مولانا طارق جمیل اور مولانا طارق مسعود کے بیانات سننا کیسا ہے
MAULANA TARIQ JAMEEL AUR MAULANA TARIQ MASWOOD KE BAYAANAT SUN NA KAISA HAI?
मौलाना तारिक़ जमील और मौलाना तारिक़ मस्वूद के बयानात सुनना कैसा है?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علمائےکرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
مفتی طارق جمیل اور مفتی طارق مسعود کے بیانات سننا کیسا ہے اور یہ دونوں کس جماعت سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے عقاید کیا ہیں؟
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢محمد دستگیر حسین مفتاحی بھرائچ شریف یوپی الھند
💢گروپ💢محفل غلامان مصطفے
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
MAULANA TARIQ JAMEEL AUR MAULANA TARIQ MASWOOD KE BAYAANAT SUN NA HARAAM HAI HARAAM HAI
मौलाना तारिक़ जमील और मौलाना तारिक़ मस्वूद के बयानात सुनना हराम है हराम है
📚✒ مذکورہ بالا صورت میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
مولانا طارق جمیل اور مولانا طارق مسعود کے بیانات سننا نیز ان سے علم حاصل کرنا عند الشرع ناجائز و حرام اور گناہ ہے مولانا طارق جمیل کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے۔مولاناطارق جمیل تو کھلے عام اپنی تقریر میں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کی شان میں گستاخی کی اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو(معاذاللہ تعالیٰ) مکاروعیار کہا جس کی وجہ سے پاکستان کے سنی غیور مسلمانوں نے اس کی اچھی خبر لی اور پٹائی بھی کی۔ اور مولانا طارق مسعود دیوبندی مکتبہ فکر سے ہے۔
تبلیغی جماعت اور دیوبندی کے متعلق
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
دیوبندی وہابی تبلیغی مودودی( جماعت اسلامی) اپنے بنیادی عقائد میں ایک ہیں یہ سب عقائد میں مولوی اسماعیل دہلوی کے پیرو ہیں اگرچہ بعض فروعی باتوں میں ان کے اندر اختلاف ہے ان سب عقائد کی تفصیل مندرجہ ذیل کتابوں میں مذکور ہے الکوکبۃ الشہابیہ سل السیوف الہندیہ حسام الحرمین المصباح الجدید منصفانہ جائزہ ان کا مطالعہ کریں
✒فتاوی شارح بخاری کتاب العقائد جلد 3 ص 27
🕹دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ وہابیوں کی چار شاخیں ہیں ایک غیر مقلد دوسرے دیوبندی تیسرے ندوی چوتھے مودودی چاروں اپنے بنیادی عقائد میں متفق ہیں یہ چاروں مولوی اسماعیل دہلوی مصنف تقویۃالایمان اور ابن عبدالوہاب نجدی کی کتاب التوحید کے مصنف کو اپنا مقتدا و پیشوا مانتے ہیں چند فروعی باتوں میں آپس میں اختلاف رکھتے ہیں وہ بھی محض دکھاوے کے لیے غیر مقلدین کا مرکز اس وقت دہلی اور بنارس ہے دیوبندیوں کا مرکز دیوبند سہارنپور اور ڈھابیل ہے ندویوں کا مرکز ندوۃالعلماء لکھنؤ ہے مودودیوں کا مرکز دہلی و رامپور میں ہے
فتاویٰ شارح بخاری کتاب العقائد جلد 3 صفحہ 262
لہذا جب یہ معلوم ہوا کہ تبلیغی جماعت اور دیوبندی ایک ہی نالی کے کیڑے ہیں تو اس کے متعلق حکم شرعی یہ ہے کہ
دیوبندی وہابی اپنے عقائد کفریہ باطلہ کی بنیاد پر اور ان کے اکابر مثلاً مولوی قاسم نانوتوی ، مولوی رشیداحمد گنگوہی اشرف علی تھانوی، خلیل احمد انبیٹھوی وغیرہم کے عقائد پر عمل کرنے کی وجہ سے کافر ومرتد ہیں جس کی تفصیل حسام الحرمین الشریفین و سواد اعظم کا متفق فیصلہ ہے کہ جو اس کے کفر ہونے میں شک کرے وہ خود کافر ہے،
*من شک فی کفرہ وعذابه فقد کفر* اس لئے ان کے بیانات سننا ان کے پاس جانا یا میل جول رکھنا ان کے مدرسے میں قرآن مجید یا اردو تعلیم ، وہابی دیوبندی مولوی، حافظ کے پاس دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرنا اور انہیں اپنا استاذ بتانا حرام ہے کہ بدمذہب کو استاذ بتانے میں ان کی تعظیم و توقیر ہے جو ناجائز وحرام ہے –
📖 حـــديـــث مــیں ہے
*ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم*
یعنی تم ان سے الگ رہو وہ تم سے الگ رہے کہیں تمھیں گمراہ میں نہ ڈال دے کہیں تمہیں فتنہ میں نہ ڈالے
*( مسلم شریف ،سنن ابو داؤد )*
*📖 حـــديـــث مــیں ھـــے⇩⇩⇩*
*من وقر صاحب بدعة اعان على هدم الإسلام* یعنی جس نے کسی بدمذہب کی توقیر کی بیشک اس نے اسلام کو ڈھانے میں مدد کی
*📚( جامع الاحادیث جلد اول صفحہ ،63)*
سرکار اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ: وہابی دیوبندی نیچری قادیانی اپنے کفری عقائد کے بناء پر کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود انھیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے
حسام الحرمین ص 32/50
وہابیوں دیوبندیوں سے دوستی کرنا حرام ہے اور ان سے دلی دوستی یا قلبی محبت کفر ہے
فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 91/92 تمہید ایمان صفحہ نمبر 9
جو شخص ان لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اس پر اندیشہ کفر ہے ایسے شخص کو مرتے وقت کلمہ نصیب ہونا دشوار ہے
فتاویٰ رضویہ جلد 9 ص 311
شـــيخ الاســلام والمســــلــمين حضــــور ســـيدى اعــلى حضـــرت امــام احــــــمد رضـــا خــان قـــادرى بــركاتـى محـــدث بــريـــلوى لقـــد رضــى المـــولــى عـــنه سـے سـوال ھــوا ڪـہ وھــابـیوں کـے پــاس اپـنے لـڑڪـوں ڪو پــڑھــانــا ڪـیسا ھـے تـو آپــنے جــواب تحــريــر فــرمــایــا کـہ »⇩⇩⇩* حرام ،حرام ،حرام ،اور جو ایسا کرے بد خواہ اطفال و مبتلائے آثام ،
فتاویٰ رضویہ مخرجہ جلد 23/ صفحہ ،682, کتاب الحظر واباحہ )
حدیث پاک میں ہے انظرو اعمن تاخذون دینکم یعنی جس سے اپنے دین کا علم حاصل کرو اسے دیکھ لو کہ گمراہ بدمذہب تو نہیں
وہابی دیوبندی مولویوں سے یا کسی بھی بے دین سے علم دین سیکھنا اور ان کو اپنا استاد بنانا ہرگز جائز نہیں ہے اسی طرح ان سے دینی مسئلہ پوچھنا بھی ناجائز و حرام ہے
فتاویٰ رضویہ ج3ص246ص247
فتاویٰ رضویہ جلد 5 ص333
فتاویٰ امجدیہ جلد 3 ص251
اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس بارے میں اسلاف کا عمل نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی الله تعالٰی عنہ نے مسجد اقدس بنی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم میں نماز مغرب کے بعد کسی مسافر کوبھوکاپایا اپنے ساتھ کاشانہ خلافت میں لے آئے اس کے لئے کھانا منگایا،جب وہ کھانے بیٹھا کوئی بات بد مذہبی کی اس سے ظاہرہوئی فورًا حکم ہوا کہ کھانا اٹھالیا جائے اور اسے نکال دیا جائے،سامنے سے کھانا اٹھوالیا اوراسے نکلوا دیا۔سیدنا عبدالله ابن عمر رضی الله تعالٰی عنہما سے کسی نے آکر عرض کی:فلاں شخص نے آپ کو سلام کہاہے،فرمایا:لاتقرأہ منی السلام فانی سمعت انہ احدث میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا کہ میں نے سنا ہے کہ میں نے کچھ بدمذہبی نکالی۔
سیدنا سعید بن جبیر شاگردِ عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو راستہ میں ایک بد مذہب ملا۔ کہا، کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی ایک کلمہ۔ اپنا انگوٹھا چھنگلیا کے سرے پر رکھ کر فرمایا، ’’وَ لَا نِصْفَ کَلِمَۃٍ‘‘ آدھا لفظ بھی نہیں۔ لوگوں نے عرض کی اس کا کیا سبب ہے۔ فرمایا، یہ ان میں سے ہے یعنی گمراہوں میں سے ہے۔
امام محمد بن سیرین شاگردِ انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس دو بد مذہب آئے۔ عرض کی، کچھ آیاتِ کلام اللہ آپ کو سنائیں ! فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ عرض کی کچھ احادیثِ نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سنائیں ! فرمایا، میں سننا نہیں چاہتا۔ انہوں نے اصرار کیا۔ فرمایا، تم دونوں اٹھ جاؤ یا میں اٹھا جاتا ہوں۔ آخر وہ خائب و خاسر چلے گئے۔ لوگوں نے عرض کی: اے امام! آپ کا کیا حرج تھا اگر وہ کچھ آیتیں یا حدیثیں سناتے؟ فرمایا، میں نے خوف کیا کہ وہ آیات و احادیث کے ساتھ اپنی کچھ تاویل لگائیں اور وہ میرے دل میں رہ جائے تو ہلاک ہو جاؤں۔
پھر فرمایا ’’ائمہ کو تو یہ خوف اور اب عوام کو یہ جرأت ہے، وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہْ۔ دیکھو! امان کی راہ وہی ہے جو تمہیں تمہارے پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے بتائی، ’’اِیَّاکُمْ وَ اِیَّا ھُمْ لَا یُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا یَفْتِنُوْنَکُمْ‘‘ان (بدمذہبوں ) سے دور رہو اور انھیں اپنے سے دور کرو، کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں ، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ دیکھو! نجات کی راہ وہی ہے جو تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے بتائی،
’’فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ‘‘
(انعام: ۶۸)
یاد آئے پر پاس نہ بیٹھ ظالموں کے۔بھولے سے ان میں سے کسی کے پاس بیٹھ گئے ہو تو یاد آنے پر فوراً کھڑے ہو جاؤ۔*
(فتاویٰ رضویہ،15 / 106 ملخصاً)
تفسیرات احمدیہ میں سورۂ انعام کی آیت مبارکہ ۶۸ کے ماتحت مذکور ہے:
دخل فیہ الکافر والمبتدع والفاسق والقعود مع کلھم ممتنع ۔
یعنی:اس آیت کے حکم میں ہر کافر ومبتدع اور فاسق داخل ہیں اور ان میں سے کسی کے پاس بیٹھنے کی اجازت نہیں
(التفسیرات لاحمدیہ تحت آیۃ ۶/ ۶۸
مطبع کریمی بمبئی،انڈیا ص۳۸۸)
صراط الجنان میں ہے::
بد مذہبوں کی محفل میں جانا اور ان کی تقریر سننا ناجائز و حرام اور اپنے آپ کو بدمذہبی و گمراہی پر پیش کرنے والا کام ہے۔ ان کی تقاریر آیاتِ قرآنیہ پر مشتمل ہوں خواہ احادیثِ مبارَکہ پر، اچھی باتیں چننے کا زعم رکھ کر بھی انہیں سننا ہر گز جائز نہیں۔ عین ممکن بلکہ اکثر طور پر واقع ہے کہ گمراہ شخص اپنی تقریر میں قرآن و حدیث کی شرح ووضاحت کی آڑ میں ضرور کچھ باتیں اپنی بد مذہبی کی بھی ملا دیا کرتے ہیں ، اور قوی خدشہ بلکہ وقوع کا مشاہدہ ہے کہ وہ باتیں تقریر سننے والے کے ذہن میں راسخ ہو کر دل میں گھر کر جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گمراہ و بے دین کی تقریر و گفتگو سننے والا عموماً خود بھی گمراہ ہو جاتا ہے۔ ہمارے اسلاف اپنے ایمان کے بارے میں بے حد محتاط ہوا کرتے تھے ،لہٰذا باوجود یہ کہ وہ عقیدے میں انتہائی مُتَصَلِّب و پختہ ہوتے پھر بھی وہ کسی بدمذہب کی بات سننا ہرگز گوارا نہ فرماتے تھے اگرچہ وہ سو بار یقین دہانی کراتا کہ میں صرف قرآن و حدیث بیان کروں گا۔
(صراط الجنان پ:۷،سورۂ انعام،آیت مبارکہ ۶۸ )
لہذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے گمراہ شخصوں سے دور رہیں اور ان کی تقاریر کو ہرگز نہ سنیں
اللہ تعالی مسلمانوں کو طارق جمیل و طارق مسعود کے مکر و فریب اور ان کے فتنے سے محفوظ رکھے آمین
حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا الشاہ محمد مصطفی رضاخان رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں
دشمن جاں سےکہیں بدتر ہے دشمن دینکا
انکے دشمن سے کبھی ان کا گدا ملتا نہیں
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا الھند
بتاریخ ۱۰ربیع الاول ۱۴۴۲ ھجری مطابق ۲۸/ اکتوبر بروز بدھ ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
الجواب صحیح والمجیب نجیح ،عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی غفرلہ خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور ،جمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان) کراتشی
الجواب صحیح وصواب والمجیب نجیح ومثاب واللہ سبحنہ وتعالی اعلم بالصواب اشرف رضاقادری مفتی وقاضی ادارہ شرعیہ مھاراشٹر ممبئی ٨
الجواب صحیح وصواب والمجیب نجیح ومثاب محمد شاکر رضا امجدی خادم گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر
الجواب صحیح والمجیب نجیح محمد خبیب القادری مدناپوری بریلی شریف یوپی بھارت
لقد اصاب المجيب الفاضل بارك الله فيه
غلام غوث اجملى فورنوى بائسى فورنيه بهار خادم التدريس ناظم نشرواشاعت: دارالعلوم اهلسنت غريب نواز كتيهار بهار
ومشيراعلى: ماهنامه ارشديه ممبئ مهاراشتر بهارت
ماشاءاللہ بہت عمدہ الجواب صحیح محمدالطاف حسین قادری خادم التدریس دارالعلوم غوث الوری ڈانگالکھیم پورکھیری یوپی*
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁