طلاق کے متعلق مدعی کا حلفی بیان بیکار ہے۔ TALAAQ KE MUTALIQ MUDDAI KA HALFI BAYAAN BEKAAR HAI. तलाक़ के मुतअलिक़ मुद्दई का हल्फी बयान बेकार है।

 طلاق کے متعلق مدعی کا حلفی بیان بیکار ہے۔

TALAAQ KE MUTALIQ MUDDAI KA HALFI BAYAAN BEKAAR HAI.
तलाक़ के मुतअलिक़ मुद्दई का हल्फी बयान बेकार है।
مسئلہ: از حافظ ریاض الدین مالدہ (جنگل)
خدیجہ زید کے نکاح میں تھی پھر زید نے زبیدہ سے شادی کرنی چاہی تو بکر نے ایک اقرار نامہ مرتب کیا کہ اگر خدیجہ کو زید مکان پر لا کر رکھے تو خدیجہ کو لاتے ہی تین طلاقیں پڑ جائیں اور اس کا اقرار نامہ پر زید نے دستخط مع چند گواہوں کے لئے لیے۔ اب زید خدیجہ کو لا کر اپنے مکان میں رکھے ہوئے ہے اور اقرار نامہ کے بارے میں کہتا ہے کہ مجھے علم نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہے بلکہ زید اور اس کے ہمنوا جو دستخط کر چکے ہیں وہ عدم علم پر حلف لینے کے لئے تیار ہیں اور بکر حلفاً بیان کرتا ہے کہ میں نے حاضرین مجلس او زید بلکہ اس کے ولی کو بھی اقرارنامہ سنانے کے بعد دستخط لیے ہیں۔ تو اس صورت خدیجہ پر طلاق واقع ہوئی کہ نہیں؟
الجواب: حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
البینۃ علی المدعی والیمین علٰی من انکر۔
مسئولہ میں بکر کے حلف اٹھانے سے خدیجہ پر طلاق واقع ہونے کا حکم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ گواہان شرعی سے ثابت نہ ہو جائے کہ زید نے لکھا یا لکھوایا ہے یا مضمون سن کر دستخط کیا ہے۔ وھو اعلم۔
کتبہ: فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۰۹،کتاب الطلاق)
از قلم:جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top