سلام کرائی اور نیوتہ کا کیا حکم ہے؟

سلام کرائی اور نیوتہ کا کیا حکم ہے؟
مسئله از : عثمان قادری علاوالدین پور، پوسٹ سعد اللہ نگر ضلع بلرامپور یوپی ۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ نوشہ کو سلام کرائی اور باسی کھلائی میں دلہن کو منہ دکھائی اور لڑکیوں کو جہیز میں جو رقومات اور زیورات نیز دیگر اشیاء جہیز عزیز واقارب اور دوست و احباب شادی کے موقع پر دیتے ہیں، ان رقوم اور اشیاء کی ادائیگی شرعا ضروری ہے یا نہیں؟ اس کا حکم ہدیہ و ہبہ کا ہے یا قرض کا ؟
باسمه تعالى و تقدس”
الجواب بعون الملک الوهاب
نوشہ کو سلام کرائی، باسی کھلائی اور دلہن کو منہ دکھائی میں جو رقمیں دی جاتی ہیں فقیر کی تحقیق میں وہ ہدیہ تحفہ ہیں ، ہاں عزیز واقارب جو جہیز کے نام پر دیتے ہیں جسے نیویۃ بھی کہا جاتا ہے اس کا حکم عرف اور رسم و رواج پر ہے بعض مقامات پر اس طور پر دیتے ہیں کہ اپنے گھر شادی کے موقع پر واپس ملے گا تو ایسے مقامات پر وہ نیوتہ شرعا قرض ہوتا ہے۔ ایساہی فتاوی رضویہ ج ۹، ص: ۴۶ نصف آخر میں تحریر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
الجواب صحیح:
محمد قمر عالم قادری
كتبه :
محمد اختر حسین قادری خادم افتاو درس دار العلوم علیمیہ ، جمد اشاہی ہستی یکم ربیع النور ۱۴۲۵ھ
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top