کون سے وہابی دیوبندی کافر ہیں اور کون سے نہیں اس کے متعلق تفصیلی معلومات
KON SE WAHABI DEWBANDI KAFIR HAIN AUR KON SE NAHI TAFSILI MALOOMAT
कोन से वहाबी देवबन्दी काफिर हैं और कोन से नहीं उस के मुतअल्लिक़ तफ्सिली मालूमात
وہابی دیوبندیوں کے متعلق چند سوالات کے جوابات
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ھذا میں کہ
اصل وہابی دیوبندیوں کی بنیاد کون ہیں؟
موجودہ دور کے وہابی دیوبندی مولوی کیوں کافر و مرتد ہیں؟
وہ دیوبندی وہابی جو ان مولویوں کے گستاختہ کلمات اور کفری عبارات سے واقف نہیں ہیں ۔ مگر اہل سنت و جماعت کو شرک و بدعت میں مبتلا جانتے ہیں اور معمولات اہل سنت میں سے اکثر امور کو شرک و بدعت کہتے ان کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟
اور وہ جاہل عوام جو وہابی دیوبندیوں کے علاقہ میں رہنے کی وجہ سے وہابی دیوبندی سمجھے جاتے ہیں لکین ان کے کفری عبارات پر مطلع نہیں البتہ مطلع ہونے کے بعد انہیں کافر سمجھتے ہیں اور ان سے دوری اختیار کرتے ہیں ان کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟
وہ لوگ جو ان کی کفری عبارتوں پر مطلع نہیں ، مگر علماء اہل سنت سے ان کے تعلق سے سن رکھا ہے کہ ان کے عقائد برے ہیں، ان کو برا جانتے بھی ہیں، مگر تحقیق نہیں کرتے اور ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔ان کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟
نیز ان کی نماز جنازہ پڑھنے پڑھانے ان کے شادی بیاہ میں شرکت کرنے وغیرہ وغیرہ کے بارے میں کیا حکم ہے؟
ان تمامی سوالات کے جوابات تحریر فرمائیں کرم نوازش ہو گی۔
(سائل:مولانا شمس الدین قادری رضوی یو پی الھند)
باسمه تعالی و تقدس”
الجواب بعون الملک الوهاب
بر صغیر ہند و پاک میں اصل وہابی دیوبندیوں کی بنیاد وہ مولوی ہیں جنہوں نے اللہ جل جلالہ اور حضور سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور اولیائے کرام کی شان میں گستاخیاں لکھیں کہیں چھاپیں اور پھیلائیں تنبیہ اور مطالبہ کے باوجود اپنے کفر سے توبہ نہ کی بلکہ ضد اور ہٹ دھرمی دکھائی اور اپنی گستاخیوں پر جمے ثابت قدم رہے یہ مولوی رشید احمد گنگوہی ، مولوی محمد قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی اور مولوی اشرف علی ہیں جن کے عقائد کفریہ مندرجہ براہین قاطعہ فتاوی رشیدیہ تحذیر الناس، حفظ الایمان کی بنا پر ان طواغپت اربعہ کو کافر مرتد جہمنی قرار دے دیا گیا اور سیکڑوں علمائے عرب و عجم اور مفتیان ہند وسندھ بالخصوص سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے کافر و مرتد ہونے کا فتوی دیا اور فرمایا کہ من شک فی کفره و عذابه فقد کفرہ یعنی جو ان کے عقائد کفریہ کو جان کر ان کے عذاب و کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے اس کی تفصیل ”فتاوی حسام الحرمین الصوارم الہندیہ اور فتاوی رضویہ ششم میں دیکھی جاسکتی ہے
دوم وہ وہابی دیوبندی مولوی جنہوں نے گستاخانہ عبارتیں تو نہ لکھیں مگر ان مذکورہ خبیث مولویوں کے عقائد کفریہ کو جانتے ہوئے ان کو مسلمان اور اپنا مذہبی پیشوا جانتے مانتے ہیں بلکہ ان کے دفاع میں بحث و مناظرہ کرتے ہیں اور تحریری و تقریری طریقے سے ان کی حمایت کرتے ہیں یہ لوگ بحکم الرضا بالكفر کفر۔
(الفتاوى الخانيه مع العالمكيرية،ج: ۳، ص: ۵۷۳ )
اور ”من شک في كفره وعذابہ “ کافر و مرتد اور انہیں کے حکم میں ہیں۔
سوم وہ دیوبندی وہابی جو ان مولویوں کے گستاختہ کلمات اور کفری عبارات سے واقف نہیں ہیں ۔ مگر اہل سنت و جماعت کو شرک و بدعت میں مبتلا جانتے ہیں اور معمولات اہل سنت میں سے اکثر امور کو شرک و بدعت کہتے ہیں اور مانتے ہیں یہ لوگ بھی بحکم فقہائے کرام کافر ہیں کیونکہ اہل سنت کو مشرک بدعتی سمجھنے کی وجہ سے خود ان پر حکم کفر لازم آتا ہے حدیث شریف میں ہے۔ ” من دعا رجلا بالكفر او قال عدوالله وليس كذا لك الاحار علیه یعنی جس نے کسی مسلمان کو کافر یا اللہ کا دشمن کہا حالانکہ وہ شخص ایسا نہیں ہے تو یہ اس کی طرف لوٹے گا۔
(الصحيح لمسلم كتاب الإيمان، ج: ۱،ص:۵۷ )
چہارم وہ عوام کالانعام جو وہابیوں، دیوبندیوں کے علاقے میں رہنے کی وجہ سے وہابی دیوبندی سمجھے جاتے ہیں، مگر دیوبندی علماء سے کوئی قرب نہیں رکھتے ہیں اور نہ وہ دیوبندی اور وہابی مذہب کے پیشواؤں جیسے مولوی قاسم نانوتوی ، رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھی اور اشرف علی تھانوی و غیرہم کے کفریہ عقائد پر مطلع ہیں، ان پر حکم کفر نہیں اور اگر ان کی کفری عبارتیں سننے کے بعد انھیں کافر کہتے ہیں اور دیوبندیوں سے دور و نفور ہو جاتے ہیں تو سنی ہیں۔
پنجم وہ لوگ جو ان کی کفری عبارتوں پر مطلع نہیں ، مگر علماء اہل سنت سے ان کے تعلق سے سن رکھا ہے کہ ان کے عقائد برے ہیں، ان کو برا جانتے بھی ہیں، مگر تحقیق نہیں کرتے اور ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے ہیں۔وہ ضرور گمراہ ہیں انہیں سمجھایا جائے۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
وہابیوں سے میل جول ناجائز ہے۔ حدیث میں ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرمایا گیا: ایاکھ واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم.ان کو دور کرو، ان سے دور رہو، کہیں وہ تمھیں گمراہ نہ کر دیں، فتنہ میں نہ ڈال دیں، مگر ان سے ملنے والا کافر جب ہی ہوگا کہ ان کے اقوال کفریہ پر مطلع ہو کر ان کو مسلمان جانے ۔ (فتاوی امجدیہ،ج:۴، ص: ۴۶۸)
اور حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ مشہور زندیق عنایت اللہ مشرقی کے متبعین سے میل جول رکھنے والوں کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں: ” جو لوگ اس کے ان اقوال پر مطلع نہیں، اس کی جماعت میں شریک ہو گئےہیں، ان پر ابھی الزام نہیں، ہاں مطلع ہو کر پھر اس کی جماعت میں شریک رہیں گے تو ملزم ہوں گے اور اس کے کفر اور استحقاق عذاب میں بعد اطلاع شک کریں گے تو خود اسلام سے خارج ٹھہریں گے ۔فتاوی مصطفویہ،ص: ۱۱۷)
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
سارے وہابی خواہ دیوبندی ہوں یا غیر مقلد۔اسماعیل دہلوی کو اپنا بزرگ اور پیشوا مانتے ہیں ، اور یہ ظاہر ہے کہ آدمی اسی کو اپنا بزرگ اور پیشوا مانے گا جس کے عقیدے پر ہو گا۔ اس لیے ثابت کہ سارے وہابی اسی عقیدے پر ہیں ، جو اسماعیل دہلوی کا تھا؟ اسی طرح سارے دیوبندی مولوی اشرف علی تھانوی کو اپنا بزرگ و پیشوا مانتے ہیں۔ اس لیے سب کا وہی عقیدہ ہوا جو تھانوی کا تھا ہاں ایسے بہت سے غیر مقلد اور دیوبندی ہیں اور غالبا عوام کی اکثریت ہی ایسی ہے جو اپنے پیشواؤں کی کفری عبارتوں سے واقف نہیں۔ صرف پارٹی بندی یا دنیوی منفعت کے لالچ میں یا باپ دادا کی عصبیت کی بنا پر دیوبندی یا غیر مقلد ہیں کہ باپ دادا دیوبندی تھے تو وہ بھی دیوبندی، باپ دادا غیر مقلد تھے تو یہ بھی غیر مقلد ۔
ایسے لوگ جو وہابی پیشواؤں کی ان عبارتوں اور عقیدوں سے واقف نہیں ، جن میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے یا کفر ہے ان کے بارے میں کفر کا فتویٰ نہیں۔ کفر کا فتویٰ صرف ان لوگوں پر ہے جو وہابی بزرگوں کی ان عبارتوں سے واقف ہیں۔ جن میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہے یا کوئی کفر ہے ۔ پھر بھی ان کو اپنا بزرگ و پیشو مانتے ہیں انھیں کافر نہیں جانتے۔ امت کا اس پر اجماع ہے کہ جو شخص کسی نبی کی توہین کرے وہ کافر ہے ایسا کہ جو اس کی اس توہین سے واقف ہو پھر بھی ان کو کافر نہ جانے تو وہ بھی کافر ہے۔ شفا اور اس کی شروح درر، غرور، الاشباه والنظائر ، در مختار وغیرہ میں اس کی صراحت موجود ہے۔
(فتاوی شارح بخاری،ج:۳،ص:۲۳۹،کتاب العقائد،فرق باطلہ)
دوسری جگہ ارشاد فرماتےہیں کہ:
رہ گئے وہ دیوبندی جو دیوبندی بزرگوں کی کفری عبارتوں پر مطلع نہیں ، سنی دیوبندی اختلافات کو نیاز فاتحہ تک محدود جانتے ہیں، وہ چوں کہ کافر نہیں، اس لیے ان کے ساتھ نکاح صحیح ہے۔ اگر چہ یہ لوگ بھی گم راہ ضرور ہیں، اس لیے یہ ہم اہل سنت کو بدعتی ، گمراہ کہتے ہیں اور جو کسی مسلمان کو بلا وجہ شرعی گم راہ بدعتی کہے وہ خود گم راہ ہے۔ حدیث میں ہے: ” فقد باء باحدهما ” جس نے کسی کو کافر یا فاسق کہا اور وہ حقیقت میں کافر یا فاسق نہیں تو کہنے والا خود کا فر یافاسق ہے۔ اور ایسا گمراہ جس کی بد مذہبی حد کفر تک نہ پہنچی ہوئی ہو اس سے نکاح صحیح، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، مگر چوں کہ بد مذہب سے میل جول ، دوستی، یارانہ جائز نہیں اس لیے ایسے دیوبندیوں سے بھی بیاہ شادی ہرگز ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ شادی کے بعد میل جول، دوستی ، یارانہ لازم ہے۔
حدیث میں بدمذہبوں کے بارے میں فرمایا گیا:
“إياكم و إياهم لا يضلونكم ولا یفتنونکم۔
یعنی:اپنے کو ان سے دور رکھو ان کو اپنے سے دور رکھو کہیں تم فتنہ میں نہ ڈال دیں، کہیں تم کو گمراہ نہ کردیں۔
(مشكوة شريف، ص: ۲۷ ، باب الاعتصام بالكتاب والسنة، مجلس بركات)
دوسری حدیث میں فرمایا:
فلا تجالسوهم ولا تشاربوهم ولا تواكلوهم ولا تصلوا معهم ولا تصلوا علیھم۔
یعنی:نہ ان کے پاس اٹھو بیٹھو، نہ ان کے ساتھ کھاؤ پیو اور نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرو، نہ ان کے ساتھ
نماز پڑھو، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھو۔
(المستدرك للحاكم، ج: ۳، ص: ٦٣٢ ، السنة لابن عاصم، ج:۲، ص: ٤٨٣)
(فتاوی شارح بخاری،ج:۳،ص:۳۳۱،کتاب العقائد،فرق باطلہ)
اس تفصیل کے پیش نظر حاصل کلام یہ ہے کہ اول و دوم نوع کے وہابی دیوبندی باتفاق فقہاء و متکلمین کافر و مرتد اور بے دین ہیں اور سوم کے وہابی دیوبندی کفریات لزومیہ کے سبب بحکم فقہائے کرام کافر و مرتد ہیں اور محکم متکلمین عظام گمراہ وبد مذہب ہیں اور چہارم کے بارے میں انہیں سنی مانا جائے گا اور پنجم والوں کو گمراہ مانا جائے گا انھیں سمجھانے کی کوشش کی جائے۔
اب رہی بات ان کی نماز جنازہ پڑھنے پڑھانے ان کے شادی بیاہ میں شرکت کرنے کی ان سے نکاح کرنے کی وغیرہ وغیرہ تو ان معاملات کے پیش نظر حکم شرعی عائد کیا جائےگا
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
الجواب صحیح والمجیب نجیح ٫ عبدہ محمد عطاء اللہ النعیمی عفی عنہ ٫خادم الحدیث والافتاء بجامعۃ النور٫ جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
الجواب صحیح والنجیب نجیح,عبدہ محمد سید شمس الدین صاحب قبلہ
الجواب صحیح والنجیب نجیح,عبدہ محمد جنید النعیمی غفر لہ,دارلافتاء جامعة النور,جمیعت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
الجواب صحیح
محمد عرفان العطاری النعیمی دار الافتاء کنز الاسلام
جامع مسجد الدعا آگرہ تاج کالونی ، پاکستان (کراچی)
باقى ما شاء الله تعالى
الجواب صحيح والمجيب نجيح
أبو الضياء محمد فرحان القادري النعيمي
دار الإفتاء الضيائية بالجامعة الغوثية الرضوية
كراتشي باكستان
الجواب الصحیح فقط محمد قاسم صاحب قبلہ
فتوی ماشاءاللہ بہت اچھا
الجواب الصحیح فقط محمد شہزاد صاحب قبلہ
الجواب صحیح والمجیب مصیب فقط ابو آصف مفتی راجہ محمد کاشف نعیمی رئیس دارالافتاء ھاشمیہ آگرہ تاج کالونی لیاری کراچی