کسی نے خط میں اس طرح لکھا کہ میں نے تجھے جواب دیا‘ میں نے تجھے جواب دیا‘ میں نے تجھے جواب دیا تو کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
مسئلہ: از محمد ابراہیم موضع برئینیاں پوسٹ دودھارا ضلع بستی
زید نے اپنی بیوی ہندہ کے پاس ایک خط بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا کہ اب میرا تجھ سے کوئی مطلب نہیں آخر میں لکھا تھا کہ میں نے تجھے جواب دیا‘ میں نے تجھے جواب دیا‘ میں نے تجھے جواب دیا تو کیا اس صورت میں ہندہ پر طلاق پڑے گی؟ بینوا توجروا۔
الجواب: بیشک مدخولہ عورت پر تین طلاقیں یعنی طلاق مغلظہ پڑ گئی۔ اب ایسی صورت میں ہندہ کو عام اجازت ہے کہ وہ کسی دوسرے سے نکاح کر لے۔ ہاں اگر وہ اسی شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو دوسرے سے نکاح کرے اب وہ شوہر اس کوطلاق دے اب عورت عدت کے دن گزارنے کے بعد شوہر اوّل پر حلال ہو سکتی ہے ورنہ اور کوئی صورت نہیں میں نے تجھے جواب دیا اور میں نے تجھے طلاق دی دونوں کا ایک ہی مفہوم ہے‘ اور اگر ہندہ غیرمدخولہ ہے تو اس کوصرف ایک طلاق بائن پڑے گی۔ لہٰذا ہندہ اگر زید کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو صرف نکاح کرے گی اس صورت میں حلالہ کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ اس پر عدت ہے۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہ الاعلٰی اعلم جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم
کتبہ: محمد سیّد احمد انجم بستوی
۷؍ صفر المظفر ۱۳۹۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۲۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند