کیا زانیہ کو طلاق دینا بہتر ہے؟کیا زانیہ کو طلاق نہ دینے پر شوہر گنہگار ہوگا یا نہیں؟ناجائز حمایت کرنے والے توبہ و استغفار کریں۔

کیا زانیہ کو طلاق دینا بہتر ہے؟
کیا زانیہ کو طلاق نہ دینے پر شوہر گنہگار ہوگا یا نہیں؟
ناجائز حمایت کرنے والے توبہ و استغفار کریں۔

مسئلہ: از محمد مسلم قادری مدرسہ اہلسنّت فیض العلوم علیمیہ مقام و پوسٹ ہنومان گنج بازار بستی
بکر اپنے بیوی اور پانچ بچوں کو چھوڑ کر کلکتہ چلا گیا کمائی حاصل کرنے کے لئے بکر کلکتہ سے غالباً ڈیڑھ سال کے بعد آیا اسی درمیان میں اس کی بیوی ہندہ کو ناجائز حمل ہو گیا اور اس سے قبل بھی شادی کے بعد تین ناجائز حمل لوگوں کی جانکاری میں زائل ہوئے ایک تو بچہ پیدا ہو گیا تھا اور اب کی بار بھی بچہ پیدا ہو گیا اس کا شوہر بکر کلکتہ سے آیا ہوا ہے وہ کہتا ہے کہ میں رکھوں گا تو رکھنے کی کیا صورت ہے؟ اور بکر کا والد کہتا ہے کہ ہم ہرگز ایسے شخص کو گھر میں رہنے نہیں دیں گے اگر تم کو رکھنا ہے تو میرے گھر سے لے کر نکل جاؤ ایک بار ہو تو بھی یہ تو بار بار طوائف کا کام کرنے لگی ہے سامنے چار پانچ اولاد ہوتے ہوئے غلط کام‘ ایسے شخص کے ہاتھ سے کھانا پینا درست نہیں تو بکر کے والد کا یہ کہنا کہاں تک جائز اور درست ہے اور مذکورہ معاملہ میں بکر کے خاندان والے ہاتھ بٹا رہے ہیں صرف بکر کا باپ ادھر ادھر مارا مارا پھر رہا ہے اور بکر اوراس کے خاندان والے یعنی چچا اور چچازاد بھائی وغیرہ بکر کی بیوی کو جو پہلے ادھر ادھر چھپایا گیا تھا زبردستی بکر کے والد کے گھر میں کر لے آئے ہیں اب والد گھر کو چھوڑے ہوئے ہے کھانا پینا دوسرے کے ہاں کرتا ہے ایسی حالت میں صاف اور صریح فیصلہ عطا فرمائیں اور کون کون کس پکڑ میں گرفتار ہے؟

الجواب: ہندہ سے اگر واقعی زنا سرزد ہوا تو ایسی عورت کوطلاق دے دینا بہتر ہے مگر ضروری نہیں یعنی شوہر اگر اسے طلاق نہ دینا چاہے تو طلاق نہ دینے کے سبب وہ گنہگار نہیں ہو گا عورت کو علانیہ توبہ و استغفار کرایا جائے اسے پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کی تاکید کی جائے غیر مردوں سے میل جول رکھنے اور ان سے بات چیت کرنے سے سختی کے ساتھ روکا جائے قرآن خوانی اور میلاد شریف کرنے، غرباء و مساکین کو کھانا کھلانے اور مسجد میں لوٹا و چٹائی رکھنے کی تلقین کی جائے پھر اس کے بعد اگر بکر کا باپ اس عورت کا پکایا ہوا کھائے تو شرعاً اس پر کوئی مواخذہ نہ ہو گا اور جن لوگوں نے ہندہ کی ناجائز حمایت کی ہے ان سب کو بھی علانیہ توبہ و استغفار کرایا جائے۔ وھو تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۲۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top