دیہات میں جمعہ کی نماز کے بعد ظہر کی جماعت قائم کرنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از حافظ محمد اصغر علی موضع گنوریا ڈاکخانہ حسین آباد گرنٹ تحصیل اترولہ (گونڈہ)
ہمارے یہاں دیہاتوں میں بعض جگہوں پر بعد نماز جمعہ فوراً دوبارہ تکبیر کہی جاتی ہے‘ اور اسی مصلیٰ و مقام پر چار رکعت نماز فرض ظہر بجماعت پڑھی جاتی ہے اس پر کچھ لوگوں کا اعتراض ہے لہٰذا ایسی صورت میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ جمعہ کی نماز کافی ہے یا ظہر کی نماز بجماعت پڑھنا ضروری ہے اس سلسلہ میں شریعت مطہرہ اور علمائے جمہور کا کیا حکم ہے؟ آگاہ فرمائیں۔
الجواب: بالاتفاق علمائے حنفیہ دیہات میں جمع کی نماز کافی نہیں مگر جہاں عوام پڑھتے ہوں انہیں منع نہ کیا جائے کہ وہ جس طرح بھی اللہ ورسول کا نام لیں غنیمت ہے۔ ھدایہ جلد اوّل میں ہے:
: لاتصح الجمعۃالا فی مصر جامع اومصلی المصر ولاتجوز فی القریٰ لقولہ علیہ السلام لاجمعۃ ولاتشریق ولااضحی الافی مصر جامع ا ھ
لہٰذا دیہات میں جمعہ کی نماز پڑھنے سے ظہر کی فرض نماز ساقط نہ ہو گی بلکہ اس کا پڑھنا ضروری ہے تو اسے اور دنوں کی طرح جماعت ہی سے پڑھیں کہ جماعت پر قادر ہوتے ہوئے فرض تنہا تنہا پڑھنا گناہ ہے اس لئے جو لوگ جمعہ کے دن بھی چار رکعت نماز ظہر پڑھتے ہیں وہ حکم شرع پر عمل کرتے ہیں اور جو لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں وہ غلطی پر ہیں۔ اس مسئلہ کی تفصیل کے لئے فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۷۰۴ کا مطالعہ کریں۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۹؍ صفر المظفر ۱۴۰۰ھ
فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند