سنت غیر مؤکدہ کی تیسری رکعت میں ثنا پڑھنا کیسا ہے؟ 

سنت غیر مؤکدہ کی تیسری رکعت میں ثنا پڑھنا کیسا ہے؟ 

مسئلہ: از غلام حسین اشرفی مقام و ڈاک خانہ

مرولیا ضلع پرولیا (مغربی بنگال)
میں چار رکعت نماز والی سنت اور نفل نماز کی ادائیگی میں عام دستور کے مطابق قعدۂ اولیٰ میں تشہد پڑھ کر تیسری کے لئے کھڑا ہو جاتا ہوں اور تیسری کی ابتداء بسم اللہ اور سورۂ فاتحہ سے کرتا ہوں جب کہ پچھلے دنوں نماز کی ایک کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ عبارت نظر آئی۔ اگر نماز نفل یا غیرسنت مؤکدہ چار رکعت والی پڑھنی ہے تو دوسری رکعت میں قعدہ میں التحیات کے بعد درود شریف پڑھ کر کھڑا ہو جاناچاہئے اور تیسری رکعت میں ثنا یعنی سبحانک اللھم سے شروع کرنا چاہئے۔ اکثر لوگ اس سے غافل ہیں اس کا خیال رکھئے۔ اس سے میں اور میرے احباب پریشان ہیں۔ لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ اس کی صحت یا عدم صحت کی وضاحت فرمایئے مذکورہ بالا عبارت کی صحت کی بنیاد پر ہماری پچھلی نمازیں ہم پر واجب الاعادہ تو نہیں ہیں؟

الجواب: کتاب مذکور کی منقولہ عبارت صحیح ہے۔ درمختار مع شامی جلد اوّل ص ۴۵۴ میں ہے:
لایصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القعدۃ الاولٰی فی الاربع قبل الظھر والجمعۃ ولا یستفتح اذا قام الی الثلاثۃ منھا و فی البواقی من ذوات الاربع یصلی علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ویستفتح ویتعو۔ ذولونذر لان کل شفع صلاۃ۔
لیکن اس کا پڑھنا ضروری نہیں ہے بلکہ بہتر ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی اللہ عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں: چار رکعت تراویح یا نوافل کے قعدۂ اولیٰ میں درود شریف و دعا اور تیسری رکعت میں سبحانک اللھم پڑھنا بہتر ہے (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۲۶۹) اسی لئے کتاب مذکور کے مصنف نے واجب اور سنت وغیرہ کا لفظ نہ لکھا بلکہ یوں لکھا کہ درود شریف پڑھ کر کھڑا ہونا چاہئے اور تیسری رکعت ثنا سے شروع کرناچاہئے۔ لہٰذا نفل یا سنت غیرمؤکدہ کی چار رکعت والی نماز میں اگر کسی نے دو رکعت پر درود شریف اور تیسری رکعت پر ثنا نہ پڑھی تو اس نماز کا اعادہ واجب نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۶؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۲ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۳۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top