نیو ورلڈ آرڈر اور یہود ونصاری

نیو ورلڈ آرڈر اور یہود ونصاری

اول(1)نیو ورلڈ آرڈر کا خلاصہ یہ ہے کہ ساری دنیا پر یہودیوں کی حکومت قائم ہو،لیکن یہودی دنیا میں قلیل تعداد میں ہیں،لہذا  نصاری کی ذہن سازی کی گئی اور یورپ وامریکہ میں یہودیوں نے نصاری کے ساتھ مل کر متعدد تنظیمیں قائم کی ہیں،تاکہ بالواسطہ ساری دنیا پر یہودیوں کی حکمرانی قائم ہو سکے۔
دوم(2)ساری دنیا میں یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ یہودی بہت زیادہ تعلیم یافتہ اور بہت عقل مند ہوتے ہیں۔بہت مالدار ہوتے ہیں۔یہودیوں کو ٹیکنالوجی کے میدان میں سب سے بالاتر بتانے کی کوشش کی گئی،حالاں کہ فلسطینی مسلمان جو اسرائیل کی جانب سے پچھتر سال سے ظلم وجبر اور مختلف قسم کی پابندیوں میں گھرے ہوئے ہیں۔
ان مظلوم وکمزور فلسطینی نوجوانوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو اسرائیل کے آئرن ڈوم نظام کو ہیک کر لیتے ہیں۔چند دنوں قبل اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کو ہیک کر لیا گیا۔فلسطینیوں نے ایسے میزائل تیار کیے کہ اسرائیل کے مشہور عالم مرکاوا ٹینک کو تباہ وبرباد کر دیا۔383 ٹینک میں سے صرف گیارہ ٹینک سلامت رہے۔اسرائیل کی وزارت خارجہ کی معلومات ہیک کر لی گئیں۔اسرائیل کے انٹلی جنس محکمہ موساد کو بے اثر کر دیا گیا۔ڈیڑھ ماہ تک غزہ پٹی میں اسرائیل کی فوج گشت لگاتی رہی،لیکن حماس پر قابو پا سکی،نہ ہی حماس سے مقابلہ کر سکی،نہ حماس کے سرنگوں کو تباہ کر سکی،بلکہ دنیا میں سب سے تربیت یافتہ اور بہادر مانی جانے والی اسرائیلی فوج حماس سے شکست کھا کر بھاگ کھڑی ہوئی۔اسرائیل میں ان بھگوڑے فوجیوں پر مقدمے چلائے جا رہے ہیں۔بہت سے فوجیوں کو حماس نے قیدی بنا لیا ہے۔انہیں قیدی سپاہیوں کے سبب حماس کا مطالبہ ہے کہ سارے فلسطینی قیدیوں اسرائیل کے جیلوں سے رہا کیا جائے۔ابھی اسرائیل نے اس مطالبہ کو قبول نہیں کیا ہے۔
عرب ممالک میں بے شمار مسلمان ہیں جو یہودیوں سے زیادہ مالدار ہیں۔جھوٹ پھیلا کر اور ڈھکوسلا بازی کر کے یہودیوں کو بالاتر قوم بتانے کی کوشش کی گئی۔
اگر یہ کہا جائے کہ فریب بازی،ظلم وجبر،کذب بیانی اور شیطانی میں یہودی قوم سب سے اوپر ہے تو یہ ضرور سچ ہے۔قران مقدس میں یہودیوں کی بہت سی شرارتوں کا ذکر ہے۔یہودیوں کو اللہ تعالی نے بہت سی فضیلت عطا فرمائی تھی،لیکن ان کی شیطانی کے سبب وہ فضیلتیں سلب کر لی گئیں اور یہ دنیا میں اللہ تعالی کی غضب یافتہ قوم ہے۔
ارشاد الہی ہے:(
ضُرِبَتْ  عَلَیْهِمُ  الذِّلَّةُ  اَیْنَ  مَا  ثُقِفُوْۤا  اِلَّا  بِحَبْلٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  حَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ   وَ  بَآءُوْ  بِغَضَبٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  ضُرِبَتْ  عَلَیْهِمُ  الْمَسْكَنَةُؕ-ذٰلِكَ  بِاَنَّهُمْ  كَانُوْا  یَكْفُرُوْنَ  بِاٰیٰتِ  اللّٰهِ  وَ  یَقْتُلُوْنَ  الْاَنْۢبِیَآءَ  بِغَیْرِ  حَقٍّؕ-ذٰلِكَ  بِمَا  عَصَوْا  وَّ  كَانُوْا  یَعْتَدُوْنَ(سورہ آل عمران:آیت 112)
ترجمہ:
ان پر جمادی گئی خواری (ذلت)جہاں ہوں امان نہ پائیں مگر اللہ کی ڈور اور آدمیوں کی ڈور سے اور غضبِ الٰہی کے سزا وار ہوئے اور اُن پر جمادی گئی محتاجی یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی آیتوں سے کفر کرتے اور پیغمبروں کو ناحق شہیدیہ اس لیے کہ نافرمان بردار اور سرکش تھے۔(کنز الایمان)
{ضُرِبَتْ  عَلَیْهِمُ  الذِّلَّةُ: ان پر ذلت مسلط کردی گئی۔} اس آیت میں بیان فرمایا گیا کہ یہودیوں پر ذلت اور محتاجی لازم کر دی گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس آیت میں استثناء بھی ہے’’اِلَّا  بِحَبْلٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  حَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ‘‘سوائے اس کے کہ انہیں اللہ کی طرف سے سہارا مل جائے یا لوگوں کی طرف سے سہارا مل جائے۔ اِستِثناء کے آنے سے معنی یہ بن گیا کہ یہودی ذلت و خواری سے کسی صورت اورکسی طرح بچ نہیں سکتے مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رسی کے ساتھ اور لوگوں کی رسی کے ساتھ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رسی کے ساتھ یوں کہ یہودی مسلمان ہو جائیں تو  ذلت وخواری سے بچ سکتے ہیں اور حقیقی عزت حاصل کر سکتے ہیں اور لوگوں کی رسی کی صورت یہ کہ لوگوں سے عہد و پیمان کریں،اسلامی حکومت کے ذمی بن جائیں یا کافر حکومتوں سے بھیک مانگیں اور تعاون حاصل کریں تو دنیاوی عزت پا سکتے ہیں اور ایسی صورت میں ان کی سلطنت بھی بن سکتی ہے۔ چند سالوں قبل اگرچہ اسرائیل میں مغربی ممالک کی مدد سے یہودی سلطنت وجود میں آ گئی ہے،لیکن اس حکومت کا قیام قرآنِ مقدس کی صداقت کے خلاف نہیں بلکہ قرآنِ کریم کی صداقت کی بڑی صاف اور واضح دلیل ہے۔قرآن مقدس میں استثنا موجود ہے:(وحَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ)صدیوں سے ذلیل و خوار یہودیوں کو نصاری کی مدد سے ایک ملک مل گیا اور ان کی حکومت قائم ہو گئی۔
(3)یہود ونصاری نے دنیا بھر میں ایک ملک کو دوسرے ملک سے لڑایا۔اپنے ہتھیار فروخت کئے اور ان ملکوں پر بالواسطہ اپنی حکم رانی قائم کر لی۔
عرب ممالک کو بھی ایک دوسرے سے لڑایا گیا۔کبھی صدام حسین کا خوف دلایا گیا،کبھی ایران کا خوف دلایا گیا،کبھی شیعہ سنی کہہ کر ایک دوسرے کو لڑایا گیا۔عراق،شام،لیبیا،افغانستان کو تباہ وبرباد کر دیا گیا۔لاکھوں عوام کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
حالیہ فلسطین واسرائیل جنگ کے موقع پر بھی شیعہ و سنی کا اختلاف درمیان میں لانے کی کوشش کی گئی،لیکن ایران اور سعودی ساتھ مل گئے۔
غیروں کے مقابلے میں کلمہ گو طبقات کو متحد ہو کر مقابلہ آرائی کی اجازت ہے۔فلسطین میں بھی مختلف فرقوں کے لوگ ہوں گے،لیکن ساری دنیا کے مسلمان کلمہ گوئی کے نام پر فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
چہارم(4)عرب ممالک نہ اپنی مضبوط فوج بنا سکے،نہ ہی محکمہ دفاع کو مضبوط کر سکے۔ایران پر بھی ہمیشہ پابندی لگی رہی،لیکن ایران نے ہتھیار بھی بنایا اور اپنی فوجی پوزیشن کو بھی مستحکم کیا۔آج بھی ایران پر پابندیاں عائد ہیں،لیکن ایران ہمیشہ امریکہ کو آنکھ دکھاتا رہا ہے۔وہ کبھی امریکہ کے سامنے جھکا نہیں ہے۔
ایران ایک شیعہ ملک ہے،لیکن سعودی ودیگر تمام عربی ممالک بھی خالص سنی نہیں ہیں۔جب اغیار حملہ آور ہوں تو کلمہ گو طبقات کو متحد ہو کر اغیار سے مقابلہ آرائی کی اجازت ہے۔اگر موجودہ منظر نامہ سے ایران کو غائب کر دیا جائے تو اکثر مسلم ممالک امریکہ کو جھک کر سلام کرنے والے اور امت مسلمہ کو یہود ونصاری کی غلامی میں ڈالنے والے ہیں۔
قرآن عظیم کا فرمان ہے:(فاستعدوا لہ ما استطعتم)
اپنی قوت بھر دشمن کے مقابلے کی تیاری رکھو،لیکن اکثر مسلم ممالک امریکہ یا روس کے دربار میں سلامی ٹھونکتے رہے۔
حسب ضرورت غیر مسلم ممالک سے مدد لینا بھی جائز ہے،لیکن اغیار پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔کون کب کدھر پلٹ جائے،کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بھی بعض مواقع پر مدینہ منورہ کے یہود اور مشرکین عرب کے بعض قبیلوں سے معاہدہ فرمایا تھا۔تفصیلات فقہ وسیرت کی کتابوں میں دیکھ لی جائیں۔
پنجم(5)گرچہ چند دنوں کی جنگ بندی ہو چکی ہے اور اپنے عوام کے خوف سے مغربی ممالک بھی اعلانیہ طور پر اسرائیل کی حمایت میں نہیں ہیں،لیکن اندرون خانہ کی رپورٹ اطمینان بخش نہیں۔دوبارہ جنگ شروع ہو سکتی ہے،لہذا مسلمانوں کی فتح یابی کی دعائیں کی جائیں۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:30:نومبر 2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top