قرات میں الفاظ کی ادائیگی نہیں ہوتی اور زکوۃ کی فرضیت میں حیلے بہانے کرتا ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از محمد حنیف قادری بھارت الیکٹرک اینڈ مشینری اسٹور ۷۳ ضلع اجین۔ مدھیہ پردیش
زید کے منہ سے بدبو آتی ہے‘ اور زید ماسٹر بھی ہے‘ اور وہ ٹی بی کے مرض میں بھی مبتلا ہے جس کی وجہ سے اسے کھانسی بہت آتی ہے قرأت پڑھنے میں الفاظ کی ادائیگی نہیں ہوتی اور زید پر زکوٰۃ فرض ہے لیکن جب دینے کا وقت آتا ہے تو بیوی کو مالک بنا دیتا ہے‘ اور سال گزرنے سے پہلے بیوی پھر شوہر کو مالک بنا دیتی ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: جس زید میں مذکورہ بالا باتیں پائی جاتی ہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں‘ بلکہ اگر زید کے منہ کی بدبو اس درجہ ہو کہ جس سے نمازیوں کو ایذا پہنچتی ہو تو ایسے شخص کو مسجد میں آنے سے بھی روکا جائے گا ردالمحتار میں ہے:
الحق بعضھم بذٰلک من بفیہ بحر‘
اور اعلیٰ حضرت امام رضا بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: ’’جس کے بدن میں بدبو ہو کہ اس سے نمازیوں کو ایذا ہو مثلاً معاذ اللہ گندہ دہن یا گندہ بغل ہو اسے مسجد میں نہ آنے دیا جائے ا ھ ملخصًا (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۱۸۱)مگر ماسٹر ہونا مانع امامت نہیں جب کہ مشتہاۃ لڑکیوں کو بے پردہ نہ پڑھاتا ہو اسی طرح ٹی۔ بی کا مرض ہونا بھی مانع جواز امامت نہیں لیکن اگر اس کے سبب قرأت صحیح نہ کر پاتا ہو تو صحیح قرأت کرنے والوں کی نماز اس کے پیچھے نہ ہو گی‘ اور زکوٰۃ سے بچنے کے لئے حیلۂ مذکور کرنا جائز نہیں۔ شیخ الاسلام حضرت علامہ ابوبکر بن محمد حداد یمنی رحمتہ اللہ تعالیٰ تحریر فرماتے ہیں:
: اختلفوا فی الحیلۃ لاسقاط الزکوٰۃ فاجازھا ابویوسف وکرھھا محمد والفتویٰ علیٰ قول محمد(جوہرہ نیرہ ج ۱ ص ۲۸۵) اور علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: قال ابویوسف لایکرہ لانہ امتناع عن الوجوب لاابطال حق الغیر۔ وفی المحیط انہ الاصح وقال محمد یکرہ واختارہ الشیخ حمید الدین الضریر لان فیہ اضرارًا بالفقراء وابطال حقھم مالاً (الی ان قال) وقیل الفتویٰ فی الشفعۃ علیٰ قول ابی یوسف ونی الزکٰوۃ علٰی قول محمد ھٰذا تفصیل حسن (ردالمحتار جلد دوم ص ۶۱) اور الاشباہ والنظائر ص ۴۰۷ میں ہے: اختلفوا فی الکراھۃ ومشایخنا رحمھم اللّٰہ تعالٰی اخذوا بقول محمد رحمۃ اللّٰہ تعالٰی دفعا للضرر عن الفقراء۔وھو تعالٰی اعلم ورسولہ الاعظم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۷؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۶۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند