نیت میں ظہر کی بجائے لفظ اعصر نکل گیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

نیت میں ظہر کی بجائے لفظ اعصر نکل گیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

مسئلہ: از ارشاد حسین صدیقی بانی دارالعلوم امجدیہ کسان ٹولہ سنڈیلہ ضلع ہردوئی۔
ظہر کی نماز پڑھنے کے ارادہ سے کھڑا ہو مگر نیت کرنے میں زبان سے لفظ عصر نکل جائے تو ظہر کی نماز ہو گی یا نہیں؟

الجواب: نیت دل کے ارادہ کو کہتے ہیں۔ لہٰذا جب دل میں ظہر کی نماز پڑھنے کا ارادہ ہو اور زبان سے لفظ عصر نکل جائے تو ظہر کی نماز ہو جائے گی۔ اسی طرح اگر فرض پڑھنے کا ارادہ ہو مگر بھول کر سنت کہہ دے تو فرض نماز ہو جائے گی۔ خلاصہ یہ کہ نیت میں زبان کا اعتبار نہیں ہوتا بلکہ دل میں جو ارادہ ہو اس کا اعتبار ہوتا ہے۔ درمختار میں ہے:
المعتبر فیھا عمل القلب اللازم للارادۃ فلا عبرۃ للذکر باللسان ان خالف القلب لانہ کلام لانیۃ۔
۔ اسی کے تحت شامی جلد اوّل ص ۲۷۸ میں ہے:
لو قصد الظھر وتلفظ بالعصر سھوا اجزأہ کما فی الزاھدی قھستانی۔ ھٰذا ماعندی وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۳۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top