سنی مسجد کے لیے سنی امام ہونا ضروری ہے کہ نہیں؟ سنی کسے کہتے ہیں؟
مسئلہ: از متولیان سنی خوجہ مسجد ۱۰۲ ٹن ٹن پورا اسٹریٹ خوجہ محلہ بمبئی ۹
ہمارے یہاں تقریباً ایک سو بیس سال سے سنی امام امامت کر رہے ہیں‘ اور پنجگانہ نماز کے بعد فاتحہ اور دعائے ثانیہ کے پابند رہے۔ نیز گیارہویں شریف اور بارہویں شریف اور موئے مبارک کی زیارت ہوتی رہی اور صلاۃ و سلام بھی ہوتا رہا چند سال سے جدید امام نے فاتحہ و دعائے ثانیہ صلاۃ و سلام پر عمل کرنا ترک کر دیا‘ اور اس کا انکار کرتے ہیں۔ لہٰذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ سنی مسجد ے کے لئے سنی امام ہونا ضروری ہے کہ نہیں اور اگر سنی ہونا ضروری ہے تو سنی کسے کہتے ہیں؟
الجواب: سنی مسجد کے لئے سنی امام ہونا ضروری ہے کہ اہل سنت و جماعت کے علاوہ دوسرے فرقے والے یا تو کافر ہیں یا گمراہ‘ اور کافر کے پیچھے نماز پڑھنا باطل محض ہے‘ اور گمراہ یعنی جس کی بدمذہبی حد کفر کو پہنچی ہو اسے امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ بحر الرائق جلد اوّل ص ۳۴۹ میں ہے:
لاتجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم اوینکر الکرام الکاتبین اوتنکرا الرؤیۃ لانہ کافر۔ والرافضی ان فضل علیا علی غیرہ فھو مبتدع وان انکر خلافۃ الصدیق فھو کافر‘
اور غنیہ ص ۴۷۹ میں ہے:
یکرہ تقدم المبتدع لانہ فاسق من حیث الاعتقاد وھو اشد من الفسق من حیث العمل۔ والمراد بالمبتدع من یعتقد شیئاً علیٰ خلاف مایعتقدہ اھل السنۃ والجماعۃ۔ وانما یجوز الاقتداء بہ مع الکراھۃ اذالم یکن مایعتقدہ یؤدی الی الکفر عندا ھل السنۃ امالوکان مؤدیاً الی الکفر فلایجوز اصلا کالغلاۃ من الروافض الذین یدعون الالوھیۃ لعلی رضی اللہ عنہ اوان النبوۃ کانت لہ فغلط جبرئیل ونحو ذٰلک مما ھوکفر۔ا ھ۔ تلخیصًا‘
اور درمختار مع شامی جلد اوّل ص ۳۰۷ میں ہے: کل صلاۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا۔ اور بہار شریعت حصہ سوم ص ۱۱۱ میں ہے: ’’وہ بدمذہب کہ جس کی بدمذہبی حد کفر کو پہنچ گئی ہو جیسے رافضی اگرچہ صرف حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خلافت یا صحبت سے انکار کرتا ہو یا شیخین رضی اللہ عنہما کی شان اقدس میں تبرا کہتا ہو، قدری، جہمی، مشبہ اور وہ جو قرآن کو مخلوق بتاتا ہے‘ اور وہ جو شفاعت یا دیدار الٰہی یا عذاب قبر یا کراماً کاتبین کا انکار کرتا ہے ان کے پیچھے نماز نہیں ہو سکتی۔ اس سے سخت تر حکم وہابیۂ زمانہ کا ہے اللہ عزوجل و نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرے یا توہین کرنے والے کو اپنا پیشوا یا کم ازکم مسلمان ہی جانتے ہیں‘‘۔ انتہیٰ۔ ضروریات اہلسنّت کے ماننے والے کو سنی کہتے ہیں۔ لہٰذا جو شخص ضروریات اہلسنّت میں سے کسی بات کا انکار کرتا ہو وہ سنی نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۱۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۶/۳۰۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند