کیا اللہ کا ذکر بند ہو جائے گا اور رسول کا ذکر جاری رہے گا ؟
KYA ALLAH KA ZIKAR BAND HOJAYEGA AUR RASUL KA ZIKAR JARI RAHEGA?
क्या अल्लाह का ज़िक्र बन्द हो जायेगा और रसूल का ज़िक्र जारी रहेगा?
مسئولہ محمد سلطان ، موسقى الفردوس ، ہالینڈ ، ۹ محرم الحرام ۱۴۱۸ھ
ایک عالم دین نے اپنی تقریر میں کہا کہ علما فرماتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ختم ہو جائے گا ، اس سر زمین پر جب کوئی اللہ اللہ کرنے والا نہیں رہ جائے گا قیامت برپا کر دی جائے گی۔ اللہ کے پیارے حبیب کا فرمان ہے، علما بیان فرماتے ہیں قیامت کب قائم ہوگی جب اس دھرتی پر اللہ اللہ کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔ اب آپ لوگ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آنے والا ہے کہ اللہ کا ذکر بند ہو گا لیکن ذکر مصطفیٰ کی شان یہ ہے کہ ذکر رسول کبھی بند نہیں ہوگا ، کیوں کہ ذکر خدا کرنے والی مخلوق ہے اور مخلوق کے لیے فنا واجب لیکن ذکر رسول مخلوق نہیں بلکہ خالق کر رہا ہے اور خالق کے لیے فنا نہیں۔
سوال یہ ہے کہ عالم مذکور کی تقریر مذکور قرآن وحدیث کی روشنی میں صحیح ہے یا نہیں؟ ایک امام صاحب نے جو حافظ قرآن بھی ہیں تقریر مذکور پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بیان مذکور کفر ہے، کیوں کہ اللہ کا ذکر کبھی ختم نہیں ہو سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں قرآن پاک سورۃ الزمر کی آیت نمبر ۶۸ پیش کرتے ہیں۔ اس بات کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک مفتی صاحب بلوائے گئے اور انھوں نے مولانا مذکور کی تقریر کو کیسیٹ کے ذریعہ سنی پھر امام صاحب مذکور کے اعتراض کو ان کے دلائل کے سآٹھ سنا اور یہ فیصلہ سنایا کہ مولانا مذکور کی تقریر احادیث کریمہ کی روشنی میں صحیح ہے، اور امام صاحب نے جو دلائل پیش کیے ہیں نفخۂ اولی سے متعلق ہے جس سے موجودات پر بے ہوشی طاری ہوگی ۔ لہذا امام صاحب کی سمجھ کی غلطی ہے انھوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ مولانا مذکور کا بیان مذکور کفر نہیں امید ہے کہ اس الجھاؤ کو شرعی طور پر سلجھا کر عنداللہ ماجور ہوں۔
الجواب
یہ حدیث صحیح ہے کہ اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کوئی زمین میں اللہ اللہ کہنےوالا باقی رہے گا۔قیامت اس وقت قائم ہوگی جب زمین میں اللہ للہ کہنے والا باقی نہ ہوگا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ زمین میں کوئی مسلمان باقی نہ رہ جائے گا، مگر اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ اللہ کا ذکر بند ہو جائے گا، اور رسول کا ذکر کبھی بند نہ ہوگا جہالت اور ضلالت ہے اور جذباتی بات کہہ کر جاہل عوام سے داد حاصل کرنے اور پیسہ حاصل کرنے کی کوشش ہے بلکہ یہ مفضی ہے اللہ عزوجل کی شان گھٹانے کی جانب۔ اس مقرر پر بھی علانیہ تو بہ فرض ہے اور جن لوگوں نے اس پر نعرہ لگایا ہو، اس پر واہ، واہ کیا ہو بلکہ جو سن کر خاموش رہے اُن پر بھی۔ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ زمین پر تمام انسان اور جن جو ایمان کے مکلف ہیں ، کافر ہو جائیں، کوئی مسلمان باقی نہ رہے گا اس وقت قیامت قائم ہوگی ۔ جن وانس کے کافر ہو جانے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اللہ کا ذکر بند ہو گا۔ تمام فرشتے اللہ کا ذکر کریں گے، زمین کے فرشتے بھی اور آسمان کے فرشتے بھی ۔ علاوہ ازیں حیوانات ، نباتات، جمادات سب کی ایک زبان ہے ، وہ اپنی اپنی زبان میں اللہ کی تسبیح بیان کریں گے، جیسا کہ آج بھی کرتے ہیں: “كُلُّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَ تَسْبِيحَهُ.
(قرآن مجید،سورۃ النور،آیت:۴۱)
اور فرمایا سَبِّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الاَرضِ .
(قرآن مجید،سورۃ الجمعۃ،آیت:۲۸)
جس عالم نے کہا کہ تقریر صحیح ہے ، اس پر بھی توبہ فرض ہے۔ اس قسم کی تقریر کرنے والے کا قصور کم ہے، قصور عوام کالانعام کا ہے کہ عوام ایسی ہی تقریروں کو پسند کرتے ہیں جن میں تنگ بندیاں ہوں ،الٹ پھیر ہو، خرافات ہو۔ ایسے ہی مقررین کو فرمائش کر کے منہ مانگا معاوضہ دے کر بلاتے ہیں اور ان کی تک بندیوں کو سن کر خوش ہوتے ہیں۔ ایک ایسے مقرر جن کی اجرت فی تقریر ڈھائی ہزار ہے علاوہ آمد ورفت کے کرایہ کے وہ اپنی تقریروں میں علانیہ کفر بکتے ہیں اور عوام ان کفریات پر واہ واہ کرتے ہیں، نعرہ لگاتے ہیں۔ بیٹھے تھے دینی معلومات کے لیے اور ایمان بھی گیا۔ انھوں نے ایک بار، جلسے میں بارش ہونے لگی تو کہا ، یہ بے وقت کی بارش اللہ کی سازش۔ یہ کلمہ سن کر عوام محظوظ ہو کر ہنسنے لگے اور انھیں خبر بھی نہیں ہوئی کہ مقرر کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کا بھی ایمان سلب ہو گیا۔ عوام کو مقررین کے انتخاب میں بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اعلم
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ
(فتاوی شارح بخاری،ج:۱،ص:۱۱۵،کتاب العقائد،عقائد متعلقہ ذات و صفات الہی)
از قلم:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند