرمائیں نوازش ھوگی۔
المستفتی عبدالسلام قادری فاروقی عیدگاه مسجد جالندھر
الجواب
کافر کےلئے دعائے مغفرت کرنا عند الشرع کفر ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سورۂ توبہ میں ارشاد فرمایا:
مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ وَ لَوْ كَانُوْۤا اُولِیْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ(۱۱۳)
یعنی:نبی اور ایمان والوں کے لائق نہیں کہ مشرکوں کے لئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں جبکہ ان کے لئے واضح ہوچکا ہے کہ وہ دوزخی ہیں ۔
تفسیر
{مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:نبی اور ایمان والوں کے لائق نہیں۔}
شان نزول : اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے چچا ابوطالب سے فرمایا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار کروں گا جب تک کہ مجھے ممانعت نہ کی جائے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر ممانعت فرمادی۔
(بخاری، کتاب التفسیر، باب ما کان للنبیّ والذین آمنوا۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۴۰، الحدیث: ۴۶۷۵)
مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ :
جبکہ ان کے لیے واضح ہوچکا ہے کہ وہ دوزخی ہیں۔
یعنی جب ان کیلئے ظاہر ہو چکا کہ وہ شرک پر مرے ہیں۔
(مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۳، ص۴۵۷)
خیال رہے کہ کسی مشرک کا مرتے وقت تک مسلمان نہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ وہ کافر مرا لہٰذا اس پر اسلام کے احکام جاری نہیں ہوتے اگرچہ حقیقت حال کی خبر اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ہے جیسے کسی کا مرتے وقت تک مسلمان رہنا اس کے اسلام پر مرنے کی علامت ہے اگرچہ اس کے خاتمہ کا حال ہمیں معلوم نہیں ،یہی آیتِ کریمہ کا مقصد ہے۔ اس آیت میں جو لفظ ” مشرکین” آیا ہے اس میں کافر و ملحد سب شامل ہیں
حلیہ میں ہے:
فی الحلیۃ نقلاعن القرا فی واقرہ الدعاء بالمغفرۃ للکافر کفر لطلبہ تکذیب اﷲ تعالٰی فیما اخبربہ۔
یعنی:حلیہ میں قرافی سے نقل کیا اوراسے برقرار رکھا کہ: کافر کے لئے دُعائے مغفرت کفر ہے کیونکہ یہ خبر الٰہی کی تکذیب کا طالب ہے(ت)
(حلیہ المحلی شرح منیۃ المصلی)
شامی میں ہے:
قد علمت أن الصحيح خلافه فالدعاء بہ کفر لعدم جوازہ عقلا ولا شرعاً و لتكذيبه النصوص القطعیۃ۔
یعنی:آپ کو معلوم ہے کہ مذہب صحیح اس کے بر خلاف ہے لہذا کافر کےلئے دعائے مغفرت کرنا اس کے عقلا اور شرعا ناجائز ہونے اور نصوص قطعیہ کی تکذیب کو مستلزم ہونے کی وجہ سے کفر ہے۔
(ردالمحتار، ج: ۲، ص: ۲۳۷ ، دار الكتب العلمية)
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
کافر کےلئے دعائے مغفرت وفاتحہ خوانی کفر خالص وتکذیب قراؑن عظیم ہے کما فی العالمگیریۃ وغیرھا(جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری اور اس کے علاوہ دوسرے فتاووں میں مسئلہ مذکور ہے۔ت)
(فتاوی رضویہ،ج:۲۱،ص:۳۳۸)
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
جو کسی کافِر کیلئے اس کے مرنے کے بعد مغفِرت کی دُعا کرے یا کسی مُردہ مُرتد کو مرحوم(یعنی رحمت کیا جائے ) یا مغفور( یعنی مغفرت کیا جائے ) یا کسی مر ے ہوئے ہندو کو بَیْکُنْٹھ باشی(یعنی جنّتی) کہے وہ خود کافِر ہے ۔
(بہارِ شریعت حصّہ۱ ص۹۷)
قاضی القضاۃ فی الھند تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ کافر کےلئے دعائے مغفرت کرنا کفر ہے بقولِ بعض صحابہ، ’’رد المحتار‘‘ میں ہے:
’’الدعاء بالمغفرۃ للکافرکفر لطلبہ تکذیب اللّٰہ تعالٰی فیما أخبربہ‘‘۔
[رد المحتار، ج۲، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ مطلب فی الدعاء المحرم، ص۲۳۶، دارالکتب العلمیہ، بیروت]
(فتاوی تاج الشریعہ،ج:۱،ص:۳۳۰)
قاضی القضاۃ فی الھند تاج الشریعہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد اختر رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال ہوا کہ کافر مرجائے تو اس کی روح کو ثواب پہنچانے کے لئے اس کے گھر پر قرآن خوانی کرانا کیسا ہے؟ اس کے جواب کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ کافر کے لیے دعائے مغفرت کفر ہے۔’’ردالمحتار ‘‘میں ہے۔:
’’الدعاء بالمغفرۃ للکافر کفر لطلبہ تکذیب اللّٰہ تعالٰی فیما اخبر‘‘
[رد المحتار، ج۲، ص۲۳۶، مطلب فی الدعاء المحرم، دارالکتب العلمیۃ، بیروت]
ان پر توبہ وتجدید ایمان فرض ہے اگر بیوی رکھتے ہوں توتجدید نکاح لازم ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم
(فتاوی تاج الشریعہ،ج:۲،ص:۱۱۸)
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ اگر کوئی امام کسی کافر کے ایصال ثواب میں قرآن خوانی فاتحہ پڑھے تو اس امام کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟ اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ:
کافر کے لیے ایصال ثواب اور فاتحہ پڑھنا کفر ہے ۔ایسے امام پر توبہ و تجدید ایمان و نکاح لازم ہے اسے امام بنانا جائز نہیں ۔ اس کے پیچھے نماز قطعا صحیح نہیں اور اگر پہلے سے کوئی امام تھا پھر یہ حرکت کی تو اسے معزول کرنا فرض ہے۔
(فتاوی شارح بخاری،ج:۲،ص:۳۹۴)
دوسری جگہ ارشاد فرماتےہیں کہ:
کسی کافر کے لیے ایصال ثواب کرنا یہ جانتے ہوۓ کہ یہ شخص کافر ہے ضرور کفر ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے کا فر کو ثواب کا مستحق جانا اور یہ کثیر نصوص قطعیہ کے خلاف ہے۔
کچھ سطربعد تحریر فرماتے ہیں کہ:
مگر چوں کہ مذہب صحیح یہی ہے کہ یہ کفر ہے۔
(فتاوی شارح بخاری،ج:۲،ص:۵۵۰، کتاب العقائد باب الفاظ الکھر)
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اندرا گاندھی کے نام پر قرآن خوانی کرایا، اس کا کیا حکم ہے؟ اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ:
یہ شخص اسلام سے خارج ہوکر کافر و مرتد ہو گیا اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی ، اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہو گئے۔ کچھ سطر آگے تحریر فرماتے ہیں کہ اس کے لیے قرآن مجید پڑھ کر ایصال ثواب کرنا بلا شبہ کفر ہے اور قرآن مجید کی توہین ۔ اس لیے یہ شخص جس نے ایسا کرایا ، جن لوگوں نے قرآن مجید پڑھ کر اس کافرہ کے نام ایصال ثواب کیا سب اسلام سے خارج ہوکر کافر و مرتد ہو گئے ،ان کی بیویاں ان کے نکاح سے نکل گئیں۔
(فتاوی شارح بخاری،ج:۲،ص:۵۵۸، کتاب العقائد باب الفاظ الکھر)
مذکورہ بالا حوالہ جات سے یہ روز روشن کی طرح عیاں ہوگیا کہ کافر کےلئے دعائے مغفرت کرنا اور قرآن خوانی و فاتحہ پڑھنا کفر ہے لہذا جن لوگوں نے یہ فعل کیا یا اس پر آمین کہا وہ سب اسلام سے خارج ہوگئے ان کی بیویاں ان کے نکاح سے نکل گئیں
(۳)غیر مسلم کی تعزیت میں کینڈل مارچ نکالنا کیسا؟
غیر مسلم کی تعزیت میں کینڈل مارچ نکالنا عند الشرع ناجائز و حرام اور گناہ ہے
تعزیت کا مطلب میت کے پسماندگان سے ہمدردی کا اظہار کرنا ہے اور اسلام نے مشرکین سے شدت اور سختی سے پیش آنے اور ان کی طرف سے دل میں عداوت ونفرت رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالی
واغلظ عليهم
(سورہ توبہ،آیت نمبر:۷۳)
اور فرماتا ہے:
وليجدوا فيكم غلظة
(سورہ توبہ،آیت نمبر:۱۲۳)
لہذا ان کے مرنے پر تعزیت کے لئے ان کے پسماندگان کے پاس جانا اور تعزیت کرنا جائز نہیں ہے جو لوگ جائیں وہ تو بہ واستغفار کریں البتہ اگر کسی حکمت و مصلحت اور غرض صیح کی بنا پر صرف ظاہرا چند کلمات ہمدردی کہیں تو اجازت ہوگی۔
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا قادری قدس سرہ رقمطراز ہیں:
موالات صوریہ (ظاہری محبت و ہمدردی) کو بھی شرع مطہرہ نے حقیقیہ کے حکم میں رکھا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: ويايها الذين امنوا لاتتخذوا عدوى وعدوكم أولياء تلقون إليهم بالمودة وقد كفروا بمـاجـاء كم من الحق یہ موالات قطعا حقیقۃ نہ تھی کہ نزول کریمہ در باره سیدنا حاطب بن ابی بلتعہ احد اصحاب بدر رضی اللہ عنہ و عنہم ہے کما في الصحيح البخاري ومسلم تفسیر علامہ ابوالسعود میں ہے فيـه زجـر شـديد لـلـمـومنين عن اظهار صورة الموالات لهم وان لم تكن موالاة في الحقيقة مگر صوریہ ضروریہ خصوصا باكراه قال تعالى إلا أن تتقوا منهم تقته.
(فتاوی رضویہ،ج:۱۴،ص:۴۳)
لہذا شریعت مطہرہ صرف اور صرف کسی حکمت و مصلحت اور غرض صحیح کے بنا پر ظاہرا چند کلمات ہمدردی کہنے کی اجازت دی ہے لیکن مذکورہ افراد نے اس کے بر خلاف کام کیا ہے اس لئے ان پر ضروری ہےکہ وہ سب توبہ و استغفار کریں اور آئندہ ایسی حرکت کرنے سے پرہیز کریں۔
(۴)دیپ سدھو کی تصویر پر پھولوں کا ہار ڈالنا کیسا ؟
دیپ سدھو کی تصویر پر پھولوں کا ہار ڈالنا عند الشرع حرام ہے یہ فعل خود کئی گناہوں کا مرکب فوٹو کسی کا ہو رکھنا حرام۔فوٹو کی تعظیم و تکریم حرام پھر یہ متضمن ہے دیپ سدھو جیسے مشرک کی تعظیم کو یہ خود حرام ، اور اگر معاذ اللہ فوٹو پر ہار ڈالنا یہ پوجا کی نیت سے ہو تو پھر یہ کفر ہوا
(۵)نیز کیا امام صاحب کا یہ کہنا درست ھے
امام صاحب نے چند مسائل کے بارے میں کہا کہ یہ کفر ہے درست کہا لیکن ان میں سے چند مسائل کفر نہیں ہے جیساکہ آپ نے ملاحظہ فرمایا امام صاحب سے گذارش ہے کہ وہ ان باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں
جو آدمی بغیر علم کے فتوی دیتا ہے وہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں
حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں اجرا کم علی الفتیا اجرأکم علی النار یعنی جو شخص تم میں فتویٰ پر زیادہ دلیر ہے وہ جہنم پر زیادہ دلیر ہے
کنزالعمال جلد دہم صفحہ نمبر 106
دوسری حدیث میں ہے من افتی بغیر علم لعنتہ ملائکۃ السماء والارض یعنی جس نے بغیر علم کے فتوی دیا آسمان و زمین کے فرشتوں نے اس پر لعنت کی کنزالعمال جلد 10 صفحہ نمبر 193
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں من قال فی القران برایہ فاصاب فقد اخطاء یعنی جس نے قرآن کے معنی اپنی رائے سے بیان کئے اس نے اگر ٹھیک ہے تو غلط کہے
اور حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبؤ مقعدہ من النار یعنی جو بغیر علم کے قرآن کے معنی کہے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے
اور جو آدمی بغیر علم کے فتوی دینے کی کوشش کرتا ہے یا دیتا ہے تو وہ شخص ان احادیث پر غور و فکر کرے اور اپنی آخرت کی فکر کرے۔
اور رہی بات امام صاحب کو معزول کرنے کی تو یہ درست عمل نہیں ہے کہ امام صاحب نے چند مسائل کے کفر ہونے کے بارے میں بتایا جو کہ صحیح و درست ہے اسی بنا پر معزول کرنا چہ معنی دارد
خلاصہ کلام یہ ہے کہ حافظ اور ان کے ساتھیوں سے کچھ افعال کفریہ سر زد ہوئے اور چند افعال حرام اسی بنا پر
حافظ صاحب اور ان کے ساتھیوں پر فرض ہے کہ فورا ان کفریہ افعال سے توبہ کریں کلمہ پڑھکر پھر سے مسلمان ہوں اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہوں تو اس سے دوبارہ نکاح کریں اگر سب کے سب شادی شدہ ہوں
اور اگر حافظ صاحب اور ان کے ساتھی توبہ تجدید ایمان ونکاح نہ کریں تو مسلمانوں پر ضرور ہے کہ حافظ صاحب اور ان کے ساتھیوں سے میل جول سلام کلام بالکلیہ بند کردیں مسجد میں گھسنے نہ دیں اور اسی حال میں مرجاے تو اس کی مردار لاش کےقریب نہ جائیں کفن دفن میں ہر گز شریک نہ ہوں اس کی نماز جنازہ ہرگز نہ پڑھیں
کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
الجواب صحیح والمجیب نجیح ٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
الجواب صحیح والنجیب نجیح,عبدہ محمد سید شمس الدین صاحب قبلہ
الجواب صحیح والنجیب نجیح,عبدہ محمد جنید العطاری النعیمی غفر لہ,دارلافتاء جامعة النور,جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
باقى ما شاء الله تعالى
الجواب صحيح والمجيب نجيح
أبو الضياء محمد فرحان القادري العطاري النعيمي
دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية
كراتشي باكستان
الجواب الصحیح فقط محمد قاسم صاحب قبلہ
الجواب الصحیح فقط محمد مہتاب احمد نعیمی صاحب قبلہ
الجواب الصحیح فقط محمد شہزاد صاحب قبلہ
الجواب الصحیح فقط محمد کاشف کبیر صاحب قبلہ
الجواب الصحیح فقط محمد کاشف صغیر صاحب قبلہ