🌹•┈┈❍﷽❍┈┈•🌹
🏰🏮🏮🏮🏮🏮🏮🏮🏮🏮🏰
****************************************
Madarse Mei Kufriyat Ka Nasab Padhana Kaisa Hai
🏫مدرسہ میں کفریات کا نصاب پڑھانا کیسا ہے
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
ایک مدرسہ میں سنسکرت پڑھانا شروع کیا گیا جس کے پرچار میں پیپر میں ایڈ دیا گیا کہ(مذ ہب ہندو و مسلم کو مضبوط کرنے کیلئے پڑھائے جارہے ہیں گیتا و قرآن) نیز یہ کہنا کہ ہندو مسلم کلچر میں زیادہ انتر نہیں ہے اور یہ انتر صرف انسان کی سوچ نے بڑھایا ہے
نیز زید کا یہ کہنا کہ میں نےتمام دھرموں کو ایکترت کرنے اور محبت وبھائی چارگی کا پیغام دینے کیلئے میں نے سنسکرت کو اپنایا اور مدرسے میں قرآن و گیتا کو ساتھ ساتھ رکھا۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
👈(1)مدرسہ میں کفریات کا نصاب پڑھانا کیسا ہے
👈(2)اور ایسے مدرسہ میں بچوں کو تعلیم کے لئے بھیجنا کیسا
👈(3) مذہب ہندو و مسلم کومضبوط کرنا یہ جملہ کہنا کیسا
👈(4)ہندو مسلم کلچر میں زیادہ فرق نہیں
یہ جملہ کہنا کیسا
👈(5)تمام دھرموں کو ایکترت کرنا یہ جملہ کہنا کیسا
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢 نورالحسن اشرفی بریلی شریف
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
👈(1) ایسی کتابیں یا ایسے نصاب جن میں کفریات وضلالات و بطالات ہوں ان کتابوں یا ان نصابوں کا بچوں اور عوام الناس کو پڑھنا پڑھانا اور دیکھنا حرام ہے، اس لئے کہ بہت ممکن ہے کہ ان کی باتیں یا ان کے جملے عامی ذہن اور بچوں کے دماغ میں گھر کر جائیں اور ان کے عقیدہ و عمل کے فساد کا باعث ہوں ۔ مشہور ہے کہ محدث ابن سیرین علیہ الرحمہ کے پاس دو بد مذہبوں نے آ کر عرض کی: ہم آپ سے حدیث بیان کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے منع فرمادیا۔ انھوں نے کہا: تو پھر آپ ہی کوئی حدیث ہمیں پڑھ کر سنایئے۔ فرمایا: یہ بھی نہیں، یا
تو تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ یا میں چلا جاؤں گا۔ وہ دونوں نکل گئے۔ لوگوں نے امام موصوف سے وجہ پوچھی آپ نے فرمایا: اني خشيت ان يقرأ على آية فيحرف فيقر ذلك في قلبی۔یعنی مجھے ڈر ہوا کہ آیت پڑھ کر اس کے معنی میں تحریف کر دیں اور میرے دل میں وہ گھر کر جائے۔
💎جب ایک امام وقت اور محدث عصر کا یہ حال ہے تو ہما شما کا کیا ٹھکانہ، وہ بھی بچوں اور عوام الناس کا، لہذا جن
کتابوں یا جن نصابوں میں کلمات کفریہ و عقائد باطلہ شامل ہوں ان کا بچوں کو پڑھنا پڑھانا جائز نہیں۔
اسی طرح کے سوال کے جواب میں حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ ان کا پڑھنا پڑھنا جائز نہیں ہے
📗✒فتاوی امجدیہ ج 4 ص 16
✔ہاں ضرورت دینیہ ہو مثلا کوئی ان کا رد کرنا چاہتا ہو۔ رد کی خواہش رکھتا ہو، مسلمانوں کو ان کے اقوال کی خباثتوں سے آگاہ کرنا چاہتا ہے، ان کی تلبیسات کا پردہ چاک کرنا چاہتا ہے تو
🤔چند شرائط کے ساتھ ان کتابوں یا ان
نصابوں کی تعلیم و تعلم دینا جائز ہے۔ وہ شرائط فتاوی رضویہ کے الفاظ میں یہ ہیں:
👈(1)اولا یہ کہ ان کتابوں یا ان نصابوں کے انہماک نے معلم کے نور قلب اور سلامت عقل کو متنفی نہ کر دیا ہو کہ ایسے شخص کو خود ان کی تعلیم سے یک لخت دامن کشی فرض اور اس سے ضرر اشد کی توقع
👈(2)ثانیا وہ عقائد حقہ اسلامیہ سنیہ سے بروجہ کمال واقف و ماہر اور اثبات حق و ازہاق باطل پر بعونہ تعالی قادر ہو،ورنہ قلوب طلبہ کا تحفظ نہ کر سکے گا
👈(3)ثالثا وہ اپنی اس قدرت کو بالتزام ایسے محل و مقام پر استعمال بھی کرتا ہے ہرگز کسی مسئلہ باطلہ پر آگے نہ چلنے دے، جب تک اس کا بطلان متعلم کے ذہن شین نہ کردے
👈(4)رابعا متعلم کو قبل تعلیم خوب جانچ لے کہ پورا سنی صحیح العقیدہ ہے اور اس کے قلب میں ان کتابوں اور ان نصابوں کی عظمت و وقعت متمکن نہیں
👈(5)خامسا اس کا ذہن بھی سلیم اور طبع مستقیم دیکھ لے بعض طبع خواہی نخواہی ذیغ کی طرف جاتے ہیں حق بات ان کے دل کم اترتی ہے اور جھوٹی بات جلد
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الرُّشۡدِ لَا یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الۡغَیِّ یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلً یعنی اور اگر ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے تو اس میں چلنے کو موجود ہوجائیں
📗✒پ 9 سورہ اعراف آیت 146
بالجملہ گمراہ ضال یا مستعد ضلال کو اس کی تعلیم حرام قطعی ہے
👈(6)سادسا معلم و متعلم کی نیت صالحہ ہو نہ اغراض فاسدہ
👈(7)سابعا تنہا اسی پر قانع نہ ہو بلکہ دینیات کے ساتھ ان کا سبق ہوں کہ اس کی ظلمت اس کے نور سے متجلی ہوتی رہے ان شرائط کے لحاظ کے ساتھ بعونہ تعالی اس کے ضرر سے تحفظ رہے گا اور اس تعلیم وتعلم سے انتفاع متوقع ہوگا
📗✒فتاوی رضویہ ج9نصف اول ص 83
🏮(2)🏮ایسی کتابیں یا ایسے نصاب جن میں کفریات وضلالات و بطالات ہوں ان کتابوں یا ان نصابوں کو جس اسکول یا مدرسہ میں پڑھایا جاتا ہے وہاں تعلیم کے بچوں کو بھیجنا جائز نہیں ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ کالج ہو یا اسکول یا مدرسہ اگر اس میں دین اسلام یا مذہب اہل سنت یا شریعت
مطہرہ کے خلاف تعلیم دی جاتی یا تلقین کی جاتی ہے تو اس کی امداد بھی حرام اور اس میں پڑھنا پڑھوانا بھی حرام ہے“
📗✒فتاوی رضویہ ج 9 ص 296
🏮(3)🏮اور یہ عقیدہ رکھنا کہ مذہب ہندو و مسلم کو مضبوط کریں گے کفر ہے کیونکہ کفر پر راضی ہونا یا فعل کفر یا قول کفر پر مدد کرنا کفر ہے یونہی ان کی کتابوں کو حق ماننا اس سے محبت کرنا کفر ہے.
اس کے متعلق شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں “کہ گیتا وغیرہ کوتحفہ میں دینا یہ کفر ہے اس لیے کی انسان اس چیز کو تحفہ میں دیتا ہے جس کو وہ زیادہ پسند کرتا ہے اور گیتا کو اچھا ماننا اور اس کا پڑھنا اس پر عمل کرنا اس کو قرآن کے ساتھ کرنا یعنی قرآن کے برابر سمجھنا یا گیتا کو قرآن کے طرح سچی کتاب ماننا یا گیتا کو مدرسہ میں پڑھانا یہ سب کفر ہیں اس لیے کی گیتا میں بہت سے کفریہ الفاظ ہیں اس لیے اس کا۔پڑھنا وغیرہ یہ کفر کے درجے میں ہے.
📗✒فتاوی شارح بخاری ج 2 ص565
🏮(4)🏮اور یہ کہنا کہ ہندو مسلم کلچر میں کوئی انتر یعنی فرق نہیں یہ بھی کفر ہے کیوںکہ ہندو جہنمی اور مسلمان جنتی ہیں اور یہ قرآن کے خلاف ہے ارشاد ربانی ہے *لَا يَسۡتَوِىۡۤ اَصۡحٰبُ النَّارِ وَاَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِؕ اَصۡحٰبُ الۡجَـنَّةِ هُمُ الۡفَآئِزُوۡنَ یعنی دوزخ والے اور جنت والے برابر نہیں جنت والے ہی مراد کو پہنچے. *سورۃ الحشر آیت نمبر ٢٠
🏮(5)🏮نیز یہ کہنا کہ تمام دھرموں میں محبت وبھائی چارگی کا پیغام دینے کے لئے ہے یہ بھی قرآن کے خلاف ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے *إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ*
*ترجمہ* اللہ تمہیں انہی سے منع کرتا ہے جو تم سے دین میں لڑے یا تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا تمہارے نکالنے پر مدد کی کہ ان سے دوستی کرو اور جو ان سے دوستی کرے تو وہی ستمگار ہیں،
📗✒*(سورۃ الممتحنہ آیت نمبر ٩)*
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ایسی کتابیں یا ایسے نصاب جن میں کفریات وضلالات و بطالات ہوں ان کتابوں یا ان نصابوں کا بچوں اور عوام الناس کو پڑھنا پڑھانا اور دیکھنا حرام ہے گیتا یا بائبل سنسکرت یا دیگر زبان کا علم حاصل کرنا یعنی پڑھنا پڑھانا ناجائز وحرام نہیں ہے جب کہ ان کتابوں کو اور ان کے اندر درج سب واقعات کو حق نہ مانتا ہو اور پڑھنے کا مقصد فرقہ باطلہ کا رد کرنا اور سنت کو اجاگر کرنا مقصد ہو تو بیشک ہر زبان کا علم کرنا جائز ہے بلکہ دین کی خدمت کی نیت شامل ہو تو ثواب بھی ہے.لیکن اس شرط کے ساتھ جو مذکورہ بالا میں درج ہیں
🏮لہٰذا مذکورہ بالا عقائد رکھنے والے شخص پر عند الشرع حکم کفر فر ہے۔
، ایسے شخص سے تعلق رکھنا دینی نقصان ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ، ایسے شخص کو اس کے غلط افکار و نظریات کی تبلیغ سے روکنا علماء و مشائخ کرام کا فرض ہے ۔،نیز عوام الناس کو بھی چاہئے کہ وہ حکمت و مصلحت کے شرعی تقاضوں اور آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے اخلاص کے ساتھ ایسے شخص کی گمراہی سے لوگوں کو آگاہ کرے اور دعوت و تبلیغ کے جذبہ کے تحت ایسے بھٹکے ہوئے لوگوں کی فہمائش کی جائے ۔ پس جن لوگوں کے اندر مذکورہ عقا ئد باطلہ پائے جاتے ہوں اور ان پر لازم ہے کہ وہ توبہ استغفار کریں ، ان باطل عقائد سے برأت و بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے تجدید ایمان و تجدید نکاح کرلیں اور کسی سے مرید ہیں تو تجدید بیعت کریں ،اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ۔
♻️اور اگر ایسا نہ کرے تو وہاں کے تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ سماجی بائیکاٹ کردیں جیسا کہ قرآن شریف میں ہے *وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ یعنی اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ.
📗✒سورہ انعام 68
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*
*(بتاریخ ۳/ نومبر بروز اتوار ۲۰۱۹/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
❤الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
❤الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
🌹ماشاءاللہ سبحان اللہ بہت عمدہ وبہت خوب جواب ہے
❤✅الجوابــــــ صحیح والمجیبــــــ نجیح فقط محمد امجد علی نعیمی صاحب قبلہ غفرلہ رائےگنج اتردیناجپور(مغربی بنگال) خطیب وامام ”مسجدنیم والی“ مرادآبا،اترپدیش،(الھنـــد)
❤✅الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
❤الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط محمداسماعیل خان امجدی رضوی دارالعلوم شہید اعظم دولھاپور پہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک تھانہ ضلع گونڈہ یوپی الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁