وھابی کسے کہتے ہیں اور بانی کون غیر مقلد اور دیوبندی میں کیا فرق ان کے عقائد و حکم شرع کیا ہے؟
WAHABI KISE KAHTE HAIN AUR UN KA BAANI KON HAI?
वहाबी किसे कहते हैं और उनका बनी कोन है?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇👇👇
🔮وہابی کسے کہتے ہیں اور اس کا بانی کون ہے
🔮 غیر مقلد اور دیوبندی میں کیا فرق ہے
🔮غیر مقلد کے چند مسائل بیان کیجیے
🔮وھابیوں کے عقائد کیا ہیں نیز حکم شرع بیان کریں
🔮 قرآن و احادیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
●سائل● محمد عمران رضا ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب*
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
📿1📿وہابی👇
👈 محمد بن عبد الوہاب نجدی اور مولوی اسماعیل دہلوی کے ماننے والوں کو وہابی کہتے ہیں۔
📚بخاری شریف میں ہےکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اللھم بارک لنا فی شامنا اللھم بارک لنا فی یمننا قالوا و فی نجدنا قال اللھم بارک لنا فی شامنا اللھم بارک لنا فی یمننا قالوا و فی نجدنا یا رسول اللہ قال فی الثالثۃ ھنالک الزلازل و الفتن و بھا یطلع قرن الشیطان یعنی یا اللہ ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت دے اے اللہ ہمارے لئے ہمارے یمن میں برکت دے کچھ لوگوں نے عرض کی اور ہمارے نجد میں بھی اس پر حضور نے فرمایا اے اللہ برکت دے ہمارے لئے ہمارے شام میں اے اللہ برکت دے ہمارے لئے ہمارے یمن میں ان لوگوں نے پھر عرض کیا اور ہمارے نجد میں یا رسول اللہ (راوی نے کہا )میں گمان کرتا ہوں کہ تیسری بار یہ فرمایا وہاں زلزلے اور فتنے ہیں وہاں سے شیطان کے ساتھی نکلیں گے( یعنی تو پھر نجد کے لیے کیسے دعا کروں)
✒بخاری شریف جلد اول صفحہ 141
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کے مطابق سرزمین نجد سے بے شمار فتنے اٹھے مسیلمہ کذاب کا فتنہ نجد ہی سے اٹھاتا
( تفصیلی معلومات کے لئے دیکھئے فتنوں کی سرزمین کون از شارح بخاری حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ)
لیکن تیرہویں صدی کے شروع میں نجد سے سب سے عظیم فتنہ فتنئہ وہابیت اٹھا جس نے مسلمانوں کو تباہ کر ڈالا محمد بن عبدالوہاب نام کا ایک شخص وہی سے پیدا ہوا اور کتاب التوحید نام کی ایک کتاب لکھ کر ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالی اس کا کہنا تھا کہ روئے زمین پر جتنے مسلمان ہیں خواہ وہ کہیں کے باشندے ہوں سب کافر مشرک ہیں اور مسلمان تو صرف وہی لوگ ہیں جو اس کے ماننے والے ہیں اس کا حکم تھا کہ چونکہ دنیا کے تمام مسلمان کافر و مشرک ہیں اس لیے فرض ہے کہ ہم ان سے لڑیں اور وہ ہماری اطاعت نہ کریں تو ہم انہیں قتل کر ڈالیں
✒ شامی جلد 3 باب المرتدین ص 309
اس عقیدے کو پھیلانے کے لئے طاقت کی ضرورت تھی اس لئے اس نے نجد کے مشہور شہر درعیہ کے حکم ابن سعود کو لالچ دے کر اپنے ساتھ ملایا 👇
✒(تفصیل کیلئے دیکھئے مسعود عالم ندوی کی کتاب ایک مظلوم مصلح صفحہ 33 وغیرہ یہ کتاب ندوی صاحب نے ابن عبدالوہاب نجدی کی مدح اور مدافعت میں لکھی ہے مگر حقیقت کو وہ نہ چھپا سکے اگرچہ بسیار کوشاں رہے)
📿اور تحفے میں اسے اپنی بیٹی پیش کیا
✒التاج المکلل صفحہ 300
جب فتنے وھابیت کے بانی ابن عبدالوہاب نجدی کو دنیاوی طاقت بھی حاصل ہوگئی تو پھر اس نے مسلمانوں کے دین و ایمان اور مال و دولت دونوں کو لوٹنا شروع کردیا صوبئہ نجد سے نکل کر حجاز مقدس کے شہروں پر حملہ شروع کر دیا اور قتل و غارت کا بازار گرم کیا انگریزوں کی مدد سے مکہ شریف اور مدینہ شریف پر بھی نجد کے درندے ڈاکؤوں نے حملہ کیا لوٹ مار کر کے ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کو قتل کیا اور قبضہ جمالیا
✒تفصیل کیلئے دیکھئے سیف الجبار از حضرت علامہ مولانا محمد فضل رسول بدایونی رحمتہ اللہ علیہ
بعد میں عرب شریف کا نام بدل کر سعودیہ عربیہ رکھا
✒صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ وہابی کا تعارف آپنی تصنیف بہار شریعت میں ان الفاظ میں کرتے ہیں
وہابی یہ ایک نیا فرقہ ہے جو سن 1209 ہجری میں پیدا ہوا اس مذہب کا بانی محمد بن عبدالوہاب نجدی تھا جس نے تمام عرب خصوصا حرمین شریفین میں بہت شدید فتنے پھیلائے علماء کو قتل کیا صحابہ کرام و ائمہ و علماء و شہداء کی قبریں کھود ڈالیں روضئہ انور کا نام معاذ اللہ صنم اکبر رکھا تھا 👇
✒ بہار شریعت حصہ 1 ص 58/57
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ وہابی مذھب کا بانی ابن عبد الوھاب نجدی ہے
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
👇📿2📿
👈 غیر مقلد وہابی ______ اور دیوبندی وہابیوں میں ظاہری اعتبار سے کچھ فرق ضرور ہے مگر عقیدے میں دونوں فرقے بالکل ایک ہیں تقویۃ الایمان پر دونوں ایمان رکھتے ہیں👇
✒ دیکھئے فتاویٰ رشیدیہ ص 78 از مولوی رشید احمد گنگوہی
🔖نجدی وہابیوں کی بنیادی کتاب کتاب التوحید ہندوستان میں آئی تو شہر دہلی کے مولوی اسماعیل دہلوی نے اردو زبان میں اس کا خلاصہ کیا اور تقویت الایمان اس کا نام رکھا
سیف الجبار
اس کتاب نے ہندوستان کے اندر مسلمانوں کے گھروں میں آگ لگادی ہزاروں مسلمانوں کے دین و ایمان کو بگاڑ دیا اور کلمہ پڑھنے والوں میں ایسا اختلاف پیدا کیا جس کا ختم ہونا ناممکن معلوم ہوتا ہے بعض دیوبندی مصنفین نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ واقعی تقویۃالایمان نے ہندوستان کے بیس کروڑ مسلمانوں کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کردیا
✒انوار الباری جلد 11 صفحہ 107
مولوی احمد رضا بجنوری دیوبندی
بحوالہ اختلافات کا جائزہ ص 38
از علامہ مفتی شریف الحق امجدی
پھر مولوی اسماعیل دہلوی انگریزوں کی حمایت میں لڑتے ہوئے سرحدی پٹھانوں کے ہاتھوں قتل ہوگئے تو ان کے ماننے والے دو فرقے میں ہوگئے
🔮 ایک فرقہ وہ جس نے اماموں کی تقلید کا انکار کیا اور غیر مقلد وھابی کہلائے یہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں
🔮 دوسرا فرقہ ان مکاروں کا ہے جو اپنے آپ کو سنی حنفی کہلاتے ہیں مگر اندر سے پکے وہابی ہوتے ہیں انہیں دیوبندی کہا جاتا ہے
✒جاء الحق حصہ 1 ص 5 از حکیم الامت حضرت العلام مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
🕹شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
دیوبندی وہابی تبلیغی مودودی( جماعت اسلامی) اپنے بنیادی عقائد میں ایک ہیں یہ سب عقائد میں مولوی اسماعیل دہلوی کے پیرو ہیں اگرچہ بعض فروعی باتوں میں ان کے اندر اختلاف ہے ان سب عقائد کی تفصیل مندرجہ ذیل کتابوں میں مذکور ہے الکوکبۃ الشہابیہ سل السیوف الہندیہ حسام الحرمین المصباح الجدید مصنفانہ جائزہ ان کا مطالعہ کریں
✒فتاوی شارح بخاری کتاب العقائد جلد 3 ص 27
🕹دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ
وہابیوں کی چار شاخیں ہیں ایک غیر مقلد دوسرے دیوبندی تیسرے ندوی چوتھے مودودی چاروں اپنے بنیادی عقائد میں متفق ہیں یہ چاروں مولوی اسماعیل دہلوی مصنف تقویۃ الایمان اور ابن عبدالوہاب نجدی کی کتاب التوحید کے مصنف کو اپنا مقتدا و پیشوا مانتے ہیں چند فروعی باتوں میں آپس میں اختلاف رکھتے ہیں وہ بھی محض دکھاوے کے لیے غیر مقلدین کا مرکز اس وقت دہلی اور بنارس ہے دیوبندیوں کا مرکز دیوبند سہارنپور اور ڈھابیل ہے ندویوں کا مرکز ندوۃ العلماء لکھنؤ ہے مودودیوں کا مرکز دہلی و رامپور میں ہے
🕹فتاویٰ شارح بخاری کتاب العقائد جلد 3 صفحہ 262
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ غیر مقلد اور دیوبندی دونوں سوتیلے مذھبی بھائی ہیں تمام عقائد میں دونوں متفق ہیں صرف اعمال کا فرق ہے اور آپس میں جھگڑا روٹی بوٹی کا ہے
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
📿3📿غیر مقلد کے چند مسائل 👇
📚✒ بہار شریعت میں ہے کہ غیر مقلد (جسے اہلحدیث بھی کہتے ہیں) یہ بھی وہابیت ہی کی ایک شاخ ہے وہ چند باتیں جو وہابیوں نے اللہ تعالی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بکی ہیں غیر مقلدین سے ثابت نہیں باقی تمام عقائد میں دونوں شریک ہیں اور ان حال کے اشد دیوبندی کفروں میں بھی وہ یوں شریک ہیں کہ ان پر ان قائلوں کو کافر نہیں جانتے اور ان کی نسبت حکم ہے جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے یہ ایک نمبر ان کا زائد یہ ہے کہ چاروں مذہبوں سے جدا تمام مسلمانوں سے الگ انہوں نے ایک راہ نکالی کہ تقلید کو حرام و بدعت کہتے ہیں اور ائمہ دین کو سب و شتم سے یاد کرتے ہیں مگر حقیقتاً تقلید سے خالی نہیں ائمہ دین کی تقلید تو نہیں مگر شیطان لعین کے ضرور مقلد ہیں یہ لوگ قیاس کے منکر ہیں اور قیاس کا مطلق انکار کفر ہے
📚صفحہ نمبر 64 جلد نمبر 1
📓🖋تقلید کرنے والے کو مشرک بتاتے ہیں اس فرقہ نے اپنا نام عامل بالحدیث رکھا اس کے پیشوا اسمعیل دہلوی اور صدیق حسن خان بھوپالی اور نذیر حسین دہلوی ہیں اسماعیل دہلوی نے یہ نیا مذھب نکالا اور ہندوستان میں پھیلایا ان کا عقیدہ وہی ہے جو وہابی دیوبندیوں کا ہے بلکہ ان سے بھی ایک درجہ آگے مزید ان کے مذہب میں یہ ہے کہ رام چندر لچھمن کرشن جو ہندوؤں کے پیشوا ہیں نبی ہیں کافر کا ذبح کیا ہوا جانور حلال اس کا کھانا جائز ہے مرد ایک وقت میں جتنی عورتوں سے چاہے نکاح کرسکتا ہے اس کی حد نہیں کی چارہی ہوں منی پاک ہے متعہ جائز ہے وغیرہ 👇👇
📚🖊 اظہار الحق صفحہ نمبر 418 فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ نمبر 41 غیر مقلدوں کے فریب صفحہ نمبر59 تا 64
غیرمقلدوں کے چند جدید گندے عقائد و مسائل
👈غیر مقلدین کے نزدیک لفظ اللہ کے ساتھ ذکر کرنا بدعت ہے
👈خدا تعالی جس شکل میں چاہے تجلی فرماتا ہے
👈رام چندر لچھمن اور کرشن نبی ہیں جو ہندوؤں میں مشہور ہیں اسی طرح فارسیوں میں زر تشت اور چین و جاپان والوں میں نفسیوس اور بدھ سقراط اور فیشا غورس یونانیوں میں ہم ان کی نبوت کا انکار نہیں کرسکتے یہ انبیاء و صلحاء تھے
معروف غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”نماز میں جس کی شرمگاہ سب کے سامنے نمایاں رہی اس کی نماز صحیح ہے۔“
عرف الجادی ص22
مشہور غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”عورت تنہا بالکل ننگی نماز پڑھ سکتی ہے۔ عورت دوسری عورتوں کے ساتھ سب ننگی نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ میاں بیوی اکٹھے مادر زاد ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔ عورت اپنے باپ، بیٹے، بھائی، چچا، ماموں سب کے ساتھ مادر زاد ننگی نماز پڑھے تو نماز صحیح ہے۔“
بدور الاہلہ ص39
یہ نہ سمجھیں کہ یہ مجبوری کے مسائل ہوں گے۔ علامہ وحید الزماں فرماتے ہیں:
”کپڑے پاس ہوتے ہوئے بھی ننگے نماز پڑھیں تو نماز صحیح ہے۔“
نزل الابرار ج1 ص65
آلہ تناسل کو ہاتھ لگواناجائز
غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:
”ہر شخص اپنی بہن، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے، اور بوقت ضرورت اپنے آلہ تناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“
فتاویٰ نذیریہ ج3 ص176
وطی فی الدبر جائز
پیچھے کے راستے صحبت کرنا غیر مقلدین کے نزدیک جائز ہے۔ غسل بھی واجب نہیں۔
معروف غیر مقلد عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”شرمگاہ کے اندر جھانکنے کے مکروہ ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔“
بدور الاہلہ ص175
آگے لکھتے ہیں:
”رانوں میں صحبت کرنا اور دبر (پیچھے کے راستے) میں صحبت کرنا جائز ہے۔ کوئی شک نہیں بلکہ یہ سنت سے ثابت ہے۔“ (معاذ اﷲ)
بدور الاہلہ ص175
اور مشہور غیر مقلد عالم علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”بیویوں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں۔“
ہدیہ المہدی ج1 ص118
آگے لکھتے ہیں:
”دبر (پیچھے کے راستے) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہوتا۔“
ہدیۃ المہدی ص34
علامہ وحید الزماں نے ایک عجیب و غریب مسئلہ غیر مقلدین کے لیے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ”خود اپنا آلہ تناسل اپنی ہی دبر میں کسی نے داخل کیا تو غسل واجب نہیں۔“
نزل الابرار ج1 ص41
متعہ جائز
غیر مقلدین کے نزدیک متعہ جائز ہے۔
علامہ وحید الزماں خاں لکھتے ہیں:
”متعہ کی اباحت (جائز ہونا) قرآن کی قطعی آیت سے ثابت ہے۔“
نزل الابرار ج2 ص3
زنا جائز
غیر مقلدین کے نزدیک زنا جائز ہے، کوئی حد بھی نہیں:
معروف غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔
”جن کو زنا پر مجبور کیا جائے ان کو زنا کرنا جائز ہے اور کوئی حد واجب نہیں۔ عورت کی مجبوری تو ظاہر ہے۔ مرد بھی اگر کہے کہ میرا ارادہ نہ تھا مگر مجھے قوت شہوت نے مجبور کیا تو مان لیا جائے گا اگرچہ ارادہ زنا کا نہ ہو۔“
عرف الجادی ص208
ماں، بہن، بیٹی کا جسم دیکھنا جائز
مشہور غیر مقلد عالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:
”ماں، بہن، بیٹی وغیرہ کی قبل و دبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔“
عرف الجادی ص52
غیر عورت کا داڑھی والے مرد کو دودھ پلانا جائز
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تاکہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے۔“
نزل الابرار ج2 ص77
چار سے زائد نکاح جائز
غیر مقلدین کے نزدیک آدمی ایک وقت میں چار سے زائد بیویاں رکھ سکتا ہے۔
نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”چار کی کوئی حد نہیں جتنی عورتیں چاہیں نکاح میں رکھ سکتا ہے۔“
ظفر الامانی ص141
اپنی ہی بیٹی سے نکاح جائز
غیر مقلدین کے نزدیک اپنے نطفے سے پیدا شدہ بیٹی سے نکاح جائز ہے:
نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں۔
”اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“
عرف الجادی ص109
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”ایک عورت سے تین مرد باری باری صحبت کرتے رہے اور ان تینوں کی صحبت سے لڑکا پیدا ہوا تو لڑکے پر قرعہ اندازی ہو گی۔ جس کے نام پر قرعہ نکل آیا اس کو بیٹا مل جائے گا اور باقی دو کو یہ بیٹا لینے والا دو تہائی دیت دے گا۔“
نزل الابرار ج2 ص75
غیر مقلدین کے لیے بہترین عورت
غیر مقلدین کے نام نہاد علامہ وحید الزماں بہترین عورت کی پہچان کراتے ہوئے لکھتے ہیں:
”بہتر عورت وہ ہے جس کی فرج (شرمگاہ) تنگ ہو اور جو شہوت کے مارے دانت رگڑ رہی ہو اور جو جماع کراتے وقت کروٹ سے لیٹتی ہو۔“
لغات الحدیث پ6 ص156
شرمگاہ کا محل قائم رکھنے کا نسخہ
غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین دہلوی لکھتے ہیں:
”عورت کو زیر ناف بال استرے سے صاف کرنے چاہییں۔ اکھاڑنے سے محل (شرمگاہ کا مقام) ڈھیلا ہو جاتا ہے۔“
فتاویٰ نذیریہ ج2 ص526
علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:
”خنزیر پاک ہے، خنزیر کی ہڈی، پٹھے، کھر، سینگ اور تھوتھنی سب پاک ہیں۔“
کنز الحقائق ص13
خنزیر ماں کی طرح پاک
علامہ صدیق حسن خان لکھتے ہیں:
”خنزیر کے حرام ہونے سے اس کا ناپاک ہونا ہر گز ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ ماں حرام ہے مگر ناپاک نہیں۔“
بدور الاہلہ ص16
خنزیر کا جھوٹا اور کتے کا پیشاب پاخانہ پاک
غیر مقلدین کے محدث روپڑی صاحب لکھتے ہیں:
”آلت (آلہ تناسل) بمنزلہ گردن رحم کے ہے اور خصیتین بمنزلہ پچھلے رحم کے ہیں۔ پچھلا حصہ رحم کا ناف کے قریب سے شروع ہوتا ہے اور گردن رحم کی عورت کی شرمگاہ میں واقع ہوتی ہے۔ جیسے ایک آستین دوسرے آستین میں ہو۔ گردنِ رحم پر زائد گوشت لگا ہوتا ہے۔ اس کو رحم کا منہ کہتے ہیں اور یہ منہ ہمیشہ بند رہتا ہے۔ ہم بستری کے وقت آلت کے اندر جانے سے کھلتا ہے یا جب بچہ پیدا ہوتا ہے۔
قدرت نے رحم کے منہ میں خصوصیت کے ساتھ لذت کا احساس رکھا ہے۔ اگر آلت اس کو چھوئے تو مرد و عورت دونوں محفوظ ہوتے ہیں، خاص کر جب آلت اور گردنِ رحم کی لمبائی یکساں ہو تو یہ مرد عورت کی کمال محبت اور زیادتی لذت اور قرارِ حمل کا ذریعہ ہے۔
غیر مقلدین کے محدث اعظم حافظ عبد اﷲ روپڑی لکھتے ہیں:
”اور ہم بستری کی بہتر صورت یہ ہے کہ عورت چت لیٹی ہو اور مرد اوپر ہو۔ عورت کی رانیں اٹھا کر بہت سی چھیڑ چھاڑ کے بعد جب عورت کی آنکھوں کی رنگت بدل جائے اور اس کی طبیعت میں کمال جوش آ جائے اور مرد کو اپنی جانب کھینچے تو اس وقت دخول کرے۔ اس سے مرد عورت کا پانی اکٹھے نکل کر عموماً حمل قرار پاتا ہے۔“
بحوالہ اخبارِ محمدی، 15 جنوری 1939ئ، ص13، کالم نمبر3
قارئین یہ تھے حافظ عبداﷲ روپڑی کے قرآنی معارف، معروف غیر مقلد عالم مولانا محمد جونا گڑھی نے بھی یہ معارف اپنے ”اخبار محمدی“ میں نقل کیے اور عنوان دیا:
”عبداﷲ روپڑی‘ ایڈیٹر تنظیم کے معارفِ قرآنی، اسے کوک شاستر کہیں یا لذت النساء یا ترغیت بدکاری؟“
مولانا جونا گڑھی کا ان معارف قرآنی پر تبصرہ
ان معارف قرآنی پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف غیر مقلد عالم محمد جونا گڑھی، غیر مقلدین کے مفسر قرآن اور محدث ذی شان حافظ عبداﷲ روپڑی کے بارے میں لکھتے ہیں:
”روپڑی نے معارف قرآن بیان کرتے ہوئے رنڈیوں اور بھڑووں کا ارمان پورا کیا اور تماش بینوں کے تمام ہتھکنڈے ادا کیے۔“
اخبارِ محمدی، 15؍اپریل 1939ئ، ص13
مولانا جونا گڑھی کی مہذب زبان
قارئین محمد جونا گڑھی صاحب کی ”مہذب“ زبان کا نمونہ آپ نے ملاحظہ فرمایا۔ افسوس کہ آج سعودیہ میں جو اردو ترجمہ قرآن تقسیم ہو رہا ہے وہ انہیں شیخ محمد جونا گڑھی کا ہے۔
🔮 اس طرح کی بے سر و پا کے عقائد و مسائل غیر مقلدوں کی سیکڑوں کتب ورسائل میں موجود ہیں اور ہر ایک کی ان کتابوں تک رسائی بآسانی ممکن نہیں کیونکہ وہ ممکن حد تک علماء اہلسنت سے چھپاتے اور عوام میں مفت تقسیم کرتے ہیں بہرحال اتنے ہی مسائل رذیلہ اور عقائد باطلہ کو دیکھنے کے بعد ایک اسلامی اسکالر یہ فیصلہ کر لے جائے گا کہ یہ وہابی عقائد و مسائل اسلامی ہیں یا یہودی فطرت ہیں یقینا ان عقائد و مسائل کا قرآن و حدیث سے کوسوں دور کا بھی واسطہ نہیں ہے بلکہ سچائی یہ ہے کہ یہ یہودیوں کی سازش ہے جو مسلمانوں کے بیچ گھس کر اس طرح کے خبیث گندے عقائد کو پھیلا رہے ہیں اور اپنا نام اہلحدیث رکھ کر صرف اپنی حقیقت یہودیت کو چھپانا چاہتے ہیں ورنہ سارا کام تو وہی کر رہے ہیں جو یہودی ہی کر سکتے ہیں
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
📿4📿دیوبندیوں کے عقائد و حکم شرع
👈وہابی دیوبندی مذھب کے باطل عقائد و نظریات انہیں کی کتابوں سے👇
🕹مولوی اشرف علی تھانوی اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکھتا ہے کہ : پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ۔اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے ۔ایسا علم غیب تو زید وعمر و بلکہ ہر صبی (بچہ )مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے
📚✒۔(حفظ الایمان ص8کتب خانہ اشرفیہ راشد کمپنی دیوبند مصنف :اشرف علی تھانوی )
تھانوی صاحب کی اس کفری عبارت کا صریح معنی یہی ہے کہ جو بعض علم غیب سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ خصوصیت نہیں ایسا علم غیب تو کلو بدھو نتھو خیرو کو بلکہ ہر ایک بچے ہر ایک پاگل کو بلکہ ہر ایک جانور کو بھی حاصل ہے
👈دیکھو مسلمانوں دیوبندی پیشوا اشرف علی تھانوی کو کہ جس نے ہمارے نبی آقا و مولیٰ پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پاک کو بچوں پاگلو جانوروں کے برابر بتا کر کس طرح ہمارے حضور کی توہین کیا اور اب تک کر رہے ہیں بھلا ایسے لوگ مسلمان ہو سکتے ہیں ہرگز نہیں
🕹بانی دیوبند علامہ محمد قاسم نانوتوی اپنی کتاب تحذیر الناس میں لکھتے ہیں کہ : اگر بالغرض زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی کوئی نبی پیدا ہوتو پھر بھی خاتمیت محمد ی صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ فرق نہیں آئیگا ۔
📚✒( تحذیر النّاس ،صفحہ نمبر 34دارالاشاعت مقابل مولوی مسافر خانہ کراچی ، مصنف :قاسم نانوتوی)
اس کفری عبارت کا مطلب بھی صاف ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی جدید نبیوں نئے پیغمبروں کے پیدا ہونے سے حضور کے خاتم النبیین ہونے میں کچھ خلل نہیں پڑھ سکتا حالانکہ اگر فرض کرلیا جائے کہ حضور کے بعد بھی دوسرا نبی ہوسکتا ہے تو پھر حضور آخر الانبیاء کیسے قرار پائیں گے اور حضور کو آخری الانبیاء نہ تسلیم کرنا قرآن و حدیث دونوں کا انکار ہے اور کفر صریح ہے جس کا قائل یقینا کافر ہے
📚✒(تفصیل کیلئے دیکھیں سنی دیوبندی اختلافات کا مصنفانہ جائزہ صفحہ 58 علامہ شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ)
🕹مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ : شیطان وملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلادلیل محض قیاسِ فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کونسا ایمان کاحصّہ ہے شیطان وملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی ۔
فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے ۔
📚✒(براہین قاطعہ صفحہ نمبر 51مطبوعہ بلال ڈھور ،مصنف :مولوی خلیل احمد ابنیٹھوی مصدّقہ ،مولوی رشیداحمد گنگوہی)
براہین قاطعہ کی اس کفریہ عبارت کا کھلا ہوا اور واضح مطلب صرف یہی ہے کہ
🔮شیطان کے لیے اور فرشتئہ موت کے لئے علم کا زیادہ ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے
🔮 لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے علم کا زیادہ ہونا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں
🔮جو شخص فرشتئہ موت کے لیے اور شیطان لعین کے لئے وسیع اور زائد علم مانے وہ مسلمان ہے
🔮لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کو وسیع اور زائد ماننے والا مشرک بے ایمان ہے (معاذاللہ رب العالمین)
👈مسلمانوں! دیکھو دیوبندیوں کے پیشواؤں کو کہ وہ لوگ ہمارے آقا و مولیٰ پیارے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کیسی توہین کر رہے ہیں کہ ہمارے آقا کے علم کو شیطان کے علم سے گھٹا رہے ہیں
🕹 مولوی خلیل احمد انبیٹھوی کی اس کتاب کی تصدیق دیوبندی مولوی رشید احمد گنگوہی نے کی ہے۔
🕹مولوی رشید احمد گنگوہی صاحب سے سوال ہوا کہ ایک شخص وقوع کذب باری کا قائل ہے یعنی معاذ اللہ وہ کہتا ہے کہ خدا تعالی جھوٹ بولا تو ایسا شخص مسلمان ہے یا کافر مولوی رشید احمد گنگوہی نے جواب دیا اگر اس شخص نے تاویل الایات میں خطا کی مگر تاہم اس کو کافر کہنا یا بدعتی کہنا نہیں چاہیے
اور کچھ آگے اس پر دلیل فاسد پیش کرتے ہوئے لکھا
لہذا وقوع کذب کے معنی درست ہوگئے اس شخص کو کوئی سخت کلمہ نہ کہنا چاہئے لہذا اس کو تضلیل و تفسیق سے مامون کرنا چاہیے
📚✒دستخطی و مہری فتوی منقول در رد شہاب ثاقب ص 286
بحوالہ سوانح اعلی حضرت ص 231
سنی دیوبندی اختلافات کا جائزہ ص 133
🕹اس فتوی کا صاف مطلب یہی ہے کہ جو شخص کہے کہ خدا جھوٹا ہے خدا جھوٹ بولا معاذاللہ
مولوی رشید گنگوہی کے نزدیک سنی مسلمان ہے اسے گمراہ اور فاسق بھی نہ کہنا چاہیے حالانکہ علماء اسلام فرماتے ہیں کہ اللہ کہنے والا کافر ہے اور جو اسے کافر نہ مانے وہ خود کافر ہے
📚✒ دیکھئے فتاویٰ حسام الحرمین
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
🔮🕹نیز حکم شرع🕹🔮
🕹سرکار اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نے سن 1320ہجری میں المعتمدالمستند( شرح المعتقد المنتقد) کے اندر دیوبندیوں کے ان چاروں بڑے پیشواؤں مولوی اشرف علی تھانوی مولوی خلیل احمد امبیٹھوی مولوی قاسم نانوتوی مولوی رشید احمد گنگوہی اور مرزا غلام احمد قادیانی پر ان کے انھیں عقائد کفریہ التزامیہ کے سبب کفر کا فتویٰ دیا پھر جب آپ سن 1323 ھجری کعبہ معظمہ اور مدینہ طیبہ کی زیارت کے لئے حاضر ہوئے تو آپ نے اسی فتوی کو علماء حرمین و طیبین کے سامنے پیش کیا دونوں مقدس شہروں کے بڑے بڑے علمائے کرام و فقہائے عظام نے اعلی حضرت کے اس فتوی کی تصدیق کرتے ہوئے چاروں دیوبندی پیشواؤں تھانوی، انبیٹھوی ،گنگوہی، نانوتوی کو اور مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر و مرتد قرار دیا اور لکھا کہ جو شخص دیوبندیوں قادیانیوں کے کفریہ عقیدہ پر مطلع ہونے کے باوجود انہیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ خود کافر ہے علمائے حرمین طیبین کی تصدیقات کو اعلی حضرت کے فتاویٰ کے ساتھ کتابی شکل میں اکٹھا کیا گیا اور اس کا نام حسام الحرمین رکھا گیا👇
👈ایسے ہی بدعقیدے والوں کے متعلق
📚سرکار اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ 👇👇
🕹وہابی دیوبندی نیچری قادیانی اپنے کفری عقائد کے بناء پر کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود انھیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے
🔮حسام الحرمین ص 32/50🔮
🕹وہابیوں دیوبندیوں سے دوستی کرنا حرام ہے اور ان سے دلی دوستی یا قلبی محبت کفر ہے
🔮فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 91/92 🔮
🔮تمہید ایمان صفحہ نمبر 9🔮
🕹جو شخص ان لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اس پر اندیشہ کفر ہے ایسے شخص کو مرتے وقت کلمہ نصیب ہونا دشوار ہے
🔮 فتاویٰ رضویہ جلد 9 ص 311🔮
🕹دیوبندی عقیدے والوں کی پیچھے نماز بالکل باطل ہے نماز ہوگی ہی نہیں فرض سر پر رہے گا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا سخت گناہ بھی سر پر آئے گا
🔮فتاویٰ رضویہ جلد 3 ص 235🔮
🕹 اور بغیر عذر شرعی ان کے ساتھ نماز پڑھنا بھی حرام ہے
🔮فتاویٰ رضویہ ج 6ص91ص531🔮
🔮فتاوی رضویہ جلد 3 صفحہ225🔮
🕹جسے یہ معلوم ہو کہ دیوبندیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ہے پھر بھی ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو اسے مسلمان نہ کہا جائے گا کیونکہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا اس کی ظاہر دلیل ہے کہ ان لوگوں کو مسلمان سمجھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والے کو مسلمان سمجھنا کفر ہے
🔮فتاویٰ رضویہ ج6 ص 76ص109🔮
📚حدیث پاک میں ہے انظرو اعمن تاخذون دینکم یعنی جس سے اپنے دین کا علم حاصل کرو اسے دیکھ لو کہ گمراہ بدمذہب تو نہیں
اسی کے متعلق اعلی حضرت احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
🕹وہابی دیوبندی مولویوں سے یا کسی بھی بے دین سے علم دین سیکھنا اور ان کو اپنا استاد بنانا ہرگز جائز نہیں ہے اسی طرح ان سے دینی مسئلہ پوچھنا بھی ناجائز و حرام ہے
🔮فتاویٰ رضویہ ج3ص246ص247 🔮
🔮فتاویٰ رضویہ جلد 5 ص 333 🔮
🔮فتاویٰ امجدیہ جلد 3 ص 251🔮
🕹وہابیوں دیوبندیوں کو دعوت کھلانا یا ان کی دعوت کھانا دونوں باتیں ناجائز ہیں
🔮فتاویٰ رضویہ دہم نص آخر ص39🔮
خلاصہ کلام یہ ہے کہ دیوبندی مذہب کے پیشواؤں کے بارے میں علماء عرب و عجم حل و حرم و ہند و سندھ کی نے اتفاق رائے سے فرمایا کہ یہ مرتد ہیں اور جو ان کے کفریہ عقائد جانتے ہوئے ان کو مسلمان مانے یا ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر و مرتد ہے اسی لئے ان سے میل جول رکھنا ان کے ساتھ کھانا کھانا پانی پینا ان کے یہاں شادی بیاں کرنا ان سے چندہ لینا انہیں اپنی کمیٹی کا ممبر بنانا ان کے نماز جنازہ میں شرکت کرنا انہیں سلام کرنا حرام و گناہ ہے 👇
📗🖋حدیث شریف میں ہے ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتندنکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ناروا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوا ھم ولا تناکحوھم یعنی ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھوں کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دے وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انہیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھائو شادی بیاہ نہ کرو یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے 👇
📙✒انوارالحدیث صفحہ 103
📘🖋فتاوی مرکز تربیت افتا ج2ص90
📚اللہ تعالی فرماتا ہے و اما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین یعنی اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
*✍ کتبہ: ابو محمد بدرالکمال رضا، جلال الدین احمد امجدی رضوی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*
*(بتاریخ ۷/ اگسٹ بروز جمعرات ۲۰۱۹/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی حال مکہ مکرمہ عزیزیہ
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ و جامع و تحقیق جواب ہے
الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب
فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
📌ــــــــــــــــــ✿📍✿ـــــــــــــــــــ 📌