سنی مسجد میں غیر مقلد جماعت میں شریک ہو تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟
مسئلہ: از حاجی محمود شاہ ابوالعلائی محمد اسٹیٹ سی۔ ایس۔ ٹی روڈ کالینہ بمبئی ۹۸
ہمارے محلہ میں محمدی مسجد کے امام اور مقتدی سنی حنفی ہیں جس میں کچھ غیرمقلد آ کر جماعت میں شریک ہوتے ہیں اور بلند آواز سے آمین کہتے اور رفع یدین کرتے ہیں تو اس سے حنفیوں کی نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے یا نہیں؟ ان کو حنفیوں کی مسجد میں آنے سے روکنا کیسا ہے؟ اور جو لوگ کہ ہماری جماعت میں ان کے شریک ہونے پر راضی ہیں ان کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب: جماعت میں غیرمقلدوں کے شریک ہونے سے بیشک نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے اس لئے کہ ان کی نماز باطل ہے تو جس صف کے بیچ میں وہ کھڑے ہوتے ہیں شریعت کے نزدیک حقیقت میں وہ جگہ خالی ہوتی ہے جس سے صف قطع ہوتی ہے‘ اور قطع صف حرام ہے۔ حنفیوں پر لازم ہے کہ ان کو اپنی مسجد میں آنے سے منع کریں اگر قدرت کے باوجود ان کو نہیں روکیں گے تو گنہگار ہوں گے‘ اور جو لوگ کہ حنفیوں کی جماعت میں ان کے شریک ہونے پر راضی ہیں وہ بھی گنہگار مستحق وعید عذاب ہیں۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: غیرمقلدین زمانہ بحکم فقہاء و تصریحات عامہ کتب فقہ کافر تھے ہی جس کا روشن بیان رسالہ الکوکبۃ الشھابیۃ ورسالہ سل السیوف ورسالہ النھی الاکید غیرہا میں ہے‘ اور تجربے نے ثابت کر دیا کہ وہ ضرور منکرین ضروریات دین ہیں اور ان کے منکروں کے حامی و ہمراہ تو یقینا قطعاً اجماعاً‘ ان کے کفر و ارتداد میں شک نہیں اور کافر کی نماز باطل تو وہ جس صف میں کھڑے ہوں گے اتنی جگہ خالی ہو گی اور صف قطع ہو گی اور قطع صف حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من وصل صفا وصلہ اللہ ومن قطع صفاقطعہ اللہ
و صف کو ملائے اللہ اسے اپنی رحمت سے ملائے اور جو صف قطع کرے اللہ اسے اپنی رحمت سے جدا کرے‘ تو جتنے اہل سنت ان کی شرکت پر راضی ہوں گے یا باوصف قدرت منع نہ کریں گے سب گنہگار و مستحق وعید عذاب ہوں گے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۳۵۶) وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۳۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند