کچھ لوگ اللّٰہ اکبر کو اٰللّٰہ اکبر یا اللّٰہ اٰکبر کہتے ہیں اور بعض لوگ اللّٰہ اکبار کہتے ہیں تو اس سے نماز میں کچھ خرابی پیدا ہوتی ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از محمد حسن محلہ باغیچہ التفات گنج ضلع فیض آباد
کچھ لوگ اللّٰہ اکبر کو اٰللّٰہ اکبر یا اللّٰہ اٰکبر کہتے ہیں اور بعض لوگ اللّٰہ اکبار کہتے ہیں تو اس سے نماز میں کچھ خرابی پیدا ہوتی ہے یا نہیں؟
الجواب: کلمۂ جلالت یا لفظ اکبر میں ہمزہ کو مد کے ساتھ ٰاللّٰہ اکبر یا اللّٰہ ٰاکبر تکبیر تحریمہ میں کہا تو نماز شروع ہی نہیں ہوئی‘ اور اگر درمیان نماز تکبیرات انتقالیہ میں کہیں ایسا کہہ دیا تو نماز باطل ہو گئی۔ اس لئے کہ ایسا کہنے سے استفہام پیدا ہو جاتا ہے جو مفسد نماز ہے‘ اور اللّٰہ اکبار کہنے کی صورت میں بھی یہی حکم ہے اس لئے کہ اکبار کبر کی جمع ہے جس کے معنی ہیں ڈھول‘ اور یا تو اکبار حیض یا شیطان کا نام ہے شامی جلد اوّل مطبوعہ ہند ص ۳۰۴ پر درمختار کی عبارت عن مدھمزات کے ماتحت ہے:
ای ھمزۃ الہل وھمزۃ اکبر اطلاقا للجمع علی مافوق الواحد لانہ یصیرا استفھا ماوتعمدہ کفر فلایکون ذکراً فلا یصح الشروع بہ ویبطل الصلاۃ بہ لو حصل فی اثنائھا فی تکبیرات الانتقال…
اور اسی سے متصل پھر درمختار کی عبارت باء باکبر کے ماتحت ہے
ای وخالص عن مدباء اکبر لانہ یکون مع کبر وھو الطبل فیخرج عن معنی التکبیر اوھوا سم للحیض اوللشیطان فتثبت الشرکۃ ا ھ ھٰذا ما عندی وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۳۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند