چلو میں پانی لیکر کہنیوں تک بہانا کیسا ہے؟
تین چلو پانی لینا سنت ہے یا نہیں؟
تبریز مقصود ہو تو اسراف نہیں۔
مسئلہ: از محمد عبداللطیف، رپن اسٹریٹ کلکتہ
زید تین مرتبہ کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے کے بعد کہنیوں سے ہتھیلی تک پانی بہاتا ہے پھر تین مرتبہ چلو میں پانی لے کر کہنیوں تک بہاتا ہے تو اس طرح وضو کرنا کس قدر جائز یا ناجائز ہے؟ دلیل کے ساتھ فتویٰ عنایت فرمائیں۔
الجواب: وضو میں جس عضو کو جہاں تک دھونے کا حکم ہے اس مقدار کے ہر حصے پر ایک بار پانی بہانا فرض اور تین بار پانی بہانا سنت ہے خواہ تین بار پانی بہانے کے لئے کئی چلو پانی لینا پڑے یعنی تین چلو پانی لینا سنت نہیں بلکہ تین بار پانی بہانا سنت ہے۔
جیسا کہ درمختار میں ہے: تثلیث الغسل المستوعب ولا عبرۃ للغرفات ا ھ لہٰذا زید اگر کہنیوں سمیت ہاتھ کے ہر حصہ پر تین بار پانی بہانے کے بعد پھر کہنیوں سے ہتھیلیوں تک پانی بہاتا ہے تو اسراف و گناہ ہے لیکن اگر تین بار دھونے سے کہنیوں تک ہاتھ کے ہر حصے پر تین بار پانی نہیں بہتا اس لئے پھر کہنیوں سے ہتھیلیوں تک بہاتا ہے تو کوئی گناہ نہیں کہ ہر حصہ پر تین بار پانی بہانے کے حکم پر عمل کرتا ہے مگر پھر تین مرتبہ چلو میں پانی لے کر کہنیوں تک بہانا ضرور اسراف و گناہ ہے بشرطیکہ تبرید یعنی ٹھنڈک پہنچانا مقصود نہ ہو۔
وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۹؍ صفر المظفر ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۶۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند