شریعت و ریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاؤ اس طرح کہنا کیسا ہے؟جتنی بڑی تمہاری داڑھی ہے اس سے کہیں بڑے تو میرے موئے زیر ناف ہیں۔ یہ جملہ کہنا کیسا ہے؟

شریعت و ریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاؤ اس طرح کہنا کیسا ہے؟
جتنی بڑی تمہاری داڑھی ہے اس سے کہیں بڑے تو میرے موئے زیر ناف ہیں۔ یہ جملہ کہنا کیسا ہے؟

مسئلہ: از نور محمد مسجد قلیان سنٹرل اسٹیشن چھاؤنی کانپور
عمرو کی داڑھی کے حد شرع سے کم ہونے کی بناء پر زید نے عمرو کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ تمہاری داڑھی حد شرع سے کم ہے اگر رکھنی ہے تو شریت کے مطابق رکھو اور اس میں کانٹ چھانٹ نہ کرو۔ اس پر عمرو نے کہا شریعت و ریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاو۔ اس جواب پر غصہ ہو کر زید نے کہا تو پھر یہ تمہاری داڑھی داڑھی ہی نہیں ہے جتنی بڑی تمہاری داڑھی ہے اس سے کہیں بڑے تو میرے موئے زیر ناف ہیں۔ دریافت طلب یہ امر ہے کہ عمرو کا جواب اور پھر زید کا جواب الجواب کس حد تک درست یا نادرست ہے؟
الجواب: شریعت وریعت اپنے پاس رکھو مجھے نہ بتاؤ یہ کہنا کفر ہے کہ اس میں شریعت مطہرہ کی توہین کے ساتھ مسائل شرعیہ سے انکار بھی ہے اور یہ دونوں باتیں کفر ہیں جیسا کہ صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: شرع کی توہین کرنا مثلاً کہے کہ میں شرع ورع نہیں جانتا کفر ہے۔
(بہار شریعت حصہ نہم ص ۱۷۲)
اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: جو شخص مسائل شرعیہ کے مقابلے میں کہے کہ وہ مسائل شرعیہ کو نہیں مانتا وہ اسلام سے خارج ہو گیا۔
(فتاویٰ رضویہ جلد ششم ص ۸۱۷)
لہٰذا عمرو توبہ وتجدید ایمان کرے‘ اور بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے‘ اور زید نے چونکہ عمرو کے کلمات کفریہ سن کر اس کی داڑھی کے بارے میں الفاظ مذکورہ کہے اس لئے اس پر کوئی جرم عائد نہیں کہ عندالشرع کافر کی داڑھی قابل عزت نہیں۔
وھو تعالٰی وسبحانہ اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۶؍ محرم الحرام ۱۴۰۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۲۵/۱۲۴)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top