وہابی صف میں کھڑا ہو تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟
وہابی کو نکالنے میں فتنہ کا ڈر ہو تو کیا کرے؟
مسئلہ: از محمد ابوظفر رضوی۔ بی ۱۳۴؍۱۸ ریوڑی تالاب وارانسی۔
وہابی دیوبندی اگر صف میں کھڑا ہے تو صف منقطع ہو گی یا نہیں اور اگر ہم وہابی دیوبندی کو مسجد سے باہر کرتے ہیں تو فتنہ پیدا ہونے کا ڈر ہے تو اس صورت میں کیا کریں؟ حضور والا سے گزارش ہے کہ مذکورہ بالا مسئلہ کا مفصل و مدلل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں؟
الجواب: وہابی دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ کی بناء پر بمطابق فتویٰ حسام الحرمین مسلمان نہیں۔ ان کی نماز شرعاً نماز نہیں لہٰذا دیوبندی وہابی صف کے درمیان کھڑے ہوں گے تو یقینا صف منقطع ہو گی سنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی مسجدوں میں اعلان کر دیں کہ کوئی وہابی دیوبندی ہماری صفوں میں نہ گھسے بلکہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے کہ وہ موذی ہے‘ اور ہر موذی کو مسجد میں آنے سے روکنا لازم ہے درمختار میں ہے
: یمنع منہ کل موذولو بلسانہ۔ ملخصًا۔
یعنی ایذا دینے والے کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اگرچہ وہ صرف زبان ہی سے ایذا دیتا ہو‘ تو اللہ عزوجل اور رسول کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو گالیاں دینے والوں سے بڑھ کر موذی کون ہو گا لہٰذا ان کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اور آ جائیں تو باہر کر دیا جائے اور اگر باہر کرنے میں فتنہ ہو گا اور سنی اس فتنہ کا مقابلہ کر سکتے ہیں تو اس صورت میں بھی ان کو باہر کرنا لازم ہے ہاں اگر فتنہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو باہر کرنا لازم نہیں لیکن اگر فتنہ کا بہانہ ہے‘ اور حقیقت میں سنیوں کی سستی غفلت اور لاپرواہی سے وہابی دیوبندی سنیوں کی مسجد میں آتے ہیں اور صفوں میں گھستے ہیں تو اس محلہ کے سب سنی گنہگار ہوں گے۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۳۰؍ محرم الحرام ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند