عورت کہتی ہے کہ طلاق دی اور شوہر انکار کرے تو کیا حکم ہے؟
شوہر انکار کرے تو تحریر سے طلاق ثابت نہ ہوگی جب تک کہ حجت شرعیہ قائم نہ ہو؟
عورت کو طلاق دینے پر یقین ہو تو وہ کیا کرے؟
مسئلہ: از رمضان علی عرف بھگو ۹۱؍۹۵ امین گنج مکان نمبر ۳۴ کانپور
زید و ہندہ دونوں تنہا مکان میں رہتے ہیں زید نے کچھ کشیدگی کے باعث اپنی منکوحہ ہندہ کو تین بار کہا کہ میں نے تم کو طلاق دی اور اس قسم کی تحریر بھی ہندی رسم الخط میں لکھی اور دستخط بھی کیے‘ اور ہندہ کو دی تو ہندہ نے لینے سے انکار کیا تو زید نے تحریر شدہ کاغذ پھاڑ دیا اور باہر چلا گیا۔ بعد کو ہندہ نے کاغذ اٹھا کر جوڑا اور پڑھا تو اس میں بھی ایک بار لکھا کہ ’’میں خوشی سے طلاق دے رہا ہوں‘‘۔ اس کے بعد زید نے اپنے رشتہ داروں سے جا کر کہا میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو ان عزیزداروں نے ہندہ کے والدین سے جا کر کہا۔ چنانچہ والدین اپنی لڑکی ہندہ اپنے گھر لے گئے اب زید کہتا ہے کہ میں نے طلاق دی ہی نہیں اور جو تحریر لکھی تھی اس سے بھی انکار کرتا ہے۔ ہندہ کہتی ہے کہ اس نے طلاق دی کے الفاظ کہے اور تحریر بھی اس کی ہے۔ ایسی صورت میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ اگر طلاق ہوئی تو رجعی یا بائن یا مغلظہ؟ جواب سے نوازا جائے۔
الجواب: اگر یہ بیان صرف عورت کا ہے کہ شوہر نے اس سے تین بار کہا کہ تم کو طلاق دی اور اس بات پر دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں عادل ثقہ گواہ نہیں ہیں اور شوہر انکار کرتا ہے تو طلاق ثابت نہ ہو گی اور تحریر سے بھی طلاق ثابت نہ ہو گی جب تک حجت شرعیہ قائم نہ ہو۔
لان الخط یشبہ الخط فلا یعتبرو القاضی یفضی بالحجۃ لابمجرد الخط۔
البتہ جن رشتہ داروں سے اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کوطلاق دے دی ان کی گواہیوں سے رجعی، بائن یا مغلظہ بیان کے مطابق طلاق ثابت ہو جائے گی بشرطیکہ ان میں دو عادل اور ثقہ ہوں ورنہ نہیں پھر شوہر اگر انکار کرتا ہے تو اس سے حلف لیا جائے بعد حلف اس کی بات مان لی جائے کہ حدیث شریف میں ہے: البینۃ علی المدعی والیمین علیٰ من انکر۔ شوہر اگر جھوٹی قسم کھا جائے گاتو اس کا وبال اس کے اوپر ہو گا لیکن اگر عورت جانتی ہے کہ شوہر نے اسے تین طلاقیں دی ہیں تو جس طرح ہو سکے روپیہ وغیرہ دے کر اس سے علانیہ طلاق حاصل کرے اگر شوہر کسی طرح راضی نہ ہو تو اس سے دور رہے کبھی اس کے ساتھ میاں بیوی جیسا برتاؤ نہ کرے اور نہ اس کے مجبور کرنے پر اس سے راضی ہو ورنہ شوہر کے ساتھ وہ بھی سخت گنہگار‘ مستحق عذاب نار ہو گی۔ وھو تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۵؍ شوال المکرم ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۲۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند