قرآن کو نہیں مانتا ایسا کہنا کیسا ہے؟
مسئلہ:
مسئولہ حفیظ اللہ مکان نمبر ۶۶؍۱۶ بنارس
فتل اکرام الدین کی بیوی کے ماموں ہیں۔ فتل اور اکرام الدین نے آپس میں مذاق کیا تو فتل نے اکرام الدین سے کہا کہ میں نے تمہاری بیوی کو رکھا ہے‘ کھلایا ہے‘ دیا ہے‘ اور لیا ہے۔ اس پر اکرام الدین نے کہا کہ کیا تم اس کا ثبوت دو گے تو فتل نے کہا: ہاں دیں گے لیکن اگر تم ہار گئے تو اس پر اکرام الدین نے کہا کہ ہم اپنی بیوی تمہارے نام کر دیں گے۔ پھر اکرام الدین غصہ کی حالت میں اٹھا۔ بیوی کے پاس آیا اور اس کو مارا اور اس سے پوچھا کہ کیا فتل تم کو رکھے ہوئے ہے تمہارا خرچہ اور تمہاری ہر خواہش پوری کرتا ہے تو اس کی بیوی نے کہا کہ یہ سب باتیں جھوٹی ہیں اور قرآن مجید ہاتھ میں لے کر قسم کھائی اور کہا یہ سب جھوٹ ہے تو غصہ کی حالت میں اکرام الدین نے کہا کہ میں قرآن کو نہیں مانتا‘ اور پھر کہا کہ جو ہوا سو ہوا بات ختم کرو۔ اس کے بعد اکرا م الدین کی بیوی اکرام الدین کے ساتھ ایک ہفتہ تک رہی بعدہ میکے چلے آئی‘ میکے آ کر اس نے اپنے والد سے اس کا تذکرہ کیا تو اکرام الدین کے سسر نے فتل سے پوچھا اور وہاں کے پنچ نے بھی پوچھا تو فتل نے کہا کہ میں نے مذاق کے طور پر کہا تھا۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ان لوگوں کے لئے عندالشرع کیا حکم ہے؟
الجواب: صورت مسئولہ میں اکرام الدین یہ جملہ بول کر کہ ’’میں قرآن نہیں مانتا‘‘ کافر و مرتد ہو گیا۔ اس کی بیوی اس کے نکاح سے باہر ہو کر اس پر حرام ہو گئی۔ اکرام الدین پر فرض ہے کہ وہ اپنے کفری جملہ سے توبہ کرے اور ازسرنو کلمہ طیبہ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھ کر تجدید ایمان کرے پھر مسلمان ہو جانے کے بعد اگر وہ اپنی بیوی کو اپنی زوجیت میں لانا چاہے تو نئے مہر پر اس کے ساتھ نکاح کرے۔ مسلمانو ںپر فرض ہے کہ اکرام الدین جب تک توبہ و تجدید ایمان نہ کرے اس وقت تک اس سے اسلامی تعلقات منقطع کر لیں۔ توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ اکرام الدین کلمہ طیبہ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھے اور کہے کہ جو کچھ سرکار مصطفیٰ محمد رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی طرف سے لائے
وہ سب حق ہے میں ان سب باتوں کو حق مانتا ہوں۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا سچا کلام ہے‘ میں قرآن مجید کو سراپا حق مانتا ہوں۔ یااللہ میں اس کفری جملہ سے توبہ کرتا ہوں اور تجھ سے اپنی غلطی کی معافی مانگتا ہوں۔ اس کے علاوہ میں اپنے تمام گناہوں سے‘ خلاف شرع تمام بولیوں سے توبہ کرتا ہوں اور معافی چاہتا ہوں۔ یا اللہ یا رحمن یا رحیم میرے تمام گناہوں کو اپنے محبوب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ میں بخش دے۔ یارسول اللہ! بارگاہ الٰہی میں میرے تمام گناہوں کی معافی کے لئے شفاعت فرما دیں۔ صلی اللّٰہ النبی الامی صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلاۃ وسلاما علیک یارسول اللّٰہ یا الٰہ العٰلمین۔ مجھے اپنے نبی کریم علیہ التحیۃ والثناء کا سچا غلام بنا اور میری توبہ قبول فرما اور مجھے توبہ پر قائم رکھ۔ آمین
جب اکرام الدین سے کلمہ کفر صادر ہو گیا تھا تو اس کی بیوی پر فرض تھا کہ وہ فوراً اکرام الدین سے جدائی کر لیتی لیکن وہ جدا نہ ہوئی اور ایک ہفتہ تک اکرام الدین کے ساتھ رہی اس لئے اس کی بیوی بھی اس خلاف شرع امر سے توبہ کرے… فتل نے ہنسی مذاق کی آڑ میں یہ فتنہ کھڑا کیا اس پر بھی اپنے اس فتنہ انگیز فعل سے توبہ فرض ہے اگر اکرام الدین مسلمان ہو جانے کے بعد معاذ اللہ بلاتجدید نکاح کے اپنی بیوی کو اپنی زوجیت میں رکھے تو مسلمانوں پرفرض ہو گا کہ اس کا بائیکاٹ کریں تاوقتیکہ وہ دوبارہ اس عورت سے نکاح نہ کرے۔ وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: بدر الدین احمد الرضوی
۲۱؍ ذی الحجہ ۱۳۸۴ھ
(فتوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۷۵/۷۴)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند